Episode 27 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 27 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی ، ایم کیوایم ، مذہبی سیاسی جماعتوں اور اُنکے حمایت یافتہ میڈیا گروپ نے فوج دشمنی کی آڑ میں ملکی سلامتی کو بھی نقصان پہنچایا اور کس حدتک یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ۔” ایپی سوڈ آف اینگلو انڈین ہسٹری“ (Episodes of Anglo-Indian Histroy by WH Davenport adams),سندھ کے حوالے سے انتہائی دلچسپ کتاب ہے۔ قدرت اللہ شہاب کہتے تھے کہ ہر پاکستانی سیاستدان ، صحافی اور بیورو کریٹ کو چانکیہ کو تیلیہ کی کتاب ارتھ شاستر کا مطالعہ کرنا چاہیے ورنہ ہم بھارتی سیاستدانوں اور پالیسی سازوں کے حملوں سے بچ نہ سکیں گے ۔
شہاب کے مطابق حسین شہید سروردی اور ذوالفقار علی بھٹو تاریخ کے طالب علم تھے۔ سابق انڈین چیف جسٹس ، اٹارنی جنرل، وزیر قانون، اور عالمی عدالت انصاف کے جج ایم سی چھا گلہ نے اپنی کتاب ”دسمبر میں گلاب “ میں قائداعظم کے مطالعہ کی عادت کی تعریف کی۔

(جاری ہے)

وہ لکھتے ہیں کہ اُس دور کا ہر اخبار اورر سالہ قائداعظم کے ٹیبل پر ہوتا اور وہ ہر اخبار کا مطالعہ کرتے اور ضروری بات اپنی ڈائر ی میں لکھ لیتے تھے۔

 
قائداعظم  ،سہروردی اور بھٹو کے بعد جو سیاستدان حکمران بنے اُن کے علم ،عقل اور دانش سے کون واقف نہیں ۔ 73سال بعد فوج کے محکمہ آئی ایس پی آر نے قدرت اللہ شہاب کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے اسطرف دھیان دیا تو بھارتی میڈیا نے اسے اپنی بقاء کے خلاف بڑا ہتھیار قراردے دیا۔ اگر یہ کام ہمارے حکمران کرتے تو نہ مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنتا اور نہ کشمیر کے چناروں سے آگ کے شعلے اٹھتے ۔
نہ ملک معاشی ، سیاسی اور ثقافتی بد حالی کا شکار ہوتا۔ بیان کردہ کتاب میں انگریز مصنف نے لکھا کہ جنرل سرچالس نیپئر نے نہتّے سندھیوں پر شوقیہ یلغار کی اور میران سندھ کی باجگزاری اور برٹش انڈین حکومت کیساتھ وفاداری کے باوجود سندھیوں اور بلوچوں کا محض تفریح طبع کے لیے خون بہایا۔ پیر صاحب پگاڑا ، عبیداللہ سندھی، علی بخش سو مرو اورہیمو کلامی کے علاوہ کسی نے مزاحمت نہ کی ۔
سندھ کی شوقیہ فتح کے بعد چالس نیپئر نے حکومت کو فتح کا ٹیلیگرام بھجواتے ہوئے لکھا( I have Sinned)میں نے گناہ کیا ہے ۔ چارلس کے اس جرم میں سندھی اور بلوچی وڈیرے اور ریاستوں کے امیر برابر کے شریک تھے۔ چارلس نیپئر کے پیروکار آج بھی سندھ کے حکمران ہیں اور پوری قوت سے سندھ کارڈ استعمال کر رہے ہیں۔ 29نومبر2015ءء کے روزنامہ نوائے وقت میں عسکری وسیاسی تجزیہ کار لیفٹیننٹ کرنل (ر) عبدالرزاق بگٹی نے گریٹ گیم اور بلوچستان کے عنوان سے جو تجزیہ پیش کیا، آج افغان این ڈی ایس ، انڈین را، امریکن سی آئی اے اور کچھ مسلمان ممالک کی خفیہ ایجنسیاں اُسی کے مطابق کام کر رہی ہیں مگر ہماری جمہوری حکومتوں کو کرپشن کرنے اور کمایا ہواحرام مال بچانے سے ہی فرصت نہیں ۔
موجودہ حکومت کی ترجیحات سمجھنے کے لیے افلاطون اور ارسطو کی ضرورت ہے مگر بدقسمتی سے وہ زندہ نہیں ۔وزیراعظم عمران خان نیاز ی ایمانداری کے بلے سے سیاسی کھیل کھیلنے اور حکومتی اہلکار کام چھوڑ کر تالیاں بجانے اور حکومتی خرچ پر میچ فکسنگ میں مصروف ہیں۔ 
29ستمبر2015ءء کے نوائے وقت نے فیلڈ مارشل آکن لیک کی پیش گوئی کے عنوان سے جناب معین بار ی کا مضمون شائع کیا۔
تجزیہ نگار نے ایم کیوایم کے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ سے رابطے ، بیرونی اور اندرونی فنڈنگ ، تربیت اور تخریبی کارروائیوں کا ذکرکیا جو شاید کسی حکومتی اہلکار کی نظروں سے ہی نہیں گزرا۔ ہر حکومت کی اوّلین کوشش ایم کیو یم سے سیاسی ڈنگ پٹاؤ پالیسی کا نفاذ ہوتا ہے۔ ایم کیوایم کی ملک دشمن کارروائیوں پر اگر جنرل راحیل شریف کارروائی نہ کرتے توکراچی جناح پور بن چکا ہوتا ۔
محمد صالح کو ریجو کا تعلق سندھ سے ہے ۔ آپ پاکستانی ڈیپلو میٹک کورکا حصہ رہے ہیں۔ آپ نے بہت سے ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ آپ مصر اور چاڈمیں پاکستان کے سفیر بھی رہے مگر دل میں پاکستان نہ بسا سکے ۔ حکومت پاکستان نے آپ کی خدمات کے صلے میں تمغہ قائداعظم سے بھی نواز ا مگر آپ نے قائداعظم کو کبھی اپنا قائد تسلیم نہیں کیا۔ آپ نے پہلی کتاب سرحدی گاندی اور تاریخ میں اُن کا مقام اور دوسری بعنوان جی ایم سیّد تحریر کی۔آپ لکھتے ہیں کہ جی ایم سیّد نے 1946ءء میں ہی مسلم لیگ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور سندھ کو الگ اکائی بنانے کے مشن پر گامزن تھے۔ آپ لکھتے ہیں کہ اُس وقت ہم جناب سیّد کے خلاف تھے مگر آج احساس ہو رہا ہے کہ ہم غلطی پر تھے۔

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja