Episode 12 - Sehar Honay Tak By Sara Rehman

قسط نمبر 12 - سحر ہونے تک - سارہ رحمان

زینیہ نے ہچکیوں سے روتے ہوئے مریم کو کشمیر اورماں بابا کے بارے بتا دیا۔۔۔۔زینی کے دکھ پر مریم بھی رونے لگی تھی۔۔۔اس کے پاس الفاظ ہی نہیں تھے کہ زینیہ کو تسلی دے سکے۔۔۔۔۔۔ 
زینی بس کر دو۔۔۔اور کتنا رونا ہے۔۔۔صبر کرو۔۔۔دعا کرو ان سب کیلئے کشمیر کیلئے۔۔۔مریم روتے ہوئے زینی کو تسلی دینے لگی۔۔اللہ ناراض ہے ہم کشمیریوں سے مریم۔
۔۔وہ ہماری پکار ہمارا درد نہیں سنتا۔۔۔وہ مدد کیلئے کسی کو نہیں بھیجتا۔۔۔کبھی کبھی تولگتا ہے اللہ ہمارا نہیں ہے مریم۔۔۔۔کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے ایک ماہ ہو گیا۔۔۔بابا لاپتہ ہیں۔۔۔ماں شہید ہو گئیں۔۔۔۔میں تھک گئی ہوں مریم بہت تھک گئی ہوں۔۔۔
تھوڑا سا پانی پی لو۔۔۔اور یہ میڈیسن لے لو۔۔۔۔مریم نے زینی کو سہارا دے کر بٹھایا۔

(جاری ہے)

۔اور پانی کا گلاس زینی کے لبوں سے لگایا۔۔میڈیسن دی۔۔۔کچھ ہی دیر میں زینی گہری نیند سو رہی تھی۔۔۔
########
بلیک کافی کا مگ لیئے داؤد زینی کی ڈائری اٹھائے ٹیرس پر چلا آیا تھا۔۔۔ابتدا کے چند صفحات خالی تھے۔۔۔۔کچھ صفحات پر آڑھی ترچھی لائنوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔
بہت عجیب ہو تم زینی۔۔۔جس طرح الجھی ہوئی تم خود لگتی ہو۔
۔۔تمہاری ڈائری بھی تم جیسی ہے۔۔۔داؤد دھیرے سے ہنسا تھا۔۔۔
چند صفحات پلٹنے کے بعد چند الفاظ نے اس کے ہاتھ روک لیئے تھے۔۔۔
 اذیت کی انتہا تو اس وقت ہوتی ہے۔۔۔جب رونا چاہیں تو آنسو بھی ساتھ چھوڑ دیں۔۔۔۔لفظ ٹوٹنے لگیں۔۔۔سانسیں رکنے لگیں۔۔آپ مدد کیلئے پکارو۔۔تو کوئی سننے والا نہ ہو۔۔۔آپ کی تکلیف اور اذیت کا اندازہ کوئی نہ کر سکے۔
۔۔۔آپ بہت اکیلے ہو جائیں۔۔۔۔اتنے اکیلے۔۔۔۔کہ دل کی تاریک گلیوں میں درد کی چیخیں۔۔۔۔اونچی اونچی دیواروں سے ٹکرا کر دم توڑ دیں۔۔۔اور آپ گھٹن کے احساس سے۔۔۔۔۔سسکیوں کا گلا گھونٹنے کی خاطر بے دردی سے اپنے لب بھینچ لیں۔۔۔۔۔
لفظ تھے یا اذیت میں ڈوبے تیر تھے۔۔۔داؤد کو لگا تھا اس کا دل کسی نے مٹھی میں لے لیا تھا۔۔۔ایسا کیا دکھ ہے زینی کو۔
۔۔داؤد کا ذہن مزید الجھ گیا تھا۔۔۔ٹیبل پر رکھی کافی ٹھنڈی ہو گئی تھی۔۔۔
بے چینی اور اضطراب کی سی کیفیت میں کی چین گھماتا ہوا روم سے باہر نکل گیا تھا۔۔۔۔زینی کو سلا کر مریم اپنے بستر پر بیٹھی رونے دھونے میں مصروف تھی کہ روم کا دروازہ بجنے لگا تھا۔۔۔
مریم آنسو صاف کرتے ہوئے جلدی سے دروازے کی طرف لپکی۔۔۔داؤد تم۔۔۔۔اس وقت۔
۔۔؟؟۔۔کیوں کیا نہیں آسکتا میں اس وقت۔۔۔اپنی کزن پاس آنے کیلئے اب مجھے وقت دیکھ کر آنا پڑے گا۔۔۔داؤد مسکراتے ہوئے مریم کو چھیڑنے لگا۔۔۔مریم ہنسنے کے بجائے زور زور سے رونے لگی۔۔۔۔ہائے۔۔۔۔یہ بن بادل کی برسات میرے اللہ۔۔۔۔داؤد نے اپنا سر پیٹ لیا۔۔داؤد مریم کا ہاتھ پکڑ کر گراؤنڈ میں لے آیا تھا۔۔۔۔داؤد کے پوچھنے سے پہلے ہی مریم بتانے لگی۔
۔۔زینی کا بخار نہیں اُتر رہا۔۔ابھی بھی میڈیسن دی ہے۔۔۔مشکل سے سلایا ہے۔۔۔۔وہ بہت رو رہی تھی داؤد۔۔۔وہ بہت دکھی ہے۔۔۔ہمممم یہی پوچھنے آیا تھا میں بھی تم سے۔۔۔۔چلو اب رونا دھونا بند کرو تاکہ سوچا جاسکے کہ ہم اس کی کیا مدد کر سکتے ہیں۔۔۔۔داؤد اپنی پریشانی پر قابو پا کر مریم کا دھیان بٹانے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔
زینی کشمیری ہے داؤد۔
۔۔اس کے بابا اغوا ہو چکے ہیں۔۔اور ماما شہید ہو گئیں۔۔ وہ اس لیئے ڈسٹرب ہے۔۔۔۔داؤد مریم کی بات سن کر چونک گیا تھا۔۔۔۔
چند سیکنڈ سوچنے کے بعد داؤد نے مریم سے پوچھا۔۔اس نے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں بتایا۔۔۔مریم۔۔۔؟؟ نہیں داؤد۔۔۔اور کیا بتاتی بیچاری مریم کہنے لگی۔۔۔اس سے پہلے ایسا کچھ ہوا ہے۔۔جو کچھ عجیب ہو۔۔یا تم نے ایسا کچھ ایسا دیکھا ہے مریم۔
۔۔؟داؤد کو یہ کہانی الجھی ہوئے لگ رہی تھی۔۔۔کچھ ایسا تھا جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔۔۔۔مریم سوچتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ داؤد۔۔۔۔پھررُک گئی تھی۔۔لیکن تم کیوں پوچھ رہے۔۔؟کیا تم زینی پر شک کر رہے ہو۔۔؟؟ تم جو بات کر رہی تھی وہ بتاؤ مریم۔۔۔داؤد سختی سے بولا تھا۔۔۔اگر نہ بتاؤں تو۔۔؟تم میری دوست پر شک کر رہے ہو وہ جو بیمار ہے اور بہت دکھ سے بھی گزر رہی ہے۔
۔مریم منہ بناتے ہوئے کہنے لگی۔۔ 
 دیکھو مریم سب اتنا آسان اور سیدھا نہیں ہے۔۔۔۔زینی کی جان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے وہ اغوا بھی ہو سکتی ہے۔۔۔اور تم اس کی روم میٹ ہو۔۔۔تمہارے ساتھ بھی کچھ غلط ہو سکتا ہے۔۔۔اس لیئے مجھے سب بتا دو۔۔میں دشمن نہیں ہوں تمہارا۔۔داؤد قدرے نرم لہجے میں بولا تھا۔۔۔
داؤد اگر میں بتا دوں گی تو تم سب ٹھیک کر دو گے ناں۔
۔۔مریم معصومیت سے پوچھنے لگی تھی۔۔۔جب پتہ ہے تمہیں پھر تنگ کیوں کر رہی ہو۔۔۔۔جلدی بتاؤ پھر میں نے جانا بھی ہے۔۔
داؤد جب ہم ریسرچ سنٹر سے واپس آرہے تھے تو مجھے دو دفعہ ایسا لگا تھا کہ کوئی ہمارا پیچھا کر رہا ہوتا تھا۔۔میں نے زینی سے کہا تو۔۔اس نے مضبوطی سے میرا ہاتھ پکڑ لیا تھا اور مجھے کہنے لگی کہ تمہارا وہم ہے۔۔اور اب میں پیچھے مڑ کر نہ دیکھوں۔
۔۔۔
کیا زینی کو خطرہ ہے داؤدتم اس کی ہیلپ نہیں کرو گے کیا۔۔۔؟ داؤد سوچ میں گم تھا۔۔۔مریم نے اس کا کندھا ہلایا تھا۔۔تو داؤد چونک گیا تھا۔۔۔۔تم پریشان نہ ہو گڑیا۔۔۔میں ہوں نہ۔۔۔داؤد مریم کو تسلی دیتے ہوئے کہنے لگا تھا۔۔۔۔آجاؤ روم میں چلیں ۔۔۔پھر تم مجھے اچھی سی کا فی پلائی۔۔۔ایک اور بات اب تم پریشان نہ ہونا۔۔۔اور زینی سے مزید بھی پوچھنے کی کوشش کرنا۔
۔۔تاکہ اس کو مشکل سے نکال سکیں۔۔۔۔مریم نے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔اور چمکتی آنکھوں سے اپنے ہیرو جیسے کزن کو دیکھنے لگی تھی۔۔۔
داؤد نے مریم کو اپنی طرف دیکھتے پایا۔۔تو اسے چھیڑنے لگا۔۔۔آج میں زیادہ ہینڈسم لگ رہا ہوں مریم۔۔۔؟تم مجھے نظر مت لگا دینا اب۔۔۔۔اور اپنی فرینڈ کے سامنے بھی میری تھوڑی سے تعریف کر دیا کرو۔۔۔وہ تو دیکھتی ہی نہیں ہے میری طرف۔۔۔داؤد کی ایکٹنگ پر مریم نے ہنستے ہوئے داؤد کے بازو پر مکا مارا اور کہنے لگی۔۔۔بھوتوں جیسی شکل دیکھ کر زینی ضرور ڈر جاتی ہوگی اس لیئے تمہاری طرف نہیں دیکھتی۔۔۔اور تمہاری خوش فہمی ہے کہ تم ہینڈسم ہو۔۔۔۔۔۔داؤد مریم کو آنکھیں دکھاتا مارنے کیلئے لپکا۔۔۔۔
 (جاری ہے)

Chapters / Baab of Sehar Honay Tak By Sara Rehman