Episode 57 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 57 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

دیگر قلمکاروں کی طرح جناب ہارون الرشید کے کالموں میں ادب، تصوف، اصلاح معاشرہ اور فلاح انسانیت کا گہرا رنگ جھلکتا تھا۔ ایک دور میں آپ آزادکشمیر کے مجاہد اوّل کے ہراوّل دستے کے سالار تھے۔ پھر آپ ضیاء الحق اور نواز شریف کے قریب ہوئے اور جناب مولانا اکرم اعوان  کے مریدوں کی صف میں شامل ہوگئے ۔ آپ نے بیان کردہ شخصیات کو اپنی تحریروں کے ذریعے عوام کے دلوں میں بسایا اور پھر جلد ہی اس بسی بسائی بستی کو چھوڑ کر گوجر خان میں قائم آستانہ عالیہ اور عمران خان کو آئیڈیل قرار دے دیا۔
سات سو سال بعد حبیب خان نیازی اور ہیبت خان نیازی کی جگہ عمران خان نیازی کو ہارون الرشید نے اسی خطہ زمین پر متعارف کروایا جہاں محمود غزنوی ، شہاب الدین غوری، جلال الدین خوارزم شاہ ، امیر تیمور ، شیر شاہ سوری اور احمد شاہ ابدالی نے نیازیوں کی حکمرانی قائم کی تھی۔

(جاری ہے)

 

فرق صرف اتنا ہے کہ اوّل الذکر بادشاہ تھے اور آخر الذکر قلمکار ہے۔
جب تک حبیب خان نیازی کی سیاست اور دانش اورہیبت خان نیازی اور عیٰسی خان نیاز ی کی تلوار سے خون ٹپکتا رہا اُن کی حکمرانی قائم رہی ۔ ہارون الرشید کی تحریروں اور گفتگو سے یہی تاثر ملتا ہے کہ اُن کا قلم اور علم اُن کے تیسرے مرشد کے حکم کے تابع ہے اور عمران خان کی مخالفت ایک دینی اور روحانی فریضہ ہے۔ عمران خان پر نوکا ٹولہ حملہ آور ہے جن کے اصل احداف پاکستان ، اسلام اور افواج پاکستان ہیں۔
سات سو سال پہلے حبیب خان نیازی ، ہیبت خان نیازی اور عیسیٰ خان نیازی کی حکمرانی کادور پانچ پانچ سال رہا ہے اور تینوں کے اقتدار کا خاتمہ خو نریزی اور تباہی کی صورت میں ہوا۔ 
حبیب خان نیازی جلال الدین خوازم شاہ کا وفادار رہا مگر اُس کے ماتحت میدان چھوڑ گئے۔ہیبت خان نیازی اور عیسیٰ خان نیازی فریدالدین کے تو وفادار رہے مگر سلیم شاہ سے الگ ہو کر اپنی تباہی کا خود ہی انتظام کر لیا۔
ہیبت خان نیازی اور عیسیٰ خان نیازی کو بد عہدی کی بھی سزا ملی ۔ بابا فرید گنج شکر کے متولی کی بد دعا اور پشین گوئی نے بھی اثر دکھلایا اورنیازی عہد کا انجام عبرتناک ہوا۔ 
دیکھا جائے تو عمران خان کے حالات بھی مختلف نہیں ۔ اُس کے قریبی ساتھی بے لگام ہیں جو کسی بھی وقت میدان چھو ڑ سکتے ہیں۔ اُسکا قریبی دوست اور پرچارک ہارون الرشید اُس کی مخالفت کو روحانی عمل کہتا ہے اور آئے دن اُس کی تباہی کی پشین گوئیاں کرتا ہے۔
نوکاٹولہ اور اُن کی پشت پر کھڑا مافیا نہ صرف عمران خان بلکہ سارے ملکی نظام اور ریاست پاکستان کی تباہی کا منتظر ہے۔ بھارت سمیت دنیا بھر کی پاکستان اور اسلام دشمن قوتیں نوکے ٹولے کی بھر پور مدد کر رہی ہیں اور عوام ان کے خیالات سے متاثر تبا ہی کے راستے پر گامزن ہیں۔ جمائمہ خان اور ریحام خان کی جگہ بشریٰ بی بی نیازی محل کی نگران ہیں۔
جمائمہ خان کی خاموشی کا سحر ٹوٹا تو ریحام خان کے طبلوں ، گنگروؤں اور سارنگیوں کی صداؤں سے نیازی محل گونج اٹھا مگر تنہائی پسند نیازی نے جلدہی اس ہنگامے سے علیحدگی اختیار کر لی۔ ریحام خان نے تہمینہ درانی کی طرح مائی فیوڈل لاڈاور بلس فہمی کی طرح خان کی دریا دلی تو لکھوا ڈالی مگر وہ بھول گئی کہ ایسی کتابوں کا تیسری دنیا کے عوام پر کوئی اثر نہیں ہوتا بلکہ عوام عاشقوں کو بھی ہیرو ہی تصور کرتے ہیں۔
عمران خان جیسے شخص پر دنیا بھر میں درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں کتابیں لکھی گئیں جن کی وجہ سے عمران خان دنیا بھر کی خواتین کے دلوں میں گھر کر گیا ۔ کسی نے خوب کہا کہ اگر عمران خان دنیا کے صدر کا الیکشن لڑے تو ساری دنیا کی جوان اور عمر رسید ہ عورتیں عمران خان کو ہی ووٹ دینگی ۔ عمران خان کے دھرنے کے دوران اسلام آباد، راولپنڈی ، اٹک اور گوجر خان میں قائم بیوٹی پالر والوں نے کروڑوں کا بزنس کیا۔
عمر رسیدہ عورتیں بھی میک اپ کر کے دھرنے میں بیٹھتی تھیں ۔ فاسٹ فوڈ والوں نے بھی خوب کمایا اور مالا مال ہوگئے۔ 
ریحام خان گئی تو بشریٰ بی بی آگئیں۔ بشریٰ بی بی عاملہ ہیں ولیّہ نہیں۔ ان کی روحانی نسبت حضرت بابا فرید گنج شکر  کی درگاہ سے ہے اورحضرت بابا فرید  کا روحانیت کی دنیا میں اعلیٰ ترین مقام ہے ۔ اگر گوجر خان والے شیخ بھی کسی درجے پر ہیں تو وہ حضرت بابا فرید  کے رتبے اور مقام سے بھی آگاہ ہونگے ۔ عمران خان کی ظاہری سیاسی پوزیشن اچھی نہیں مگر باطنی دنیا میں کیا ہورہا ہے اسکا احوال اہل نظر ہی جانتے ہیں۔ظاہر کا تعلق عا لم ناسوت سے ہے اور ایک باعمل عامل بھی ناسوتی کمالات کاحامل ہوتا ہے۔

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja