Episode 52 - Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 52 - قلندر ذات (تیسراحصہ) - امجد جاوید

” اوہ ‘ تو یہ تم دونوں ہو ۔ آ جاؤ۔“ فور وہیل کا سیاہ شیشہ نیچے ہوا تو ایک بھاری بدن والے بندے کا کلین شیو چہرہ دکھائی دیا جو ان کی طرف دیکھ رہا تھا۔ وہ دونوں تیزی سے آگے بڑھ گئے ۔ تبھی دروازہ کھلا تو وہ حیران رہ گئے۔ سامنے آنکھیں بند کیے سندو پڑا تھا۔
” کیا یہ …؟“ بانیتا سے کہا نہیں گیا۔
” نہیں ، صرف بے ہوش ہے ۔ تم لوگ بیٹھو، چلیں۔
“ اس بھاری بدن والے نے کہا تو وہ فوروہیل میں بیٹھے ہی تھے کہ وہ چل پڑے۔ جسپال نے وین میں پڑے بندے کا سیل فون نکال کر پھینکتے ہوئے پوچھا۔ 
” یہ سب کیسے؟“ 
” کہیں سکون ملتا ہے تو پوری تفصیل سے بتاؤں گا۔“ اس نے سنجیدہ لہجے میں کہا۔ 
” اب ہم کہاں جا رہے ہیں؟“
” ممبئی میں ہی ہیں ، جہاں ہم جا رہے ہیں،وہ کافی محفوظ جگہ ہے ۔

(جاری ہے)

“ اس نے کہا۔ 
” میری ایک دوست میرا انتظار کر…“
” نوتن کورنا، اسے بھی بلا لیا ہے۔ ابھی کچھ دیر میں وہ لڑکا، جو تھائی لینڈ سے آیا ہے ، کیا نام ہے ہاں اروند سنگھ ، وہ بھی پہنچ جائے گا۔ اب تم محفوظ ہو ۔“ اس نے کہاں تو جسپال نے بانیتا کی طرف دیکھا۔ انہوں نے خود کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔
تقریباً آدھے گھنٹے کے بعد وہ سڑک سے اتر کر آنند پارک کے علاقے میں داخل ہوگئے۔
پھر دریائے دھائی سر کے کنارے بنے ایک خوب صورت دو منزلہ فارم ہاؤس میں جا پہنچے ۔اگرچہ رات کے وقت اتنا دکھائی تو نہیں دے رہا تھا ،لیکن پھر بھی یہ احساس تھا کہ سر سبز پہاڑیوں کے درمیان ، پودوں اور بیلوں سے لدا ہوا وہ فارم ہاؤس کافی بڑا تھا۔ ممکن ہے وہ بہت حسین دکھائی دینے والا ہو ، مگر رات کے اندھیرے اور گاڑیوں کی روشنی میں فقط اندازہ ہی کیا جا سکتا تھا۔
پورچ میں فور وہیل رکی تو سبھی نیچے اتر آئے ۔ اندر سے چند ملازمین باہر آئے ، انہوں نے بے ہوش سندو کو اٹھا یا اور اندر لے گئے۔
” ابھی ڈاکٹر آ جاتا ہے ، یہ ہوش میں آ جائے گا۔تم سب لوگ فریش ہوجاؤ۔ ابھی ڈنر پر ملتے ہیں۔“ بھاری بدن والے نے کہا اور اندر کی جانب چلا گیا۔ جسپال کو اگرچہ کچھ سمجھ نہیںآ رہا تھا۔ پھر بھی اس نے ملازم کے کہنے پر اس کمرے کی طرف قدم بڑھا دئیے ، جدھر وہ لے جانا چاہتا تھا۔
ڈنر پر ان دونوں کے علاوہ وہی بھاری بدن والا موجود تھا۔ اس نے میز کے ساتھ کرسی پر بیٹھ کر نیپکن درست کرتے ہوئے کہا۔ 
” سندو کو ہوش آ گیا ہے ۔ ڈنر کے بعد ہم اسے دیکھ پائیں گے۔ فکر کرنے کی ضرورت نہیں، وہ ٹھیک ہے ۔“یہ کہہ کر وہ لمحہ بھر کے لیے خاموش ہوا ، پھر جیسے اسے یاد آ گیا،” اور ہاں نام تو میرا تیجا سنگھ ہے ، لیکن لوگ مجھے ٹی ایس کے نام سے جانتے ہیں۔
تم لوگ بھی کہہ سکتے ہو، لو شروع کرو۔“ آخری لفظ کہتے ہوئے اس نے کھانے کی طرف اشارہ کیا ۔ وہ خاموشی سے کھانے لگے ۔ کچھ دیر بعد وہ بانیتا کی طرف دیکھ کر پھر بولنے لگا۔
”بانیتا ! دراصل یہ کہانی اس وقت شروع ہوئی ، جب وہ فلم تمہارے کسی ہمدرد نے لا کر تمہیں دی ۔ دراصل وہ تمہارا ہمدرد نہیں ، سب سے بڑا دشمن تھا۔“
” یہ کیا کہہ رہے ہو تم؟“ 
” آ گے سنو گی تو تمہیں اندازہ ہو جائے گا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں، اور تم لوگوں کو کتنے بڑے طوفان سے بچا لایا ہوں۔
“ یہ کہہ کر اس نے دونوں کی جانب دیکھا
” کیسا طوفان؟“ بانیتا نے پوچھا۔ 
” اصل میں انہیں وہ شخص چاہئے ، جو سندو کے ساتھ جزیرے سے فرار ہوا تھا ، اس نے ڈیوڈ ربینز کو مارا، اور ان کے نرمین ہاؤس کو تباہ کر کے غائب ہو گیا۔ یہ ایک طرح سے ممبئی فورسسز اور را کے لیے توچیلنج بن گیا تھا ، موساد کے لیے بھی ایسا ہی ہے۔ نرمین ہاؤس سے تمہاری تصویر ملنے کے بعد انہوں نے اس کلیو کو ضائع نہیں ہونے دیا اور اسی کو استعمال کرنے کا سوچا، جیسے کے جسپال کے بارے میں بھی پتہ چلا۔
یہ کارڈ انہوں نے اس لیے کھیلا کہ گھبراہٹ میں یا ایک دوسرے کو بچانے کے لیے تم لوگ نکلو گے۔ وہی ہوا ۔ تم لوگ نکلے اور بڑا کام یہ ہوا کہ تم لوگوں نے اوگی میں سی بی آئی والوں سمیت بندے مارے اور وہاں سے نکلے۔ ان لوگوں کو تمہارے جالندھر میں ہونے کے بارے میں یقین ہو گیا ۔وہ لوگ ادھر جالندھر میں ہی تم لوگوں کو گھیرنا چاہتے تھے کہ تم سب ایک بار پھر گم ہو گئے۔
یہ چوہے بلی کا کھیل وہ خود کھیلنا چاہتے تھے۔ تاکہ وہ اس کھیل کے سرے تک پہنچ سکیں۔“
” وہ سی بی آئی والے اسی مقصد کے لیے وہاں گئے تھے؟ مطلب مجھے پکڑنے؟“ جسپال نے پوچھا۔ 
” جی ، اسی مقصد کے لیے ، مگر سوال یہ ہے کہ انہوں نے پکڑا کیوں نہیں؟ یہی کہنا چاہتے ہو نا تم؟“ ٹی ایس نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔ 
” بالکل ، “ جسپال نے کہا۔
 
” تم لوگ تو سامنے تھے ہی ، اصل میں وہ جمال کو تلاش کر رہے تھے جو پاکستانی تھا اور یہیں کہیں غائب ہو گیا تھا۔ وہ اس تک پہنچنا چاہتے تھے۔“ ٹی ایس نے بتایا
” تو پھر یہ سندو…“ جسپال نے کہنا چاہا تو وہ بولا۔ 
” بتا رہاہوں نا، جالندھر میں تم لوگ غائب ہوئے تو یہ سندو انہیں امرتسر ائر پورٹ پر دکھائی دے گیا۔ اس کے ساتھ ہی وہ لوگ بھی ممبئی اس کے ساتھ آ گئے۔
انہیں یقین ہو گیا کہ جمال یہیں ممبئی میں ہے ۔دو دن کسی نے رابطہ نہ کیا توانہوں نے خود ایکشن کیا اور سند وکو پکڑ لیا۔ تاکہ کوئی تو باہر آئے گا۔ وہی ہوا ، تم لوگ باہر آ گئے۔“
” اب میرا سوال یہ ہے کہ تم کون ہو اور یہ سب کچھ تمہیں کیسے پتہ ہے؟“ جسپال نے سنجیدگی سے پوچھا۔ 
” جس دن نرمین ہاؤس میں تباہی مچی ہم اسی دن سے اس جمال کو تلاش کر رہے تھے۔
کیونکہ اس کا اور ہمارا مقصد ایک ہی ہے ۔ یہ کیوں اور کیسے ہے ، یہ بعد میں بتاؤں گا ۔“ یہ کہہ کر وہ لمحہ بھر کے لیے رُکا ، پھر کہنے لگا۔
” تو میں یہ کہہ رہا تھا کہ ہم پوری قوت لگا کر یہ معاملہ دیکھ رہے تھے کہ زوردار سنگھ جی نے ہمیں بتایا کہ سندو کو نکالنا ہے۔ وہ ہم نکال لائے ہیں۔ زور دار جی کی شرط یہ تھی کہ ہم نے تم لوگوں کو بھر پور مدد دینی ہے اور زوردار سنگھ جی کا نام تک نہیں لینا ،وہ اس سارے معاملے سے الگ ہیں۔
اب یہ دھیان میں رہے کہ ہم نے زوردار سنگھ جی کو درمیان میں نہیں لانا ، انہیں بھول جانا ہے ۔ سمجھیں وہ اس معاملے میں ہیں ہی نہیں۔وہ ہمارے محسن ہیں اور ایک جھٹکے میں ہمارا بہت بڑا مسئلہ حل کر دیا ہے۔“ 
” وہ تو ٹھیک ہے لیکن میرے سوال کا ابھی تم نے جواب نہیں دیا۔“ جسپال نے اسے یاد دلایا
” دِلّی میں بہت اوپر کی سطح پر تم لوگوں کا ذکر چل رہا ہے۔
جہاں فورسسز تم لوگوں کو پکڑنا چاہ رہی ہیں، وہاں سیاست دان بھی دو طرف ہیں۔ ایک جو یہودیوں کو بھارت میں داخلے کی اجازت دے رہے ہیں، اور دوسرا وہ جو شدید مخالف ہیں۔ بھارت سرکار یہودیوں کے حق میں ہے۔ کیونکہ یہودیوں نے سرمایہ ہی اتنا لا پھینکا ہے کہ یہ انکار کر ہی نہیں سکتے ۔“ ٹی ایس نے تیزی سے کہا۔ 
 ” تم کہاں ہو ؟“ جسپال نے پوچھا۔
 
” ظاہر ہے یہودیوں کے مخالف ہیں۔“ یہ کہہ کر وہ پھر یوں چونکا جیسے اسے یاد آ گیاہو ،” اور ہاں، رام تیواری بھی اسی لائن میں تھا، جنہوں نے تم لوگوں کے ذریعے جمال کو پکڑنا تھا۔ لیکن مجھے یہ شک ہے کہ وہ تم لوگوں کو بھی ڈبل کراس کریں گے ، کیونکہ وہ سیاست دانوں کے اسی گروپ سے ہے جو یہودیوں کے مخالف ہیں۔“
” یہ شک تمہیں کیسے ہوا؟“ بانیتا نے تیزی سے پوچھا۔
 
” کیا انہوں نے کسی پولیس آ فیسر کو مارنے کی بات کی تھی، اس بارے کوئی بات ہوئی اس کے کسی کارندے سے ؟“ اس نے جواب دینے کی بجائے سوال کر دیا
” یہ تو ہوا ۔ “ یہ کہہ کر جسپال نے اس رات والی ساری روداد سنا دی تو اس نے میز پر ہاتھ مارتے ہوئے جوش سے کہا۔ 
” تو بس ، بات صاف ہو گئی۔ وہ پہلے ہی دو پولیس آفیسر اسی طرح پار کروا چکا ہے۔
ہر وہ آ فیسر، جو اس کی فائل لیتا ہے ۔ اس کے دن گنے جاتے ہیں۔ اس بار اس کی کرپشن کی فائل جگجیت بھر بھرے کے پاس ہے۔“
” وہ کیسا آ فیسر ہے؟“ بانیتا نے پوچھا۔ 
” وہ دیانت دار، بہادر اور وطن پرست ہے۔ کرپٹ نہیں ہے۔ اسی لیے فائل اسے دی گئی ہے۔“ ٹی ایس نے سوچتے ہوئے کہا۔ 
” اس کا مطلب ہے کہ ہم بہت بڑی سازش سے بچ گئے۔“ بانیتا نے زیر لب کہا۔
 
” وہ تم سب کو اکٹھے پکڑنا چاہتے تھے اور یہودی نواز لابی پوری طرح سر گرم ہے۔ انہیں خاص طور پر جمال مطلوب ہے۔ ان کا خیال ہے کہ وہ انہیں پھر نقصان پہنچا سکتا ہے۔“ ٹی ایس نے وضاحت کی۔
” تم کیا چاہتے ہو؟“ جسپال نے پوچھا۔ 
” صاف بات ہے ، یہودی لابی کی تباہی اور اپنا مفاد۔ خیر‘ ابھی یہاں رہو ۔ حالات کو دیکھتے ہیں پھر کوئی پلان کرتے ہیں، یہ پھیلاؤ صرف بھارت ہی میں نہیں پاکستان تک پھیلا ہوا ہے۔
“ ٹی ایس نے کہا اور کھانے کی طرف متوجہ ہو گیا۔
 کھانے کے بعد وہ سندو کے پاس چلے گئے۔ اس پر کافی تشدد ہو چکا تھا۔ اس نے یہی بتایا کہ اس نے تشد دتو سہہ لیا مگر بات کوئی نہیں بتائی ۔ انہوں نے اسے آ رام کرنے دیا اور دونوں اپنے کمرے کی طرف چلے گئے۔ انہیں نوتن اور اروند سنگھ کی آمد کا انتظار تھا۔ وہ یہاں آ نند پارک کے علاقے میں آنے کے لیے چل پڑے تھے۔
                               ز…ز…ز

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

آخری قسط