Episode 60 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 60 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

صدر ڈِنگ ژیاؤ پنگ مستقبل پر نظر رکھنے والی شخصیت تھے۔ آپ نے اجتماعی دانش کا منصوبہ تیار کیا اور زندگی کے ہرشعبے سے بہترین لوگوں پر مشتمل ایک ایسی ٹیم تیار کی جن کا کردار وعمل کسی شک و شبے سے بالا تر تھا ۔ صدر ڈنگ اس ٹیم کے لیڈر تھے جس کا کام میرٹ اور ایمانداری کو اولیّت دینا تھا۔ اس ٹیم نے نہ تو کسی کو غلط نشانہ بنا یا اور نہ انتقام لیا۔
لوگوں کا ذہن بدلنے (Mind Set change)کے لیے لاوٴزے اور کنفیوشس کی تعلیمات کا ازسر نو اجراء کیا اور اُسے تعلیمی نصاب کا حصہ بنا دیا جس کی وجہ سے ان لوگوں کا حکومت پر اعتماد بحال ہوا جو سوشلزم اور کمیو نزم کی وجہ سے حکومت پرا عتماد نہ کرتے تھے۔ وہ چینی باشندے جو قدیم مذاہب کے پیرو کار تھے اور بدھ مت کو مانتے تھے وہ بھی حکومت کے معاون بن گئے اور ملکی ترقی میں ہاتھ بٹانے لگے۔

(جاری ہے)

لاؤزے ، کنفیوشس ، سن تو ژواوربد ھ کی تعلیمات و نظریات کے اجرأنے چینی قوم کو اجتماعی حوصلہ دیا اور وہ اپنے گمشد ہ دینی اور روحانی اثاثے کی بحالی پر نہ صرف حکومت کے شکر گزار بلکہ معاون اور مدد گار بن گئے ۔ صدیوں سے بیرون ملک بسنے والے چینی باشندوں نے ملک میں صنعتیں لگائیں اور عوام کو جدید سائنسی سہولیات اور تعلیمات سے روشناس کروایا ۔
تاجروں کو بیرونی منڈیوں تک رسائی دلوانے اور چینی مال دیگر ملکوں میں متعارف کروانے میں چینی وزارت خارجہ اور چینی سفارت کاروں نے اہم رول ادا کیا۔ دس سالوں کے اندر ساری دنیا کی منڈیاں چینی ساختہ اشیاء سے بھر گئیں اور لوگ چینی تاجروں کو اہمیت دینے لگے ۔ ڈِنگ ژیاؤ پنگ نے تعلیم کے میدان میں اہم تبدیلیاں کیں اور(Learning from best Global practices)کی پالیسی کے تحت ساری دنیا کے بہترین تعلیمی اداروں میں اپنے ذہین طالب علم اور اُستادبھجوا کر علم کے خزانے لوٹ لیے ۔
ان استادوں اور طالب علموں نے چین کو علم کی ایسی منڈی میں تبدیل کر دیا جہاں دنیا کے طالب علم اور استاد علم و ہنر کے موتی چننے آتے ہیں۔ 
پبلک سروس کا آغاز چین سے ہوا اور کنفیوشس اسکا بانی ٹھہرامگر بدلتے حالات نے خود چین کی بیورو کریسی کوسُست اور کرپٹ بنا دیا۔ ڈِنگ ژیاؤپنگ کی ٹیم نے حکومتی مشینری کی نہ صرف اوورہالنگ کی بلکہ فرسودہ اور فالتوں پرزے اٹھا کر کباڑ خانے میں پھینک دیے ۔
بیورو کریٹک نظام کی بنیاد پھر سے میرٹ پر رکھی اور نظام کو درست اورتیز رفتاری سے چلانے والے لوگوں کا چناؤ کیا۔ چین کے متبادل حکومتی نظام میں سستی ، کاہلی ، کرپشن ، بد اعتمادی ، رعونت اور عوام الناس سے نفرت کی کوئی گنجائش نہ چھوڑی۔نوکر شاہی کو حقیقی معنوں میں پبلک سروس اور خدمت میں بدل کر عام آدمی کاحکومت اور حکومتی نظام پر اعتماد بحال کیا۔
چینی حکومت نے قوانین کو مختصر ، سادہ ، قابل عمل اور عام آدمی کی سہولت کو مد نظر رکھ کر ازسرے نو مرتب کیا تا کہ رشوت ،کرپشن اور غیر ضروری رکاوٹیں عوام اور قانون کے درمیان حائل نہ ہوں اور روزمرہ زندگی میں کوئی شخص اپنے عہدے رتبے اور مال و دولت کی وجہ سے کسی کا استحصال نہ کر سکے۔ قوانین پر سختی سے عمل درآمدنے چینی معاشرے کو ایک حقیقی فلاحی اور خوشحال معاشرے میں بدل دیا ۔
لوگ کچہریوں ، تھانوں اور عدالتوں کے بجائے کھیتوں ، کارخانوں اور منڈیوں میں جانے لگے جس کی وجہ سے عدالتیں اور کچہریاں ویران اور کھیت کھلیان آباد،سرسبز اور شاداب نظر آنے لگے۔ چینی زراعت کی ترقی کا ثمر ساری دنیا میں نظر آنے لگا۔ بے موسمی سبزیاں ، پھل اور پھول امریکہ ، یورپ ، افریقہ اور ایشیاء کے ہر گھر کی زینت بنے اور ساری دنیا میڈان چائنہ ہو گئی ۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja