Episode 73 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 73 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

اس روز مسلم لیگ کے کیمپوں میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی۔ جبکہ باچا خان کے کیمپ میں اُن کے خاندان کے علاوہ کوئی نہ تھا۔ لو گ نعرے بلند کرتے ،ووٹ ڈالتے اور چلے جاتے ۔ وہ لکھتی ہیں کہ مجھے یقین ہے کہ اُس روز کسی مسلمان نے باچا خان کی حمایت میں کانگرس کو ووٹ نہ ڈالا ۔ محترمہ کلثوم سیف اللہ کے ایک دوست نے بتایا کہ وہ ہرشام مرحومہ کیساتھ پشاور گریژن کے گراؤنڈ میں طویل واک کرتے اور اُن کی زندگی کے متعلق مختلف واقعات سنتے تھے۔
کلثوم سیف اللہ تحریک آزادی پاکستان کے واقعات اور بعد میں پیش آنیوالے مسائل کی مکمل تاریخ تھیں۔ اُن کے مطابق پاکستان ایک مسلسل جدوجہد کے صلے میں حاصل ہوا اور اس کے استحکام کی جنگ آج بھی جاری ہے۔ پاکستان کے مخالفین اور اُن کی اولادیں آج بھی بھارت نواز اور پاکستان مخالف ہیں اور اغیار کے ہاتھوں بکے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

 

کہا میں نے پاکستان بنتے اور پھر ٹوٹتے ہوئے دیکھا ۔
میں نے پاکستان کے دو ستوں اور دشمنوں کا رویہ دیکھا مگر دکھ اس بات کا ہے کہ دشمن آج بھی اپنا مشن مکمل کرنے کے لیے میدان میں کھڑا ہے اور دوست سورج مکھی کے پھول ہیں ۔جدھر مفاد دیکھا اُدھر رُخ کر لیا۔ افغان مہاجرین اور حکومتوں کے متعلق بتایا کہ پاکستان کی سلامتی ، خوشحالی اور امن کے لیے اور صوبہ سرحد کے مخصوص معاشرتی ماحول اور کلچر کی سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ افغان مہاجرین کو جلد واپس بھیج دیا جائے۔
اسے ذاتی اور پارٹی بزنس نہ بنایا جائے۔ اُن کا ملک آزاد ہے۔ وہاں الیکشن ہوتے ہیں ، امریکہ وہاں اپنے اتحادیوں سمیت موجود ہے اور کھربوں ڈالر افغانستان کی ترقی اور خوشحالی پر خرچ کر رہا ہے تو پھر پاکستان میں تیس لاکھ مہاجر رکھنے کی کیا منطق ہے۔افغان مہاجرین کا طویل قیام پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے ۔ مگر حکومتیں اور حکمران طبقہ اس بزنس میں بری طرح پھنس چکے ہیں۔
مرحومہ کلثوم سیف اللہ ہماری تاریخ کا باب ہی نہیں بلکہ زندہ تاریخ تھیں۔ جواَب نہیں رہیں۔
 14اگست1947ئکے دن پاکستان دنیا کے نقشے پر اُبھرا اور16اکتوبر1947ءء کے دن ڈوگرہ فوج ، پولیس اور آرایس ایس کے دستوں نے کشمیری مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا ۔ 20نومبر 1947ئمیں بھارتی فوج نے کشمیر میں مداخلت شروع کر دی اور مختلف محاذوں پر مجاہدین آزادی کشمیر اور بھارتی فوج کے درمیان خونریز جنگ شروع ہوگئی ۔
یہ جنگ کسی فوجی حکمت عملی کے فقدان کے باوجود جذبہ جہاد اور جذبہ حب الوطنی کی قوت سے ایک تربیت یافتہ اور جدید اسلحہ سے لیس فوج کے خلاف لڑی گئی۔ اس جنگ کی سب سے بڑی کمزوری قیادت کا فقدان تھا۔ قبائلی یلغار اور قادیانیوں کی سازشوں کے باوجود مجاہدین نے دس ہزار مربع میل علاقے پر قبضہ کر لیا۔ قائداعظم  کی رحلت کے بعد لیاقت علی خان کے حکم پر پاکستان آرمی نے مجاہدین کے فتح کیئے ہوئے علاقوں کا کنٹرول سنبھال کر کچھ علاقے خود ہی خالی کردیے اور کچھ پرناقص دفاع کی وجہ سے بھارتی فوج نے قبضہ کر لیا۔
دس ہزار میں سے چھ ہزار مربع میل پر بھارت قابض ہوگیا جسے خالی کرنے اور بھارت کے حوالے کرنے کی آج تک کوئی وجہ معلوم نہ ہوسکی۔ موجودہ دور میں ہیڈ مرالہ کے قریب کُری کی لہری ڈھلوان سے لیکر تاؤبٹ تک آزادکشمیر کا کل رقبہ چار ہزار ایک سو مربع میل ہے ۔

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja