Episode 2 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 2 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

نیازی

مختلف تاریخی حوالوں اور پختون روایات سے پتہ چلتا ہے کہ نیازی قبائل کا تعلق افغانستان کے جنوب مشرق میں واقع غزنی کے ایک گاؤں شنگر سے ہے۔ یہ قبیلہ غلزئی قبیلے کی شاخ ہے جس کااصل نام نیازئی تھا جو بگڑ کر نیازی بن گیا۔ نیازئی کا اصل نام لوڈے (Loday) تھا جو شاہ حسین غوری اور بی بی مٹو کا بیٹا تھا۔
 
دیگرپٹھان قبیلوں کی طرح نیازیوں نے بھی دربدری کے طویل ادواردیکھے ۔ شنگر میں نیازی کبھی حکمران حیثیت میں نہ رہے اور نہ ہی کسی بڑے معرکے میں حصہ لے سکے ۔گو کہ تاریخ میں اسکا ذکر نہیں مگر روایات میں ہے کہ شنگر کا اصل نام شین عزر تھا جس کا مطلب سفید پہاڑ ہے۔بعد کے ادوار میں بارکزئی قبائل نے نیازیوں کوشنگر یا پھر شین غر سے مار بھگا یا تو نیازی غزنی اور قندہار کے علاقوں میں جا بسے ۔

(جاری ہے)

نیازیوں نے ترک جرنیلوں سے اچھے روابط قائم کیے اور سلطان محمود غرنوی کی فوج میں بھرتی ہونے لگے ۔ سلطانی دور میں نیازی کسی بڑی جاگیر یا عہد ے پر فائز نہ ہو سکے مگر مختلف جنگوں میں بہادری اور دلیری سے لڑے ۔ سلطان محمود ترینوں کی نسبت نیازیوں پر زیادہ اعتماد کرتا اور انہیں فرنٹ لائن پر لڑانے کی ترغیب دیتا تھا۔ سلطانی عہد میں ترین قبائل انتظامی امور چلاتے تھے اور ہمیشہ ذخیرہ (ریزرو) فوج کا حصہ ہوتے تھے ۔
یہی وجہ ہے کہ ترینوں نے کبھی دریائے سندھ عبور نہیں کیا مگر بعد کے ادوار میں وہ دریائے سندھ کے مشرقی کناروں پر آباد ہوئے۔ سلطانی عہد کے بعد نیازیوں نے جلال الدین خواررزم شاہ کا ساتھ دیا اور ہلا کو خان کے خلاف کئی محاذوں پر بے جگر ی سے لڑے ۔ خوارزم شاہ کو شکست ہوئی تو نیازی فوجی دستے افغانستان کے مختلف علاقوں میں بکھرگئے اور مدت تک کسی ایک مقام پر اکٹھے نہ ہو سکے ۔
1221ءء میں جلال الدین کی فوج کا بڑ احصہ نیاز ی لشکروں پر مشتمل تھا جنہوں نے تاتاریوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ 
14ویں صدی میں نیاز ی تیمور کی فوج کا حصہ بنے اور پہلی بار انہیں عزت کا بڑ امقام ملا ۔ ملک حبیب خان نیازی پہلا نیازی چیف تھا جس کی حیثیت جرنیل کے برا بر تھی۔ 
15ویں صدی میں نیازیوں نے غلزئی کے علاقوں میں حکمران حیثیت اختیار کی مگر جلد ہی انہیں ترک سکونت کر کے دیگر علاقوں کا رخ کرنا پڑا۔
15ویں صد ی میں ہی وہ ٹانک ، عیسیٰ خیل اور ٹل کے علاقوں میں آباد ہوئے۔ 
1452ءء میں سلطان بہلول لودھی نے کوہ سیلمان کے دونوں اطراف بسنے والے پٹھان قبیلوں کو سلاطین شرقی جون پور کے خلاف لڑنے کی دعوت دی تو دیگر پٹھان قبیلوں کے ہمدوش نیازی بھی میدان جنگ میں آئے ۔لودھی سلطان کے دعوے کے مطابق نیازیوں کو نہ تو کوئی بڑی جاگیر عطا کی اور نہ ہی کوئی بڑا عہدہ دیا ۔
1480ءء میں نیازیوں پر پھر برا وقت آیا جب مروت قبائل نے نیازیوں کو بنوں ،لکی اور ٹانک کے علاقوں سے مار بھگا یا مگر جلد ہی نیازی سرداروں نے ان علاقوں پر اپنا اثر ورسوخ قائم کرلیا۔ مروت ،نیازی اور دیگر قبائل کے درمیان امن کا معاہدہ طے پایا اورنیازی قبائل اپنے خالی کردہ علاقوں میں آباد ہوگے۔ 
1505ءء میں بابر لکی اور عیسیٰ خیل کے علاقوں سے گزر ا جس کی تفصیل تزک بابری میں موجود ہے۔
بعض مصنفین نے لکھا ہے کہ عیسیٰ خیل کا نام ہیبت خان نیازی کے بڑے بھائی عیٰسی خان نیازی کے نام پر رکھا گیا جو شیر شاہ سوری اور اسلام شاہ سوری کا معتبر درباری تھا مگر یہ بات درست نہیں۔ شیر شاہ سوری اور اُس کے بیٹے اسلام شاہ کے اقتدار کا زمانہ بابر کے بعد کا ہے۔ اگر عیٰسی خیل کا نام عیٰسی خان نیازی سے منسوب ہوتا تو بابر اسکا ذکر کرتا ۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja