Episode 42 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 42 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

”محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی قتل نہیں کرسکتا“…خالد نے کہا ۔ 
”آخر کب تک !“…ابوجریج نے کہا …”اس کا جادو کب تک چلے گا ؟“اسے ایک نہ ایک دن قتل ہونا ہے …خالد!…ابوجریج نے خالد کے قریب ہوتے ہوئے پوچھا …”کیا تم نے محمد کے قتل کی کبھی کوئی ترکیب سوچی ہے ؟“
”کئی بار “…خالد نے جواب دیا …”جس روز میرے قبیلے نے بدر کے میدان میں شکست کھائی تھی ۔
اس روز سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ہاتھوں قتل کرنے کی ترکیبیں سوچ رہا ہوں لیکن میری ترکیب کارگر نہیں ہوئی “
”کیا وہ ترکیب مجھے بتاؤ گے ؟“
”کیوں نہیں !“…خالد نے جواب دیا …”بڑی آسان ترکیب ہے ۔ یہ ہے کھلے میدان میں آمنے سامنے کی لڑائی لیکن میں ایک لشکر کے مقابلے میں اکیلا نہیں لڑسکتا ۔

(جاری ہے)

ہم تین لڑائیاں ہارچکے ہیں “

”خدا کی قسم !“…ابوجریج نے قہقہہ لگا کر کہا …”میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ولید کا بیٹا بیوقوف ہوسکتا ہے …میں یہودیوں جیسی ترکیب کی بات کر رہا ہوں ۔
میں دھوکے اور فریب کی بات کر رہا ہوں ۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تم آمنے سامنے کی لڑائی میں نہیں مارسکتے “
”اور تم اسے فریب کاری سے بھی نہیں مارسکتے“…خالد نے کہا …”فریب کبھی کامیاب نہیں ہوا “
”بوڑھا ابوجریج خالد کی طرف جھکا اور اس کے سینے پر انگلی رکھ کر بولا …”کسی اور کا فریب ناکام ہوسکتا ہے ، یہودیوں کا فریب ناکام نہیں ہوگا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ فریب کاری یہودیوں کے مذہب میں شامل ہے ۔ میں لیث بن موشان کا دوست ہوں کبھی اس کی باتیں سنو۔ وہ دانشمند ہے ۔ اس کی زبان میں جادو ہے وہ تمہیں زبان سے مسحور کردے گا۔ وہ کہتا ہے کہ سال لگ جائیں، صدیاں گزر جائیں آخر فتح یہودیوں کی ہوگی ، دنیا میں کامیاب ہوگا تو صرف فریب کامیاب ہوگا۔ مسلمان ابھی تعداد میں تھوڑے ہیں اس لیے ان میں اتفاق اور اتحاد ہے اگر ان کی تعداد بڑھ گئی تو یہودی ایسے طریقوں سے ان میں تفرقہ ڈال دیں گے کہ مسلمان آپس میں لڑتے رہیں گے اور سمجھ نہ سکیں گے کہ یہودیوں کی کارستانی ہے محمد انہیں یکجان رکھنے کے لیے کب تک زندہ رہے گا“
خالد اٹھ کھڑا ہوا ۔
ابوجریج بھی اٹھا ۔ خالد نے دونوں ہاتھ آگے کیے ۔ ابوجریج نے اس کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے لیے ۔ مصافحہ کرکے خالد اپنے گھوڑے پر سوار ہوگیا ۔ 
”تم نے یہ تو بتایا نہیں کہ جا کہاں رہے ہو“…ابوجریج نے پوچھا ۔ 
”مدینے“
”مدینے ؟“…ابوجریج نے حیرت سے پوچھا …”وہاں کیا کرنے جارہے ہو ؟اپنے دشمن کے پاس …“
”میں محمد کا جادو دیکھنے جارہا ہوں “…خالد نے کہا اور گھوڑے کو ایڑ لگادی ۔
 
###
اس نے کچھ دو جاکر پیچھے دیکھا۔ اسے ابوجریج کا قافلہ نظر نہ آیا۔ خالد نشیبی جگہ سے نکل کر دور چلا گیا تھا۔ اس نے گھوڑے کی رفتار کم کردی ۔ اسے ایسے لگا جیسے آوازیں اس کا تعاقب کر رہی ہوں …”محمد …جادوگر…محمد کے جادو میں طاقت ہے “
”نہیں…نہیں“…اس نے سر جھٹک کر اپنے آپ سے کہا …”لوگ جس چیز کو سمجھ نہیں سکتے اسے جادو کہہ دیتے ہیں اور جس آدمی کا سامنا نہیں کرسکتے اسے جادوگر سمجھنے لگتے ہیں …پھر بھی …کچھ نہ کچھ راز ضرور ہے …محمد میں کوئی بات ضرور ہے “
ذہن اسے چند دن پیچھے لے گیا۔
ابو سفیان نے اسے ، عکرمہ اور صفوان کو بلا کر بتایا تھا کہ مسلمان مکہ پر حملہ کرنے آرہے ہیں ابو سفیان کو یہ اطلاع دو شتر سواروں نے دی تھی جنہوں نے مسلمانوں کے لشکر کو مکہ کی طرف آتے دیکھا تھا ۔ 
خالد تین سو اپنی پسند کے چنے ہوئے گھوڑ سواروں کو ساتھ لے کر مسلمانوں کے راستے میں گھات لگا کر روکنے کے لیے چل پڑا تھا ۔ وہ اپنے اس جانباز دستے کو سرپٹ دوڑاتا لے جارہا تھا اس کے سامنے تیس میل کی مسافت تھی۔
اسے بتایا گیا تھا کہ مسلمان کراع الغمیم سے ابھی دور ہیں۔ خالد اس کوشش میں تھا کہ مسلمانوں سے پہلے کراع الغمیم پہنچ جائے ۔ 
مکہ سے تیس میل دور کراع الغمیم ایک پہاڑی سلسلہ تھا جو گھات کے لیے موزوں تھا اگر مسلمان پہلے وہاں پہنچ جاتے تو خالد کے لیے جنگی حالات دشوار ہوجاتے ۔ 
اس نے راستے میں صرف دو جگہ دستے کو روکا اور گھوڑوں کو سستانے کا موقع دیا ۔
اس نے دو جگہوں پر اپنے گھوڑ سواروں کو اپنے سامنے کھڑا کرکے کہا …”یہ ہمارے لیے کڑی آزمائش ہے ۔ اپنے قبیلے کی عظمت کے محافظ صرف ہم ہیں۔ آج ہمیں عزیٰ اور ہبل کی لاج رکھنی ہے ۔ ہمیں اپنی شکست کا انتقام لینا ہے اگر ہم مسلمانوں کو کراع الغمیم کے اندر ہی روک کر انہیں تباہ نہ کرسکے تو مکہ پر مسلمانوں کا قبضہ ہوگا۔ ہماری بہنیں اور بیٹیاں ان کی لونڈیاں ہوں گی اور ہمارے بچے ان کے غلام ہوں گے ۔
غزیٰ اور ہبل کے نام پر حلف اٹھاؤ کہ ہم قریش اور مکہ کی آن اور وقار پر جانیں قربان کردیں گے “
تین سو گھوڑ سواروں نے نعرے لگائے …”ہم عزیٰ اور ہبل کے نام پر مرمٹیں گے …ایک بھی مسلمان زندہ واپس نہیں جائے گا …کراع الغمیم کی وادی میں مسلمانوں کا خون بہے گا …محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ مکہ لے جائیں گے …مسلمانوں کی کھوپڑیاں مکہ لے جائیں گے …کاٹ دیں گے …تباہ کرکے رکھ دیں گے “
خالد کا سینہ پھیل گیا اور سر اونچا ہوگیا تھا۔
اس نے گھات کے لیے بڑی اچھی جگہ کا انتخاب کیا تھا اس نے نہایت کارگر جنگی چالیں سوچ لی تھیں۔ وہ اپنے ساتھ صرف سوار دستہ اس لیے لایا تھا کہ وہ مسلمانوں کو بکھیر کر اور گھوڑے دوڑا دوڑا کر لڑنا چاہتا تھا ۔ مسلمانوں کی زیادہ تعداد پیادہ تھی ۔ خالد کو یقین تھا کہ وہ تین سو سواروں سے ایک ہزار چار سو مسلمانوں کو گھوڑوں تلے روند ڈالے گا ۔ اسے اپنی جنگی فہم و فراست پر اس قدر بھروسہ تھا کہ اس نے تیر انداز دستے کو ساتھ لانے کی ضرورت ہی نہیں سمجھتی تھی ۔
حالانکہ پہاڑی علاقے میں تیر اندازوں کو بلندیوں پر بٹھادیا جاتا تو وہ نیچے گزرتے ہوئے مسلمانوں کو چن چن کر مارتے ۔ 
###
آگے جاکر خالد نے دستے کو ذرا سی دیر کے لیے روکا تو ایک بار پھر اپنے سواروں کے جذبے کو بھڑکایا۔ اسے ان سواروں کی شجاعت پر اعتماد تھا۔ 
مسلمان ابھی دور تھے ۔ خالد نے شتربانوں کے بہروپ میں اپنے تین چار آدمی آگے بھیج دیے تھے جو مسلمانوں کی رفتار کی اور دیگر کوائف کی اطلاعیں دے رہے تھے ۔
وہ باری باری پیچھے آتے اور بتاتے تھے کہ مسلمان کراع الغمیم سے کتنی دور رہ گئے ہیں۔ خالد ان اطلاعوں کے مطابق اپنے دستے کی رفتار بڑھاتا جارہا تھا ۔ مسلمان رسول کریمﷺ کی قیادت میں معمولی رفتار سے اس پھندے کی طرف چلے آرہے تھے جو ان کے لیے خالد کراع الغمیم میں بچھانے جارہا تھا۔ 
خالد اس اطلاع کو نہیں سمجھ سکا تھا کہ مسلمان اپنے ساتھ بہت سے دنبے اور بکرے لارہے ہیں۔
اسے اس سوال کا جواب نہیں مل رہا تھا کہ وہ مکہ پر حملہ کرنے آرہے ہیں تو دنبے اور بکرے کیوں ساتھ لارہے ہیں۔ 
”انہیں ڈر ہوگا کہ محاصرہ طول پکڑ گیا تو خوراک کم ہوجائے گی “…خالد کے ایک ساتھی نے خیال ظاہر کیا …”اس صورت میں وہ ان جانوروں کا گوشت کھائیں گے …اس کے سوا ان جانوروں کا اور کیا استعمال ہوسکتا ہے ؟“
”بے چاروں کو معلوم نہیں کہ مکہ تک وہ پہنچ ہی نہیں سکیں گے “…خالد نے کہا …”ان کے دنبے اور بکرے ہم کھائیں گے “
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط