Episode 49 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 49 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

جناب عبداللہ فرشی ہنر مند شہزادے کے عنوان سے ایک کہانی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ تباہ حال ملک ایک بیماراور نحیف شہزادے نے عقل ، علم اور ہنر سے پھر آباد کیا ۔ ہنر مندوں کو مراعات دیں ، علم کے لیے سکول اور مدرسے کھولے ،پانی جمع کرنے کے لیے تالاب بنوائے ، ویدوں اور حکیموں کو تحفظ فراہم کیا تاکہ وہ جنگلوں سے جڑی بوٹیاں لا کر کشید کریں اور عوام کی صحت کا خیال رکھیں۔
کسانوں کو بیج اور بیل فراہم کیے تو چند سالوں میں ملک میں خوشحالی کی بہار آگئی۔ 
جناب مولوی عبداللہ فرشی لکھتے ہیں کہ دستکار ، فنکار اور ہنر مند بادشاہ بن جائے تو ملک تباہ ہو جاتا ہے۔ وہ سب سے پہلے دستکاروں ، فنکاروں اور ہنر مندوں کا استحصال کرتا ہے اور عوام کو تباہ حال کر دیتا ہے ۔

(جاری ہے)

اگر حکمران ہنر سیکھ لے تو وہ ہنرمندی کو فروغ دیتا ہے اور عوام خوشحال ہوجاتے ہیں ۔

ایک داستان میں لکھتے ہیں کہ ڈاکوؤں اور ٹھگوں کے سردار نے عادل بادشاہ کو قتل کیا اور خود بادشاہ بن گیا۔ ٹھگوں اور ڈاکوؤں کا ایک ٹولہ وزیر اور مشیر بن گیا اور چند سالوں میں ملک تباہ ہوگیا۔ آگے لکھتے ہیں کہ بادشاہ کے لیے ضروری ہے کہ ٹھگ اور ڈاکو جہاں بھی ہوں انہیں فوراً ختم کر دیا جائے اس سے پہلے کہ وہ ایک قبیلہ یا فوج بن کر ملک کا نظام ہی تباہ کرڈالیں۔
 
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح  کا تعلق لوہانہ راجپوت خاندا ن سے تھا ۔ شیر شاہ سوری نے پنجاب پر یلغار کی تو آپ کا خاندان موجودہ سائیوال سے ہجرت کر کے سندھ چلا گیا ۔ آپ کے خاندان کے کچھ افراد کراچی اور باقی بمبئی چلے گئے اور تجارت کے پیشے سے منسلک ہو گئے ۔ 
قائداعظم کے کردارو عمل پر سینکڑوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور آنیوالے دور میں بہت کچھ لکھے جانے کی گنجائش ہے ۔
قائداعظم  جیسے رہنماؤں کی زندگی کے کئی پہلو ہوتے ہیں جو وقت اور حالات کے مطابق سامنے آتے ہیں اور تحقیق کاعمل جاری رہتا ہے ۔ 
سٹینلے وال پورٹ(Stanly Walport) نے چند لفظوں میں قائداعظم  کی ساری زندگی کا نچوڑ پیش کرتے ہوئے لکھا کہ:۔ Few individuals significantly alter the course of history. Fewer still modify the map of world. Hardly anyone can be credited with creating a nation state. Muhammad Ali Jannah did the both. 
بیرسٹر ایس کے موجمدار ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف انڈیا نے اپنی تصنیف ”جناح اور گاندھی “ میں قائداعظم  کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا کہ جناح عزم و استقلال کی چٹان اور گاندھی سیاسی شعبدہ باز تھے۔
جنا ح نے پاکستان کا مقدمہ دلیل اور دلائل کے بل بوتے پر لڑااور جیت گے ۔ گاندھی کو ہارتے دیکھ نہرو اور پٹیل نے انہیں عملاً سیاست سے الگ کر دیا اور کانگرس کی قیادت سنبھال لی۔ 
خشونت سنگھ نے لکھا کہ قائداعظم  چاہتے تھے کہ میں بھارت کے بجائے پاکستان میں رہوں اور کچھ عرصہ تک لاہور میں پریکٹس کے بعد وہ مجھے ہائی کورٹ کا جج تعینات کرنا چاہتے تھے ۔
ایسی ہی آفر مجھے دلی سے بھی تھی جس کی بنا پر میں دلی چلا گیا۔ وہاں پہنچ کر پتہ چلا کہ نہرو کی لگا میں پٹیل اور کرشنا مینن کے ہاتھ ہیں ۔ بڑی تک و دو کے بعد مجھے لندن کے بھارتی سفارتخانے میں پریش اتاشی کی نوکری ملی جو کسی بھی لحاظ سے اچھا تجربہ نہ تھا ۔ خشونت سنگھ نے لکھا کہ قائداعظم  ایک عظیم مدبر، نفیس انسان اور عزم واستقلا ل کا ہمالیہ تھے۔
علامہ اقبال  کے متعلق لکھتے ہیں کہ وہ میرے گروہیں ۔اقبال مستقبل پر نظر رکھنے والے انسانیت کے ترجمان اور شاعر تھے۔ میں اقبال  کا اس لیے بھی مداح ہوں کہ انہوں نے قائداعظم کی سوانح صرف ایک ہی شعر میں بیان کر دی۔ 
  نگاہ بلند ، سخن دلنوار ، جان پرسوز 
یہی ہے رخت سفر میر کاروان کے لیے 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja