Episode 19 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 19 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

غیاث الدین کے بعد اُسکا بھائی شہاب الدین برسراقتدارآیا اور سلطان محمود کے مفتوحہ علاقوں جن پر سابق راجگان نے پھر سے قبضہ کر لیا تھا، کو ایک بار پھر فتح کیا۔ 1175ءء میں ملتان کی ملاحدہ حکومت کا خاتمہ کیا اور علی کرماخ کو ملتان کا گورنر مقرر کیا۔ سلطان شہاب الدین نے اوچ ، سندھ ، گجرات ، پشاور ، پنجاب ، سرہند کے علاوہ ترائن کی پہلی اور دوسری جنگ لڑی اور فتح یاب ہوا۔
تاریخ فرشتہ کے مطابق سلطان ترائن سے غزنی کے راستہ پر تھا کہ اسے پر تھوی راج چوہان کی سرہند پر حملے کی اطلاع ملی ۔ سلطان نے پلٹ کر ایک بار پھر سر ہند کی راہ لی اور 1192ءء میں ترائن کے میدان میں سارے ہندوستان کے راجگان پر حملہ آور ہوا۔ سلطان کی فوج ایک لاکھ بیس ہزار سپاہیوں پر مشتمل تھی جبکہ مد مقابل راجگان کی تعدادی تین لاکھ سواروں اور تین ہزار جنگی ہاتھوں پر مشتمل تھی۔

(جاری ہے)

سرستی ندی کے کنارے دونوں افواج میں خونریز مقابلہ ہوا تو یکے بعد دیگرے درجنوں راجپوت جنگجو جرنیل ڈھیرے ہوتے گئے۔ کھانڈے راؤ کی ہلاکت کے بعد ہندی افواج کے قدم اُکھڑے گئے۔پر تھوی راج چوہان میدان سے بھاگ گیا۔ وہ سرسیوتی کے قریب گرفتار ہوا اور قتل کر دیا گیا۔ اس عظیم فتح کے بعد وہ واپس غزنی جاتے ہوئے جہلم کے نواح میں دھمیک گاؤں کے قریب شہید کر دیا گیا ۔
 
بہت سے تاریخ دانوں سے اسے گکھڑوں یا پھر کھوکھروں کا حملہ قرار دیا جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ قرامطہ نے کھوکھروں کو کثیر رقم دیکر اپنے ساتھ ملایا اور 15مارچ 1206ءء کی رات شب خون مارکر سلطان کو نیند کی حالت میں شہید کر دیا ۔ 
سلطان کی شہادت کے بعد اُسکا بھتیجا محمود غوری تخت نشین ہوا مگر وہ برائے نام حکمران تھا۔ شہاب الدین کی سلطنت تین ترک غلاموں نے تقسیم کر لی اور عملداری کے احکامات جاری کر دیے ۔
تاج الدین یلدوز غزنی ، افغانستان اور ایران کے کچھ حصوں پر قابض ہو گیا۔ ناصرالدین قباچہ سندھ اور ملتان کا حکمران بنا اور قطب الدین ایبک شمالی ہندوستان کا بادشاہ تسلیم ہوا۔ 
فرشتہ نے لکھا ہے کہ حملے سے پہلے شہاب الدین نے پرتھوی راج چوہان کے نام خط تحریر کیا اور اُسے خون ریزی سے بچنے کا مشورہ دیتے ہوئے لکھا کہ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور دریائے سندھ کے شمال اور شمال مغرب میں واقع افغانستان سے ملحق علاقے میرے پاس رہنے دو اور باقی ہندوستان پر میں تمہاری حکومت تسلیم کر لیتا ہوں ۔
چوہان طاقت کے نشے میں مست تھااور سارے ہندوستان سمیت بدخشاں تک حکمرانی کا خواب دیکھ رہا تھا۔ چوہان نے شہاب الدین کو بزدل کہہ کر تمسخر اُڑیااور پھر عبرت ناک انجام کو پہنچا۔دیکھا جائے تو موجودہ پاکستان جن علاقوں پر مشتمل ہے اُسے تاریخ کے ہر دور میں اہمیت دی گئی ۔صدیوں پہلے سلطان شہاب الدین نے پاکستان کی جغرافیائی حدود کا تعین کر دیا تھامگر اس خطہ زمین کے باسیوں اور مقامی حکمرانوں نے کبھی اس کی اہمیت کا احساس نہ کیا۔
 
سلاطین دہلی کی حکمرانی ترک غلاموں سے شروع ہوئی اور1227ءء میں بلبن کی وفات کے بعد خلجی برسر اقتدار آئے۔ اے ہسٹری آف پاکستان میں ایم کبیر نے جلا ل الدین خلجی کی اصلاحات کی تعریف کی ہے۔ اُس کے دور میں اشیاء کے سرکاری نرخ مقرر ہوئے اور عوامی فلاح وبہبود کے لیے الگ محکمہ بنایا گیا جس کے امور خود بادشاہ دیکھتا تھا۔ ان پڑھ ہونے کے باوجود وہ زیرک جرنیل ، بہادر سپاہی، سیاسی منصوبہ ساز اور مدبر تھا۔ اسی دور میں منگولوں نے شمال مغربی حصوں پر حملے کیے مگر ناکام ہوئے۔ بہت سے منگول مارے گے اور درجنوں گرفتار کر لیے گئے ۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja