Episode 78 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 78 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

 عمران خان نے اپنے دیگر بیانات کی طرح ریاست مدینہ کی بات تو کی مگر انہیں اس کے خدو خال کا کچھ علم نہیں ۔ ریاست مدینہ عہد نبوی ﷺ کا ایک انتظامی کارنامہ ہے جس کا نظم و نسق چلانا ایک نبی کے علاوہ کسی عام سیاستدان کے بس کی بات نہیں۔ ریاست مدینہ پر دنیا بھر کے سیاسی مفکرین نے تحقیق کی اور ملکی نظام کی بہتر ی کے لیے مدنی ریاست کے اصولوں کو مد نظر رکھ کر قوانین مرتب کیے ۔
علمائے سیاست کا ماننا ہے کہ ہر اچھائی اللہ کی طرف سے اور برائی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔ اچھائی ریاست مدینہ کی خاصیت ، قرآن اسکا آئین اور شریعت اسکاقانون تھا۔ آخری خطبے میں آپ ﷺ نے فرمایا کسی گورے کو کالے پر اور کسی عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں۔ سب انسان آدم  کی اولاد ہیں اور آدم  مٹی سے بنے تھے ۔

(جاری ہے)

تقویٰ اور پرہیز کاری برتری کا معیار ہے۔

پھر فرمایا آج میں تمام فرسود ہ رسموں اور روایات کو اپنے پاؤں تلے روندتا ہوں۔ اے لوگو! جو میرا پیغام سن رہے ہو تم پر فرض ہے کہ اس پیغام کو اُن تک لے جاؤ جو یہاں موجود نہیں۔ آپﷺ کا آخری خطبہ ساری اسلامی تعلیمات کا نچوڑ ہے مگر آج ہم فرقہ واریت کے دلدل میں دھنسے نہ صرف ان تعلیمات سے منکر ہیں بلکہ اگر کوئی غلطی سے ان تعلیمات کی بات کردے تو اسے غیرت بریگیڈ کا طعنہ دیتے ہیں۔
اللہ کا نبی دنیا کے اقتدار کا طلب گار نہیں ہوتا۔ وہ صرف اللہ کے حکم کے تابع مخلوق تک اللہ کا پیغام پہنچاتا اور انہیں دنیاوی آلائشوں سے پاک کرتا ہے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں فرمان ربیّ ہے کہ میرا محبوب بندہﷺ تزکیہ کرتا ہے اور کتاب حکمت کا درس دیتا ہے۔ اُمت کے اتحاد ، کفر وشرک کے خلاف جہاد اور مسلمانوں کی فلاح وبہبود کی خاطر آپ ﷺ نے ایک اسلامی ، فلاحی اور اصلاحی ریاست کی بنیاد ڈالی اور خود اس ریاست کے حاکم اعلیٰ بنکر ایک ایسے عادل حاکم کی مثال پیش کی کہ آنیوالے دور میں نہ صرف مسلمان بلکہ ہر مذہب وملت سے تعلق رکھنے والے حکمران اس کی تقلید میں خدمت خلق کا فریضہ سرانجام دے سکیں۔
 
ریاست مدینہ کے قیام سے پہلے دو بڑی سلطنتیں روم او ر ایران کے نام سے قائم تھیں۔ اس سے پہلے مصری اور یونانی ریاستوں کا قیام رہا جن کا عرصہ اقتدار صدیوں پرمحیط تھا۔ بابلی تہذیب و حکمرانی کا ذکر پہلی اقوام کے سامنے تھا اور اُن کی تنزلی کے اسباب سے ساری دنیا واقف تھی۔ چینی تہذیب اور حکمرانی کی مثالیں بھی موجود تھیں جبکہ چھوٹی خوشحال اور بڑی حدتک منظم ریاستوں میں مکہ ، حبشہ اور یمن کی مثال دی جاتی تھی۔
 
رومی ، ایرانی اور یونانی تہذیبوں اور حکومتوں کے قیام سے صدیوں پہلے عربی تہذیب وتمدن کا آغاز ہوچکا تھا ۔ شہر اِرم کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے۔ یہ شہر ملک یمن کا دارالخلافہ اور انتہائی جدید اور خوشحال شہر تھا ۔ دنیا کا پہلا اور بڑا آبپاشی کا ڈیم اہل یمن نے اِرم میں ہی تعمیر کیا جس کا تباہ شدہ ڈھانچہ آج بھی موجود ہے۔ فرانسیسی ماہرین کی ایک ٹیم نے اس ڈیم کی تعمیر نو کا اندازہ لگا یا تو کئی کھرب ڈالر کا بجٹ درکار تھا۔ اس تخمینے سے انداہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہزاروں سال پہلے اہل یمن نے اس پر کتنی دولت خرچ کی ہوگی۔ قرآن کریم میں سیل العزم کے واقع کا ذکر موجودہے اور تلاوت قرآن کرنے والے اس واقع سے بخوبی واقف ہیں۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja