Episode 29 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 29 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

مشہور چینی مفکر چنگ ذی کا بیان ہے کہ حملہ آور سپاہ کے جرنیل اور ملک کے حکمران کے لیے ضروری ہے کہ وہ تاریخ کا مطالعہ کرے۔ ملکی تاریخ، عوام کی نفسیات اور جغرافیائی خدوخال جانے بغیر فتح کا تصور ہی محال ہے۔ اسی طرح حکمران کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ملک کی تاریخ ، جغرافیائی حالات ، عوام کی ضروریات کا مطالعہ کرے اوراجتماعی دانش کو بروئے کار لا کر ترجیحات کا تعین کرے۔
 
لارڈ میکالے کا قول ہے کہ ہندوستان کی تاریخ اور جغرافیائی حالات جانے بغیر ممکن نہ تھا کہ ہم اتنے بڑے ملک کو فتح کر سکتے۔ ہمیں اُن عوامل پر بھی غور کرنا تھا کہ ہندو اکثریت پر سات صدیوں پر محیط مسلم اقلیت نے کس طرح حکومت کی اور نظام سلطنت چلایا۔ نوآبادیاتی نظام کے تخلیق کاروں نے اجتماعی سوچ کا ہتھیار استعمال کرتے ہوئے سب سے پہلے نفسیاتی برتری حاصل کی اور مفتوحہ ملکوں کے عوام کو احساس دلایا کہ یورپین اقوام اور حکمران ہی اُن کے ذاتی ، معاشی اور عوامی مسائل سمجھنے اور حل کرنے کاہنر جانتے ہیں ۔

(جاری ہے)

آخر کوئی وجہ تو ہے کہ آج بھی پاکستان اور ہندوستان کے عوام انگریزوں کو یاد کرتے ہیں اور انگریز ججوں ، پولیس افسروں اور ڈپٹی کمشنروں کے عدل و انصاف کی مثالیں پیش کرتے ہیں ۔صاف ظاہر ہے کہ ہماری عدلیہ ، انتظامیہ اور مقننہ اپنے عوام کووہ کچھ نہ دے سکی جو دور غلامی میں انہیں میسر تھا ۔ ہمارے حکمرانوں نے غیر ملکی آقاؤں سے بھی بد تر سلوک اپنے ہی ہم وطنوں سے کیا اور انہیں ذہنی ، نفسیاتی ، معاشی اور علمی لحاظ سے مفلوج کر دیا۔
 
وطن عزیز پر جس طرح فوجی ڈکٹیٹروں نے حکومت کی سول اور جمہوری حکمران اُن سے بھی بد تر اورظالم ثابت ہوئے ۔ایوب خان ، یحییٰ خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف کے ادوار کا بھٹو ، بے نظیر بھٹو، زرداری اور نواز شریف کے تین ادوار سے موازنہ کیا جائے تو آمریت میں جمہوریت اور جمہوریت میں آمریت کا عنصر غالب نظر آتا ہے۔ 
سال 2018ءء اور2019ءء کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ عمران خان کا تصور حکمرانی طفلانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آتے ہی مہنگائی کا طوفان اُمڈآیا اور حکومت اتحادیوں کے رحم وکرم پر ہے ۔ اپوزیشن ملک دشمنی پر اترآئی ہے اور بیوروکریسی کارویہ باغیانہ ہے۔ عدالتی فیصلوں میں جھول ہے اور حکمران جماعت کا اندرونی اتحاد خطرے میں ہے۔ بیرونی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے اور معیشت کی کشتی ہچکولے کھا رہی ہے۔ عمران خان کی حکومت کب تک چلتی ہے اور اس کے خاتمے کے بعد کیا ہوگا ؟ سب غیر یقینی ہے۔ پاکستان ایک طویل تاریخی سفر کی آخری منزل ہے جسے مفاد پرست سیاسی ٹولے نے اپنی ذاتی اور مادی خواہشات کی بھینٹ چڑھا رکھاہے۔ یہ ملک طویل جدوجہد اور قربانیوں کے بعد جس مقصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا اس کی تکمیل ابھی باقی ہے۔

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja