Episode 76 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 76 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

ریاست مدینہ اور عہد حاضر 

تاریخ کے مطابق 13اگست1947ئکے دن لارڈ ماؤنٹ بیٹن کراچی آیا اور 14اگست کے دن اقتدار کی منتقلی کی دستاویز پر دستخط ہوئے۔ 11اگست1947ئکو قائداعظم  نے پہلی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:۔ پہلی بات جس پر میں زور دے کر کہونگا اور مجھے یقین ہے کہ آپ سب لوگ مجھے سے اتفاق کرینگے وہ ہے امن و امان کا قیام اور قانون کی حکمرانی ،ہماری حکومت کی یہ پہلی ترجیح ہوگی اور اس پر سختی سے عمل کیا جائیگا ۔
حکومت کا اولیّن فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی جان و مال اور عقائد کی حفاظت کرے اور مذہبی آزادی کا احترام کرے۔ دوسری اور اہم ترجیحی کرپشن ، بد دیانتی ، رشوت اور اقراء پروری سے پاک معاشرتی اور ریاستی ماحول کے قیام کو ہر ممکن کوششوں سے ممکن بنائے۔

(جاری ہے)

ہندو ستان میں یہ بیماری عام ہے ۔ا ب ہم ایک آزاد، خود مختار اسلامی حکومت کا حصہ ہیں اور ہمیں نئی ریاست کو ہر طرح کی سماجی بیماریوں سے پاک ایک فلاحی اور اصلاحی ریاست بنانا ہے۔

میں نہیں سمجھتا کہ دنیا کے باقی ملک ان جرائم سے پاک ہیں مگر میرے مشاہدے کے مطابق ہندوستان میں یہ بیماری عام ہے۔ ہمیں ان برائیوں کونئی اسلامی مملکت میں کسی بھی صورت میں پنپنے نہیں دینا ۔ کرپشن اور رشوت زہر قاتل ہے۔ ہمیں اس بیماری کے خلاف جہاد کرنا ہوگا اور ایسے مجرموں سے آہنی ہاتھوں سے نبٹنا ہوگا۔ مجھے اُمید ہے کہ دستور سازاسمبلی کی یہ اولیّن ترجیحی ہوگی اور اس سلسلے میں جلد اور سخت قوانین بنائے جائینگے ۔
 
اگر ہم ریاست مدینہ کے خدوخال کا جائزہ لیں تو بانی پاکستان قائداعظم  کی پہلی تقریر ایک ایسی ریاست اور معاشرے کے قیام پر زور دیتی ہے جو ہر طرح کی کرپشن ، اقرباء پروری ، رشوت اور معاشرتی اور اخلاقی برائیوں سے پاک ہو۔ قیام پاکستان کے بعد صرف تیرہ ماہ تک قائداعظم زندہ رہے ۔ آپ مہاجرین کی آباد کاری اور کشمیر کے مسئلے پر اُلجھے رہے۔
سر شاہنواز بھٹواور اُن کے ساتھیوں نے قائداعظم  کی مرضی کے برعکس الحاق جونا گڑھ کی دستاویز پر دستخط کروا کر کشمیر بھارت کے حوالے کر دیا اور نواب آف جونا گڑھ دربدری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ۔ سرشاہنو از بھٹو نے بھی آنکھیں پھیر لیں اور ہند وستان کی سب سے امیر ریاست کا حکمران کراچی میں ایک سرونٹ کوارٹر میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگیا۔
قائداعظم  بیماریوں اور دوستوں کی بداخلاقیوں کی وجہ سے جسمانی طور پر کمزور ہوگئے اور آخر کار ایک یتیم قوم کو جاگیرداروں ، نوابوں ، سیٹھوں اور انگریز کی پرور دہ نوکر شاہی کے رحم و کرم پرچھوڑ گئے۔ قائدنے سچ کہا تھا۔ کرپشن ، رشوت اور اقرباء پروری کے زہر نے اس قوم کو قریب المرگ کر رکھا ہے۔جاگیرداروں ، سیٹھوں ، نوابوں اورنوکری شاہی کے علاوہ نو دولیتے سیاستدانوں نے ملک پر قبضہ کر رکھا ہے ۔
نوکا شیطانی ٹولہ اور چالیس چوروں کے اتحاد نے عوام کو رعایا میں بدل کر ملک کو اپنی ذاتی جاگیر میں بدل دیا ہے۔ جنا ب عمران خان سے پہلے جماعت اسلامی ریاست مدینہ کی نہیں بلکہ شرعی نظام کے نفاذ کی بات کرتی تھی ۔ جماعت اسلامی کا شرعی نظام کیا تھا اس کی وضاحت کبھی نہ ہوئی اور نہ ہی ریاست مدینہ کا کوئی جدید ماڈل سامنے آیا۔ جنرل ضیا ء الحق کے دور میں جماعت اسلامی عملاً حکومت میں تھی مگر ضیا ء الحق نے مذہب کی آڑ میں حکمرانی کے سوا کوئی ٹھوس لائحہ عمل اختیار نہ کیا۔ اگر ہم آئین کی شق 62اور63کا ذکر کریں تو خود جنرل ضیا ء الحق کے وزیر ، جرنیل ، جج ، بیوروکریٹ ، صحافی اور اہل علم و عقل اس کی زد میں آتے تھے مگر کسی کے خلاف کوئی ایکشن نہ ہوا۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja