Episode 87 - Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 87 - قلندر ذات (تیسراحصہ) - امجد جاوید

لاہور پر شام اُتر آنے کو تھی۔ میں نے ولید سے وعدہ کیا ہوا تھا کہ اس سے ملوں گا۔ میرا اس سے ملنا ضروری بھی تھا۔ لیکن مجھے طارق نذیر سے بھی لازماً ملنا تھا۔ فیضان بٹ اور الطاف گجر سے اب تک وہ کیا نکال پایا تھا۔ اس بارے پتہ چلناچاہئے تھا۔ انہی دونوں بندوں سے پتہ چلنا تھا کہ وہ بھارتی کدھر ہیں،جو پاکستان میں پھیل چکے ہیں۔ جیسے ہی میں نے طارق نذیر سے رابطہ کیا تو وہ پر شوق انداز میں بولا
” سر جی، بہت بڑی کامیابی ملی ہے۔
چند بندے پکڑے گئے ہیں۔ اور باقیوں کے بارے میں پتہ چل رہا ہے۔ ایک دو دن میں جب سارا فائنل ہو گیا تو پوری رپورٹ کے ساتھ آپ سے ملتا ہوں۔“
” اوکے۔ میں انتظار کروں گا۔“ میں نے کہا اور رابطہ ختم کردیا۔ تب میں نے ولید کے نمبر ملائے۔

(جاری ہے)

