Episode 17 - Sehar Honay Tak By Sara Rehman

قسط نمبر 17 - سحر ہونے تک - سارہ رحمان

 سریش جلد ہی ہوٹل پہنچ گیا تھا۔۔۔ودیا اسے باہر پارکنگ ایریا کے پاس ہی مل گئی تھی۔۔۔۔ہاں سریش۔۔بولو۔۔تم نے تو پریشان ہی کر دیا ہے۔۔۔لندن سے پاکستان جانے والی فلائٹ لیٹ کروا دی ہے۔۔۔باس نے۔۔۔تم سمجھ رہی ہو۔۔۔ناں۔۔؟ سریش نے ایک خاکی پیکٹ ودیا کی طرف بڑھایا۔۔۔ودیا بے چینی سے پیکٹ کھولتے ہوئے سریش سے پوچھنے لگی۔۔۔مشن کی ڈیٹیل مجھے بھی نہیں معلوم۔
تم مجھے اسسٹ کر رہی ہو اس مشن میں۔۔۔اور میں میجرشرما کو۔۔میجر نے ہمیں کچھ نہیں بتایا۔۔بس یہ کہا ہے کہ ائر پورٹ سے کسی بھی طرح ان دونوں کو اغوا کرنا ہے۔۔تاکہ یہ لوگ کسی طرح پاکستان نہ پہنچ سکیں۔۔سریش گاڑی کو ائر پورٹ کے راستے موڑتے ہوئے بولا اووہ میجر شرما۔۔جسے بلیک ڈیول کہا جا تا ہے۔اسے اسسٹ کر رہے ہو تم۔

(جاری ہے)

۔۔ودیا بے حد حیران کن لہجے میں سریش سے پوچھنے لگی۔

سریش اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہنے لگا۔۔مجھے سمجھ نہیں آتی یہ شرما ایک لڑکی کے پیچھے کیوں پڑا ہے۔لڑکی عام سی ہے۔آکسفورڈ کی سٹوڈینٹ ہے چھٹیوں پہ گھر جا رہی ہے۔۔اگر وہ اتنی عام ہے تو بلیک ڈیول تمہیں وہ لڑکی اغوا کرنے کیلئے نہ بھیجتا۔ودیا پر سوچ لہجے میں بولی۔۔
 داؤد کے جانے کے بعد بھی مریم لا تعلق سی بنی۔۔فیشن میگزین دیکھ رہی تھی۔
۔زعیم سامنے رکھے صوفے پر بیٹھا مریم کو بغور دیکھ رہا تھا۔زعیم کے دیکھنے سے عاجز آکر آخر تپے ہوئے لہجے میں بولی۔۔۔کبھی لڑکیاں نہیں دیکھیں آپ نے مسٹر زعیم۔۔مریم کی بات پر زعیم کندھے اچکاتے ہوئے بولا۔لڑکیاں تو دیکھیں ہیں لیکن لڑاکی بلی کو پہلی دفعہ دیکھ رہا ہوں۔۔زعیم کی بات سن کر غصے کی شدت سے مریم کے گال سرخ ہو گئے تھے۔۔اپنے آپ کو مزید الجھنے سے روکتے ہوئے۔
۔۔مریم اٹھ کر دور رکھے صوفے پر جا بیٹھی۔۔۔
مریم کے ردعمل کو انجوائے کرتے ہوئے۔۔۔زعیم قہقہہ لگا کر ہنس پڑا۔۔۔۔۔
اتنے میں اناؤنسمنٹ ہونے لگی فلائٹ نمبر 67432 کچھ وجوہات کی بنا پر دوگھنٹے مزید لیٹ ہو گئی ہے۔۔۔زعیم یہ خبر سن کر چونک گیا تھا۔اورعجلت بھرے انداز میں واش رومز کی جانب بڑھا تھا۔۔
واش روم میں داخل ہو کر زعیم نے فل سپیڈ سے سارے نل کھول دیئے تھے۔
۔۔اپنی واچ اتار کر واچ کو ہاتھ سے تین دفعہ دبایا تھا۔واچ کے ڈائل سے داؤد کی آواز ابھری۔۔۔۔داؤد فلائٹ لیٹ ہو گئی ہے ضرور کوئی چکر ہے۔۔مجھے گڑبڑ لگ رہی ہے۔شاید مریم خطرے میں ہے۔۔۔
ہر طرح کی صورت حال کیلئے تیاررہو۔۔۔کسی بھی قیمت پر خود کو اور مریم کو سیف رکھنا ہے۔۔۔۔یہاں اپنے لوگ موجود ہیں۔۔۔پھر بھی چوکنے رہنا۔۔۔یاد رکھنا۔
۔۔جو راز تمہارے پاس ہے وہ ہر قیمت تک ہیڈکوارٹر پہنچانا ہے۔وہ تمہیں نہیں مجھے اور مریم کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔۔لیکن مجھے جانتے نہیں ہیں۔۔یہ۔۔۔۔داؤد تلخی سے کہنے لگا۔۔۔اوکے داؤد۔۔۔I'm ready for everythig.زعیم کے چہرے پر چٹانوں جیسی سختی تھی۔۔۔
######
زعیم بات کر کے مریم کے ساتھ ہی صوفے پر بیٹھ گیا تھا۔۔۔مریم صرف اسے گھور کر ہی رہ گئی تھی۔
۔ بات سنو۔۔۔زعیم بولا۔۔۔چپکو کہیں کا۔۔۔آکے دھڑلے سے بیٹھ گیا ہے میرے ساتھ۔۔۔داؤد کا دوست نہ ہوتا تو بتاتی میں اسے۔۔۔کچھ کھائیں گی آپ؟فلائٹ تو لیٹ ہو گئی ہے۔۔ویسے بھی۔۔۔زعیم نے پوچھا۔۔۔۔نہیں بہت شکریہ کچھ نہیں کھانا میں نے۔مریم اب کی بار قدرے نرمی سے بولی تھی۔۔Hi...... Sweet
Girl!!...Can i sit here۔۔۔
آنکھوں پر گلاسسز لگائے۔۔۔نیوی بلیو شارٹ شرٹ اور وائٹ جینز پہنے۔
۔۔۔ایک لمبی سی لڑکی مریم کے پاس پہنچ کر مریم سے بیٹھنے کی اجازت مانگ رہی تھی۔شیور۔۔۔مریم مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔۔
Thank you..۔۔Sweety۔۔۔Really U r So Sweet..!۔۔۔وہ لڑکی خوشی سے مریم کا شکریہ ادا کرنے لگی۔مریم صرف مسکرائی اور دوبارہ میگزین کی طرف متوجہ ہو گئی۔۔
you Sweet Name...and Where are u going?
زعیم سے مزید برداشت نہ ہوا۔اور مریم کا ہاتھ پکڑ کر اسے وہاں سے اٹھاتے ہوئے بولا۔
۔۔سویٹ ہارٹ۔۔چلو کافی پیتے ہیں۔مریم زعیم کے اس انداز پر غصے سے اپنا ہاتھ زعیم کے ہاتھ سے چھڑوانے لگی۔۔۔زعیم زبردستی اس کا ہاتھ پکڑ کے وہاں سے لے گیا۔۔کچھ دور جا کے۔ایک نیولی میریڈ کپل کی طرح ایک ہاتھ مریم کی گردن میں ڈال کس کرنے والے انداز میں مریم کے کان میں بولا تھا۔جو کہہ رہا ہوں چپ چاپ اس پر عمل کرو۔۔ We are in Danger زعیم کی اچانک اس حرکت پر مریم کو لگا تھاکہ اس کا دل نکل کر باہر آجائے گا۔
لیکن زعیم کی بات سن کر وہ واقعی پریشان ہو گئی تھی۔۔۔ 
#######
جیسے ہی زعیم مریم کو وہاں سے لے کر گیا۔۔۔بلیو شرٹ والی لڑکی کسی سے کہنے لگی۔۔۔۔ٹارگٹ کا پتہ چل گیا ہے۔۔۔لیکن اس کے ساتھ کوئی اور لڑکا ہے۔۔۔اس کا کزن نہیں ہے۔۔اوکے تم ان پر نظر رکھو۔۔۔ان دونوں کو ہر حال میں کڈنیپ کرنا ہے۔۔جیسے ہی میری طرف سے سگنل ملے۔۔۔۔تم نے نیڈلز فائر کرنی ہیں۔
۔ایمبولینس مکمل تیار ہے۔۔۔ جیسے ہی یہ دونوں بے ہوش ہوں گے۔تم ان کو اپنی کزن ظاہر کرنا۔۔اور ایگزٹ گیٹ کی طرف بڑھنا۔۔۔۔سریش ودیا کو پلان سمجھا رہا تھا۔۔۔مریم کو وہاں سے اٹھاتے وقت زعیم ،سیب کے بیج جتنا بگ۔ ودیا کے بیگ پر چپکانا نہیں بھولا تھا۔زعیم ان کا پلان سنتے ہی۔۔مریم کو اگلا پلان سمجھانے لگا تھا۔۔۔
چند منٹ کے اندر وہ دونوں اپنا حلیہ بدل چکے تھے۔
ودیا نے جو ٹریکر مریم کے اوپر لگایا تھا۔۔۔۔وہ وہیں لاؤنج میں ہی رہ گیا تھا۔۔ 
فلائٹ اڑنے میں صرف آدھا گھنٹہ رہ گیا تھا۔مزید کسی پریشانی سے بچنے کیلئے۔زعیم نے ٹیلی فون بوتھ سے لندن پولیس کو کال کر کے۔ودیا کا حلیہ بتا کر اسے ڈرگز ٹریفیکنگ کے جرم میں پھنسوا دیا تھا۔کچھ ہی دیر میں ودیا پولیس کسٹڈی میں تھی۔اتنے میں اناؤنسمنٹ ہونے لگی تھی۔داؤد کو اوکے کا سگنل دے کر ۔فلائٹ میں اپنی سیٹس پر بیٹھتے ہی دونوں نے سکون کا سانس لیا تھا ۔

Chapters / Baab of Sehar Honay Tak By Sara Rehman