Episode 28 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 28 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

اللہ کے رسول کے خلاف کون بول سکتا تھا ؟…مگر آپ نے اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق اپنے سرکردہ ساتھیوں کو بلایا اور انہیں موقع دیا کہ کسی کو آپ کے فیصلے سے اختلاف ہے تو وہ بولے۔ آپ ایک شخص کا فیصلہ پوری قوم پر ٹھونسنے کے قائل نہ تھے۔ چنانچہ آپ نے سب کو بتایا کہ آپ نے غطفان کو کیا پیش کش کی ہے ۔ 
”نہیں“…آپ کے فیصلے کے خلاف دو تین آوازیں اٹھیں…”ہماری تلواریں جن کے خون کی پیاسی ہیں، خدا کی قسم ، ہم انہیں اپنی زمین کی پیداوار کا ایک دانہ بھی نہیں دیں گے ۔
جنگ تو ہوئی نہیں۔ ہم لڑے بغیر کیوں ظاہر کریں کہ ہم لڑ نہیں سکتے “
اس کی تائید میں کچھ آوازیں اٹھیں۔ ایسی دلیلیں دی گئیں جنہیں رسول اللہ نے اس لیئے قبول فرما لیا کہ یہ اکثریت کی آواز تھی۔ آپ نے اپنے ایلچی کو دوبارہ غطفان اور عینیہ کے پاس نہ بھیجا لیکن آپ نے سب پر واضح کردیا کہ تدبر اور حکمت عملی کے بغیر محاصرہ نہیں توڑا جاسکے گا ۔

(جاری ہے)

 
خدا حق پرستوں کے ساتھ تھا۔ رسول کریم نے اپنے اللہ سے مدد مانگی جو ایک انسان کے روپ میں آپ کے سامنے آگئی۔ یہ تھے نعیم بن مسعود ۔ ان کا تعلق غطفان کے قبیلے کے ساتھ تھا ۔ نعیم سرکردہ شخصیت تھے۔ خدا نے انہیں غیر معمولی دماغ عطا کیا تھا۔ تین اہم قبیلوں…قریش، غطفان اور بنو قریظہ…پر ان کا اثرورسوخ تھا ۔ ایک روز نعیم جو قبیلہ غطفان میں تھے مدینہ میں رسول خدا کے سامنے آن کھڑے ہوئے تھے ۔
 
”خدا کی قسم، تو قبیلہ غیر کا ہے “…رسول اللہ نے فرمایا …”تو ہم میں سے نہیں، تو یہاں کیسے آگیا ہے ؟“
”میں آپ میں سے ہوں “…نعیم نے کہا …”مدینہ میں گواہ موجود ہیں۔ میں نے درپردہ اسلام قبول کرلیا تھا۔ اپنے قبیلے کے ساتھ اسی مقصد کے لیے آیا تھا کہ آپ کے حضور حاضر ہوجاؤں گا مگر موقع نہ ملا ۔ پتہ چلا کہ آپ نے میرے قبیلے کے سرداراور سالار کو قریش سے دوستی ترک کرکے واپس چلے جانے کا پیغام بھیجا تھا اور آپ نے اس کا معاوضہ بھی بتادیا تھا لیکن آپ نے بات کو مزید آگے نہیں بڑھایا ۔
”اللہ کی تجھ پر رحمت ہو “…رسول خدا نے پوچھا…”کیا تو بات کو آگے بڑھانے آیا ہے ؟“
”نہیں، میرے اللہ کے سچے نبی !“…نعیم نے جواب دیا …”مجھے آپ ہی کے قدموں میں آنا تھا۔ اہل مدینہ پر مشکل وقت آن پڑا ہے ۔ میں اپنی جان لے کر حاضر ہوا ہوں۔ یہ حضور کے اور اسلام کے شیدائیوں کے جس کام آسکتی ہے حضور کے قدموں میں پیش کرتا ہوں …اپنے لشکر میں سے چھپ چھپ کر نکلا ہوں ۔
خندق میں اتر تو گیا لیکن سنتریوں کی موجودگی میں اوپر آنا خودکشی کے برابر تھا ۔ اوپر چڑھنا ویسے بھی محال تھا۔ بڑی مشکل پیش آئی۔ خدا سے آپ کے نام پر التجا کی ۔ گڑگڑا کر دعا مانگی اللہ نے کرم کیا۔ سنتری آگے چلے گئے اور میں خندق پر چڑھ آیا ۔ “
رسول اکرمﷺ کو نعیم کے متعلق بتایا گیا کہ یہ کس حیثیت کی شخصیت ہے رسول کریم نے ان کے ساتھ دو چار باتیں کیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اندازہ ہوگیا کہ نعیم اونچی سطح اور عقل کے انسان ہیں۔
 
آپ نے نعیم کو بتایا کہ محاصرے نے جو حالات پیدا کردیے ہیں ان سے نکلنے کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ قریش کے لشکر میں جو مختلف قبائل شامل ہیں انہیں قریش سے بدظن کیا جائے ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ دو تین قبائل کے ساتھ خفیہ معاہدے کرلیے جائیں۔ 
”یا رسول اللہ !“…نعیم  نے کہا …”اگر میں یہ کام اپنے طریقے سے کردوں تو کیا حضور مجھ پر اعتماد کریں گے؟“
”تجھ پر اللہ کی رحمت ہو نعیم رضی اللہ عنہ“…رسول اللہ نے فرمایا …”میں تجھے اور تیرے نیک ارادوں کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں “
”میں واپس اپنے قبیلے میں چلا جاؤں گا ۔
“…نعیم نے کہا …”لیکن یہ نہیں بتاؤں گا کہ میں مدینہ میں آیا تھا ۔ یہاں سے میں کعب بن اسد کے پاس جارہا ہوں …میرے اللہ کے رسول! میری کامیابی کے لیے دعا فرمائیں۔“
######

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط