Episode 11 - Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 11 - قلندر ذات (تیسراحصہ) - امجد جاوید

”یہ تو تم ٹھیک کہہ رہے ہو ، یہ شیطانی قوتیں ہیں نا ،“ میں نے کہا تو وہ سوچتا ہوا بولا۔
”اب دیکھو ، پاک بھارت تو رہے ایک طرف ، تھائی لینڈ کا ایک شہر ہے پتایا، جس کا نام تم نے سنا ہوگا ، اس ملک میں بڑا امن تھا، جس طرح بھی انہوں نے ترقی کی، یہ الگ بحث ہے لیکن، جیسے ہی وہاں پر جی ایٹ کا اجلاس ہونے کی تیاریاں ہوئیں، معاملات ہی کچھ دوسرے ہو گئے، جی ایٹ کا اجلاس نہیں ہو ا، لیکن تب سے ملک کے حالات خراب ہونے لگے ۔
مجھے ان کے حالات میں دلچسپی نہیں، فقط یہ بتانا چاہ رہا ہوں کہ ایسی کون سی قوت ہے جو وہاں امن نہیں چاہتی؟ اور وہ دلچسپی کیا ہے جس کے لیے امن تباہ کر کے رکھ دیا گیا ہے؟“
”ہاں، یہی خفیہ طاقتیں اپنا ایجنڈا اس دنیا پر نافذ کرنا چاہتی ہیں، اور اس کے ردعمل میں بھی لوگ اپنا کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

خیر ، اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ وہ کون لوگ ہیں جو …“یہ کہتے ہوئے میں نے اپنی بات ادھوری چھوڑ دی ۔

کیونکہ ایسے میں ہر پریت ایک ٹرے میں چائے کے مگ رکھے وہیں آ گئی۔
”یہ صبح صبح یہاں کیامیٹنگ چل رہی ہے ؟“ اس نے مگ ہمیں تھماتے ہوئے پوچھا۔
”میں جسپال سے پوچھ رہاتھا کہ تم ہر پریت سے شادی کب کر رہے ہو ؟“ میں نے خوشگوار لہجے میں کہا ۔ اس پر ہر پریت نے کوئی تبصرہ نہیں کیا تو ہمارے درمیان خاموشی چھا گئی ۔ چائے پینے کے دوران یونہی وہ نکودر جانے اور وہاں کے احوال کے بارے میں بتاتے رہے۔
پھر ہر پریت مگ لے کر نیچے چلی گئی۔ میں چاہتا تھا کہ وہ جسپال اُس کے بارے میں بات کرے لیکن اس نے نیچے جا کر اخبار دیکھنے کو کہا تو میں اس کے ساتھ نیچے چلا گیا۔ 
وہ لیپ ٹاپ کھول کر مختلف اخبار پڑھتے ہوئے ردعمل نوٹ کرتا رہا۔ اس دوران میں نہا کر فریش ہو گیا تھا۔ ناشتے کی میز پر جانے سے پہلے اس نے بھارت اور پاکستان میں سے ایک ایک سیاست دان کا نام میرے سامنے رکھ دیا۔
 ”یہ ہیں وہ لوگ جنہیں سب سے زیادہ تکلیف ہوئی ہے۔میرا یقین کرو، ان میں سے بہت کچھ نکلے گا۔“ اس نے پورے یقین سے کہا۔
بھارت میں اس نے جس سیاست دان کا نام لیا تھا وہ ممبئی ہی کا رہنے والا تھا۔رامیش پانڈے اس کانام تھا اور رُکن پارلیمنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ حکومت میں بھی تھا۔پاکستان میں ملک فرحان سیال تھا،جو ان دنوں اپوزیشن میں تھا اور بہت خاموش تھا۔
وہ بیان نہیں دیتا تھا اور نہ ہی وہ میڈیا کے سامنے اتنا آتا تھا۔ لیکن جیسے ہی وہ لوگ صاف ہوئے اس نے بھرپور قسم کی احتجاجی بیان بازی کی تھی۔بات میری سمجھ میںآ رہی تھے۔ میں ان دونوں کے بارے سوچتا ہوا ناشتے کی میز تک جا پہنچا ۔ اس دن انوجیت کے ساتھ خوب باتیں ہوئیں۔ وہ زیادہ تر مقامی سیاست کے بارے میں ہی بات کرتا رہا۔ اصل میں وہ جس سکھ تنظیم کے ساتھ جڑا ہوا تھا،اس کا اپنا طریقہ کار تھا۔
بہرحال خوشگوار ماحول میں ناشتہ ختم کیا گیا۔
 میں ، جسپال ، ہر پریت اور انوجیت وہیں ڈرائینگ روم میں بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر باتوں کے بعد یہ طے ہوا کہ مجھے اوگی پنڈ دکھایا جائے ۔ ہم چاروں ہی نکل پڑے تھے۔ وہ پرانا کنواں دیکھا، جہاں ہیرا سنگھ کی لالو قلندر سے ملاقات ہوئی تھی۔ اب وہاں بس برگد کا درخت تھا ۔ کنواں ختم ہو چکا تھا۔وہاں کافی وقت گذارنے کے بعد ہم گاؤں کی جانب چلے گئے۔
”لمّیاں دی پتی “میں پرانے گھر دیکھے۔ چوپال اور وہ جگہ جہاں کبھی مسجد ہواکرتی تھی۔ وہاں اب مسجد نہیں تھی۔ دل کافی دُکھا ۔ میں اسی کیفیت میں تھا کہ روہی سے فون آ گیا۔ 
مجھے یاد تھا کہ اس وقت ممبئی میں پریم ناتھ میرے فون کے انتظار میں ہوگا۔ مجھے صورت حال بتا دی گئی ۔ وہ پوری فیلڈنگ کے ساتھ تھا۔فون اس سے ملایا جا چکا تھا۔
”اکاؤنٹ نمبر دیں ۔
“ بلا کسی تمہید کے کہا گیا۔
”اب مجھے تمہاری رقم نہیں چاہئے۔کیونکہ تمہاری نیّت کچھ اور ہے ۔“ میں نے کہا تو وہ ہنس دیا
”لگتا ہے کچا کھلاڑی ہے تُو، ہمت ہے تو چھین لے مجھ سے رقم ، میں تمہیں اب بل سے نکال کر ہی رہوں گا۔“ اس نے انتہائی طنزیہ انداز میں کہا 
”میں تیرے باپ کو بل سے نکالنے کے چکر میں ہوں، دیکھتے ہیں کب تک چھپتا ہے ۔
“ میں نے کہا۔
”بہت بھولے ہو تم ، بلکہ بے وقوف ،پہلے مجھ سے تو نپٹ لو ، پھر خواب دیکھنا۔رقم تو مجھ سے لے نہیں سکے ۔“ اس نے قہقہہ لگا کر کہا۔
”میں صرف یہی دیکھنا چاہتا تھا کہ تم دوستی کرنا چاہتے ہو یا دشمنی، اتنالاؤ لشکر لا کر تم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ تم لوگ دوستی نہیں کرنا چاہتے ، صرف مجھے سامنے لانا چاہتے ہو۔“ میں نے سنجیدگی سے کہا۔
”تو پھر آ جاؤ نا سامنے ،کس نے روکا ہے ۔“ وہ پھر طنزیہ انداز میں بولا 
”ٹھیک ہے ، انتظار کرو۔“ میں نے کہا، تب فون بند ہو گیا،روہی کا فون چل رہا تھا۔ انہوں نے مجھے وہاں کی صورت حال بتا دی ۔ میں نے اسی لمحے ممبئی جانے کا فیصلہ کر لیا۔
ہم مزید کچھ دیر اُوگی پنڈ گھومتے رہے۔پھر واپس گھر آگئے ۔ وہیںآ کر میں نے جسپال کو بتایا کہ ابھی کچھ دیر بعد اُوگی سے نکل رہا ہوں۔
”یہ اچانک فیصلہ ؟“ اس نے مجھ سے پوچھا تو میں نے اختصار سے بتادیا
”مجھے بہرحال جانا ہوگا۔“ میں نے کہا۔
”نہیں میرا نہیں خیال کہ تمہارا یہ فیصلہ درست ہے ،ہم اس میں الجھ کر رہ جائیں گے ۔ ہم نے جو راستہ طے کیاہے، ہمیں اسی پر چلنا ہوگا۔“اس نے سوچ بھرے لہجے میں کہا 
”تو پھر یہ ممبئی، …“ میں نے کہناچاہا تو وہ بولا۔
”جب سانپ کی گردن پکڑ لی جائے تو پھر وہ سارے کا سارا ہاتھ میں آجاتا ہے ، تب اُس کا ڈنگ نکالنا بہت آسان ہوتا ہے۔ ہمیں صرف وہاں تک پہنچنا ہے ، جو یہ سارا نظام چلا رہا ہے اور یہ ہمیں رامیش پانڈے ہی بتائے گا۔“
”تب پھر مجھے ممبئی جانا ہوگا۔ میں نکلتا ہوں۔“ میں نے کہا تو وہ مسکراتے ہوئے بولا۔
”صرف تم نہیں، میں بھی۔ آج ہی دونوں نکلیں گے ۔ میری ہر پریت سے بات ہو چکی ہے ، ڈونٹ وری۔“
”تو چلو، پھر نکلیں۔“ میں نے کہا تواس نے ہاں میں گردن ہلا دی۔
                              ء…ء…ء

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

آخری قسط