Episode 16 - Sehar Honay Tak By Sara Rehman

قسط نمبر 16 - سحر ہونے تک - سارہ رحمان

اس کا فون مسلسل بج رہا تھا۔۔۔۔بستر پر ہاتھ مار کر وہ اپنا موبائل ڈھونڈنے لگی۔۔یس ودیا سپیکنگ۔۔ودیا نیند میں بولی۔۔کیسی ہو ڈارلنگ ابھی تک سو رہی ہو۔۔سریش ورما ودیا سے پوچھنے لگا۔۔۔۔ہاں بس فری ہوں نہ آجکل۔۔۔۔ودیا سریش کی آواز سن کر اٹھتے ہوئے بولی۔۔تم سناؤ۔۔۔آج کیسے یاد کیا۔۔۔فرصت مل گئی ہے؟ودیاایک مشن کیلئے تیار ہو جاؤ میں ابھی 5 منٹ میں پہنچ رہا ہوں تمہارے ہوٹل۔
۔۔سریش نے عجلت سے کہتے ہوئے کال کاٹی تھی۔۔۔اور گاڑی کا رخ ہوٹل کی جانب موڑا۔۔
 ایجنٹ چارلی۔۔۔کو ایجنٹ کس نے بنایا ہے۔۔۔باس تپا ہوا تھا۔۔۔۔اور اپنے رائیٹ ہینڈ سے کہنے لگا۔۔۔چارلی آج سے مجھے اسسٹنٹ نہیں کرے گا۔۔۔اس مشن کیلئے۔۔۔میں اپنی مرضی سے ایجنٹ سلیکٹ کروں گا۔۔۔میں ابھی اسی وقت ہیڈ کوارٹر جا رہا ہوں۔

(جاری ہے)

۔۔۔اور تم بھی میرے ساتھ چل رہے ہو۔

۔۔۔دس منٹ کے اندر مجھے بتاؤکہ لندن میں اس وقت ہمارے کتنے ایجنٹ ایکٹو ہیں اور مجھے ہر ایک ایک کی ڈیٹیل چاہیے۔۔میجر ورما۔۔سخت لہجے میں بولا تھا۔۔رائیٹ ہینڈ سلیوٹ کر کے باہرجانے کیلئے مڑا۔۔۔۔
#######
 زینیہ کافی کا مگ تھامے سٹڈی ٹیبل پر آکے بیٹھی ہی تھی۔۔۔کہ اسے عجیب سا احساس ہوا۔۔۔۔ٹیبل کو چیک کرنے لگی۔۔ٹیبل کے اندر کی جانب ایک چھوٹی سی چیز دیکھ کر وہ چونک گئی تھی۔
۔۔۔اور مسکراتے ہوئے اپنے موبائل پر ایک نمبر ڈائل کرنے لگی۔۔۔
ہائے کیسے ہو۔۔۔میں ٹھیک ہوں۔۔ہاں وہ میجر چلا گیا ہے۔۔۔وہ تو گلے کی ہڈی بن رہا تھا۔۔۔شکر ہے اپنی کزن کو بھی لے گیا۔۔دوسری طرف سے کسی نے کچھ کہا۔۔تو زینی کھلکھلائی۔۔اور بولی۔۔۔کچھ کرتی ہوں تم فکر نہ کرو ۔۔۔یاد رکھے گا یہ میجر بھی۔۔۔بس جیسے ہی مشن مکمل ہو گا۔۔۔نکل جاؤں گی یہاں سے۔
۔۔اوکے اوکے بہت خیال رکھنا اپنا۔۔۔بات کر کے زینی نے ایک گہری سانس لی تھی۔۔۔
زینی نے ٹیبل پر رکھی گھڑی اٹھائی۔۔۔۔گھڑی سے نیلے رنگ کی شعائیں نکل رہیں تھی۔۔جیسے ہی زینی نے گھڑی کے ڈائل کو اپنی رنگ فنگر سے ٹچ کیا۔۔۔بلیو ریز نکلنا بند ہوگئیں تھیں۔۔۔۔
دیکھنے میں وہ ایک واچ لگتی تھی۔۔۔لیکن اس واچ میں ایک ایسی ڈیوائس فٹ تھی۔
۔۔جو ساؤنڈ ویوز کو کسی بھی وائس کیچر تک نہیں پہنچنے دیتی تھی ۔۔۔۔ اس ڈیوائس کو آن کرنے سے وائس کیچر کسی بھی قسم کی آواز ٹریس نہیں کر سکتا تھا۔۔۔
مریم کی ریکارڈ شدہ گفتگو سنتے ہی۔۔۔غصے کی شدت سے داؤد نے اپنی مٹھیاں بھینچ لیں تھی۔۔۔۔۔آنکھوں میں خون اتر آیا ہے۔۔۔ٹیبل پر رکھا گلاس اٹھا کر پوری قوت سے دیوار پہ دے مارا تھا۔۔۔میجر داؤد احمد ہوں میں بھی زینیہ۔
۔۔تم اور تمہارا مشن۔۔۔میرے ہاتھوں سے بچ نہیں سکتے تم۔۔۔۔۔عجلت بھرے انداز میں داؤد اپنے سیکرٹ فون سے کسی کا نمبر ڈائل کرنے لگا۔۔۔روزی۔۔۔کہاں ہو تم اس وقت۔۔۔۔داؤد عجلت بھرے لہجے میں بولا۔۔۔سر اپنے ہوٹل میں ہوں میں۔۔۔روزی جلدی سے بولی۔۔۔کتنے منٹ میں پہنچ سکتی ہو۔۔میرے ہوٹل۔۔۔۔سر آپ کہاں ہیں اس وقت۔۔۔۔داؤد نے فوراً اپنا ایڈریس لکھوایا۔
۔پچیس منٹ میں پہنچ جاؤں گی سر۔۔۔۔گڈ۔۔۔جلدی پہنچو۔۔۔داؤد نے عجلت بھرے انداز میں کال کاٹی۔۔۔اور ایک اور نمبر ڈائل کرنے لگا۔۔۔۔کیا رپورٹ ہے احد۔۔۔۔؟کال اٹینڈ ہوتے ہی۔۔داؤد بولا تھا۔۔۔۔سر وہ لڑکی۔۔۔آکسفورڈ سے منسلک ریسرچ سنٹر میں کام کرتی ہے۔۔۔اس کا ریسرچ پیپر سائنس کی دنیا میں تہلکہ مچائے ہوئے ہے۔۔۔اسے بہت سے ممالک سے آفرز آرہی ہیں،عنقریب وہ لندن چھوڑنے والی ہے۔
۔۔تم کہنا کیا چاہ رہے ہو۔۔۔۔سر وہ لڑکی عام لڑکی نہیں ہے۔۔۔۔اور وہ انڈین بھی نہیں ہے۔۔۔را ء اس کے پیچھے ہے۔۔۔۔اس کی ہر سرگرمی پر ان کی نظر ہے۔۔آپ نے بہت اچھا کیا۔۔جو اپنی کزن کو لے گئے۔۔۔وہ بہت جلد اسے مار دیتے۔۔اور آپ بھی ان کی نظروں میں ہیں۔۔۔ابھی یہ پتہ نہیں لگا سکے کہ آپ کون ہیں۔۔۔مجھے لگتا ہے ہمیں اس مشن کی باقاعدہ ہیڈ کوارٹر رپورٹ کرنی چاہیے۔
۔۔یہ مشن اتنا سیدھا نہیں ہے۔۔۔
وہ انڈین نہیں ہے تو کون ہے۔۔؟۔جلدی پتہ لگاؤ۔۔۔احد۔۔۔۔ اور سیکیورٹی اور ٹائٹ کر دو۔۔۔پرچھائی بن جاؤ اس لڑکی کی۔۔وہ کیا کرتی ہے کہاں جاتی ہے۔۔۔ہر ہر لمحے کی رپورٹ دو مجھے۔۔یس سر۔۔۔اللہ حافظ۔۔فی امان للہ احد۔۔۔داؤد کا دماغ واقعی گھوم گیا تھا۔۔
معاملہ کتنا نازک ہے۔۔۔داؤد کو اب احساس ہوا تھا۔۔زینیہ تم سے تو اب میں خود پوچھ لوں گا دا?د دانت پیستے ہوئے بولا تھا۔۔۔

Chapters / Baab of Sehar Honay Tak By Sara Rehman