وہ جیسے میرے انتظار میں تھا۔

” میںآ پ کی کال کا انتظار کر رہاتھا۔“
” کہاں ہو؟“ میں نے پوچھا
” ادھر لاہور ہی میں ہوں۔
مجھے ا مید تھی کہ آپ ضرور کال کریں گے۔ آپ آئیں کوئی یہاں آپ کا انتظار کر رہا ہے۔“ اس نے پر جوش لہجے میں کہا
” میںآ رہا ہوں۔“ میں نے کہا اور اس کی طرف جانے کے لئے اٹھ گیا۔
 میں ڈرائنگ روم میںآ یا تو کنٹرول روم میں فہیم اور مہوش کے ساتھ جنید بیٹھا ہوا تھا۔
” یہ اکبر کدھر ہے؟“ میں نے پوچھا
”اپنے کمرے میں ہے۔ کہہ رہا تھا کہ سر میں درد ہے ، سونا چاہتا ہے۔
“ جنید نے کہا
” چلو اسے سونے دو، تم آ ؤ میرے ساتھ۔“ میں نے کہا تو مہوش بولی
” احتجاج، احتجاج۔“
” کیا ہو اتمہیں؟“ میں خوشگوار حیرت سے پوچھا
”یہ لوگ بہت سورما ہیں، جنہیںآ پ ساتھ لے جاتے ہیں۔ اور دوسری بات کہ ہم دارے کے ہاتھ کے بنے کھانے کھا کھا کر تنگ آ گئے ہیں، ہمیں ہوٹلنگ کرنی ہے بس۔“ وہ کھڑے ہو کر بولی
”پہلی بات تو یہ ہے تم میرے ساتھ جا رہی ہو۔
دوسری یہ کہ جب تمہارا دل چاہے تم باہر جاؤ، جو تمہارا دل چاہے کرو، پابندی تھوڑا ہے۔ اسی دارے سے جو چاہے منگوا لیاکرو۔“ میں نے کہا تووہ ایک دم سے خوش ہو گئی ۔ میں ،جنید اور مہوش تینوں فور وہیل میں نکلے ، جسے جنید ڈرائیو کر رہا تھا۔ تقریباً آ دھے گھنٹے بعد ہم علامہ اقبال ٹاؤن پہنچ گئے۔ وہ ہمارے ساتھ رابطے میں تھا۔ ہم نے فوروہیل پورچ میں روکی۔
ولید پورچ ہی میں کھڑا تھا۔ اس کے ساتھ ہم تینوں ڈرائنگ روم میں چلے گئے تو سامنے کرنل سرفراز بیٹھے ہوئے ہمیں خوشگوار انداز میں دیکھ رہے تھے۔ ملنے کے بعد جب ہم بیٹھے تو موجود آ پریشن نے بارے میں باتیں ہونے لگیں۔ یہ سب باتیں کر چکے تو وہ بڑے سنجیدہ لہجے میں بولے
” جمال ۔! اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں بہت کچھ تبدیل کرنا ہوگا۔“
” میں سمجھانہیں؟“ میں نے پوچھا
” دیکھو۔
! جو انسان کا دل ہوتا ہے نا، وہی زندگی کی علامت ہوتا ہے۔ انسان میں پہلے دل بنتا ہے تو باقی عمل بعد میں پورا ہوتا ہے۔ جسم کا کوئی حصہ کٹ جائے تو جان برقرار رہتی ہے، لیکن جیسے ہی دل کو کچھ ہوجائے تو زندگی نہیں بچتی۔“ انہوں نے لفظوں کو بہت احتیاط سے چنتے ہوئے کہا تو میں نے مسکراتے ہوئے کہا
” میں سمجھا نہیں؟ آپ جو کہناچاہتے ہیں، کھل کر کہیں۔
” میں جانتا ہوں کہ تمہاری والدہ تمہارے لئے بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔ اور جس قدر اہمیت رکھتی ہیں، اسے بھی جانتاہوں۔ اس تناظر میں تم میری بات کو سمجھ رہے ہو ؟ ‘ ‘ انہوں نے کہا تو مجھے ایک دم سے ان کی بات بڑی اہم لگی۔ تب میں نے کہا
” آپ کہیں، جو کہنا چاہ رہے ہیں؟“
” نور نگر، اب ا تنامحفوظ نہیں جتنا ہم سمجھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کچھ دوسر ے معاملات ہیں۔
جوگی اور ملنگ کا وہاں ہونا اور تمہارا وہاں سے ہی اغوا بہت کچھ سمجھا رہا ہے۔ اس لئے میں نے سوچا ہے کہ سب کو محفوظ کر لیا جائے۔ پھر بعد میں دیکھیں گے کیا کرنا ہے۔“ انہوں نے کہا تو میں نے پوچھا
” آپ کے ذہن میں کیا ہے؟“
” سارا اور اس کے بیٹے مراد کو اس کے باپ کے پاس بھیج دیا جائے۔ دوبئی میں وہ سیٹ ہوگئے ہیں، حالانکہ کراچی میں بھی ان کا بزنس ویسا ہی ٹھیک ہوگیا ہے ، جیسا پہلے تھا۔
یہاں ان کے والد صاحب ہوتے ہیں۔“ یہ کہہ کر و ذرا رکے ، پھر بولے،” تانی ، کو ابھی تھوڑی تربیت کی ضرورت ہے، کیونکہ وہ ابھی نومسلم ہے۔ میں چاہوں گا کہ تم اسے برطانیہ جانے کی اجازت دو۔“
” وہاں اس کا کون ہے؟“ میں نے پوچھا
” کوئی خونی رشتہ تو نہیں ہے، لیکن اور بہت ہیں، جو اس کی بہترین ذہنی تربیت کر سکیں گے۔“ انہوں نے کہا
” ٹھیک ہے۔
وہ جائے بہ خوشی۔“ میں نے جواب دیا
” اور اماں اور سوہنی کو کہاں رکھنا ہے، یہ میری ذمہ داری ہے، میں اسے پورا کروں گا۔ تمہیں کوئی اعتراض؟“
” نہیں، کوئی اعتراض نہیں۔“ میں جواب دیا
 ” تو بس، باقی جو تم چاہو ، وہی ہوتا رہے گا۔“ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا تو ہم میں چند لمحوں کی خاموشی چھا گئی۔ تبھی ولید احمد نے کہا
” سر میں اب کچھ کہوں۔“ 
” بولو، تمہاری سننے ہی تو آ ئیں ہیں۔“ کرنل سرفراز نے کہا تو اس نے اجازت پاکر کہا

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

آخری قسط