Episode 77 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 77 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

لاہور کی نہر اور بارہ کہو کی پولیس چوکی پر جنرل ضیا ء الحق کے کچھ قریبی ساتھی لڑکیوں اور بوتلوں کے ہمراہ پکڑے گئے مگر تشہیر اور سزا سے بچ گئے ۔ وہ پولیس والے جنہوں نے غلطی سے ان شرفاء پر ہاتھ ڈالا تھا کھڈے لائن لگے رہے اور جناب ضیا ء الحق کی حکومت کے خاتمے کے لیے دعائیں مانگتے رہے ۔ آئین کی شق 62اور63کی زد میں میاں نواز شریف اور جناب عمران خان کے چند ساتھی تو آئے مگر دیگر نہ صرف بچ گئے بلکہ ان شقوں کے اخراج کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے اتحاد پر بھی تیار ہوگئے۔
جس ملک میں کرپشن ، رشوت اور اقرباء پروری جمہوریت کا چہرہ اور حکومت کا سہرا ہو وہاں عوام کی جان و مال، عزت و آبرو ، عقیدے کے احترام اور قانون کے یکساں استعمال کی بات کرنا دین سے مذاق کے مترادف ہے۔ پی ٹی آئی سمیت ساری سیاسی جماعتیں ، میڈیا ، اہل علم وسیاست ، وکیل ، دانشور اینکر اور صحافی اس بات پر متفق ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین سے آرٹیکل 62اور63کو نکال دیا جائے۔

(جاری ہے)

بہت سے دانشور اینکر اپنے پروگراموں میں بر ملا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ ان آرٹیکل پر پورا نہیں اترتے اور نہ ہی وہ صادق و امین ہیں۔ 
ہمارے کچھ نامور دانشور صحافیوں نے پاکستان ، اسلام ، نظریہ پاکستان اور افواج پاکستان کی بات کرنے اور ان کے خلاف اُٹھنے والے پراپیگنڈہ کی مذمت کرنیوالوں کو غیرت بریگیڈ کا نام دیکر تمسخر اڑیا۔ اسی ضمن میں کسی نے سوال کیا کہ اگر یہ غیرت بریگیڈ ہے تو پھر اسکا مد مقابل بے غیرت بریگیڈ کونسا ہے۔
 
ہمارے بزرگ صحافی اور دانشور ڈاکٹراجمل نیازی اپنے متعدد کالموں میں زرداری کو ملک کا سب سے بڑا سیاسی لیڈر لکھ چکے ہیں ۔ اُن کے نزدیک زرداری سب پر بھاری ایک حقیقت ہے اور زرداری کی سیاست بے مثل و بے مثال ہے۔ اُن کے نزدیک پاکستان کا مستقبل مریم نواز شریف، حمزہ شہباز شریف ، بلاول بھٹو زرداری ، آصفہ بھٹو اور بختاور سے وابستہ ہے اوریہی قومی قیادت کے حقدار ہیں۔
سلیمان غنی نامور صحافی اور علمی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اپنے ٹیلی ویژن پروگرام میں انہوں نے پرجوش الفاظ میں نواز شریف کو خراج عقیدت پیش کیا اور فرمایا کہ ملک نواز شریف کا ہے اور اس کا مستقبل نواز شریف کے ہاتھ ہے۔ ہمارے دانشور، صحافی اور ہر فن مولا سیاستدان مشاہد حسین سیّدنے لاڑکارنہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران فرمایا کہ پیپلز پارٹی کا منشور لٹوتے پھٹو ہے۔
انکے پارٹی لیڈر چوہدری پرویز الہٰی نائب وزیراعظم بنے تو وہ زرداری کے صلاح کا روں میں شامل ہوگئے ۔ پرانے رشتے بحال ہوتے ہی خبریں آنے لگیں کہ سیّد صاحب سینٹ کی چیئرمینی یا پھر امریکہ میں سفیر بننے کی خواہش رکھتے ہیں مگر شریں رحمن کی پارٹی سے محبت ، قربت اور خدمت کے نمبر مشاہد حسین سے زیادہ تھے۔مشرف دور میں جب جیالے اور متوالے جیلوں میں تھے تو مشاہد حسین ، چوہدری نثار اور دیگر بے شمار گھروں میں نظر بند موجیں مار رہے تھے۔ مشاہد حسین سیّد جنرل سیّد پرویز مشرف کے حلقہ خاص میں شامل تھے اور روشن خیال پاکستان کے معماروں میں بھی شامل تھے۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja