Episode 80 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 80 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

آپ ﷺ کی پیدائش کے وقت مکہ ایک مالدار شہری ریاست تھی جس کا کل رقبہ ایک سو تیس مربع میل تھا۔ بادشاہت کی جگہ پارلیمانی نظام رائج تھا اور مختصر عرصہ کے لیے ایک پارلیمانی لیڈر منتخب کیا جاتا تھا۔ مجلس کا اجلاس کعبہ میں ہوتا اور اہم فیصلے کیے جاتے ۔ 
آپ ﷺ کبھی بھی اس پارلیمنٹ کے ممبر نہ بنے اور نہ ہی کسی اجلاس میں شرکت کی ۔اکثر لوگ اپنے مسائل کے حل کے لیے آپ ﷺ کے پاس آتے ۔
اس پارلیمنٹ کی موجودگی میں اہل مکہ نے آپ ﷺ کو صادق اورامین کا خطاب دیا اور حلف الفضول کے علاوہ کئی ایسے واقعات رونماہوئے جس کی وجہ سے آپ ﷺ اہل مکہ میں سب سے معتبر اورمعزز شخصیت مشہور ہوگئے ۔ اس دور میں مکہ سمیت دنیا بھر میں عورت کی کوئی عزت و مقام نہ تھا مگر اسی شہر میں حضرت خدیجہ طاہرہ ، اُم جمیل ابولہب کی بیوی اور دشمن رسول ﷺ جس کا ذکر قرآن کی ”سورت تبت“ میں ہے کے علاوہ ابو سفیان کی بیوی ہندہ نا مور عورتیں تھیں۔

(جاری ہے)

حضرت خدیجہ طاہرہ  اجلاس میں توشرکت نہ کرتیں مگر تاجر اُن سے مشورہ کرنے آتے اور اُن کا مال لیکر دوسرے ممالک میں جاتے تھے۔ ہجرت کے وقت ابوسفیان  پارلیمنٹ کے سربراہ تھے جبکہ بہت سے نامور ممبران جن میں حضرت ابو بکر صدیق  ، حضرت عمر  ، حضرت حمزہ  ، حضر ت عثمان  اور طلحہ بن زبیر  حلقہ اسلام میں داخل ہو کر ریاستی امور سے الگ ہوچکے تھے۔
اعلان نبوت ہوتے ہی مکی پارلیمنٹ عملاً ختم ہو گئی۔ مکہ آنیوالے قافلوں کی وجہ سے دور دراز کے ممالک میں آپ ﷺ کی آمد کی خبر ہوگئی۔ جس کی وجہ سے لو گ آپ ﷺ کو دیکھنے اور ملنے کی آرزو کرنے لگے۔ شق القمر کے واقع کا پچھلے ابواب میں ذکر ہوچکا ہے۔ اس معجزے کا اللہ کے منتخب بندوں نے مشاہد ہ کیا اور پھرعرب تاجروں سے آپ ﷺ کا احوال جانا ۔ آپ ﷺ نے چالیس سال شہر مکہ میں ایک عام مگر معزز اور معتبر شہری کی حیثیت سے گزارے اور عوام و خواص سے لین دین،بات چیت اور دیگر ظاہری دنیاوی معاملات میں کبھی کسی مکی یا خارجی شہری کو آپ ﷺ سے کوئی شکایت نہ ہوئی۔
جو کوئی آپ ﷺ سے ملتا آپ ﷺ کی نرم گفتار ی، اعلیٰ ظرفی، اعلیٰ اخلاق اور مہمان نوازی سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا ۔لوگ آپ ﷺ سے ملکر راحت محسوس کرتے اور اپنا دکھ بھول جاتے۔ آپ ﷺ کے اعلیٰ اخلاق کی مثال دیتے ہوئے حضر ت عائشہ فرماتی ہیں کہ اگر قرآن انسانی شکل میں اتارا جاتا تو وہ ذات مبارک آپ ﷺ ہی ہوتے۔ 
آپ ﷺ کی ظاہری سیرت مبارکہ پر ہزاروں کتابیں لکھی جا چکی ہیں مگر لکھنے والے محققین آج بھی پیاسے ہیں۔
کسی محقق نے خو ب کہا کہ جوں جوں قرآن کے ظاہری وباطنی معنی انسان پر کھل رہے ہیں توں توں صاحب قرآن کی سیرت کے پہلو بھی سامنے آرہے ہیں۔ ریاست مدینہ کے سربراہ شاہ مدینہ تھے اور آپ ﷺ کے ر فقاء ریاست مکہ کے سابق پارلیمنٹیرین ، علم وادب کے شاہکار ، روم ، ایران ، حبشہ اور یمن جیسی طاقتور حکومتوں سے معاملات طے کرنیوالے عظیم سیاستدان تھے۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja