Episode 50 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 50 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

قبیلہ قریش کا سردار اعلیٰ ابو سفیان جو کسی وقت للکار کر بات کیا کرتا اور مسلمانوں کو محمد کا گروہ کہہ کر انہیں پلے ہی نہیں باندھتا تھا ۔ اب بجھ کے رہ گیا تھا۔ خالد بن ولید کے قبول اسلام کے بعد تو ابوسفیان صرف سردار رہ گیا تھا۔ یوں لگتا تھا جیسے جنگ و جدل کے ساتھ اس کا کبھی تعلق رہا ہی نہیں تھا۔ عثمان بن طلحہ اور عمرو بن العاص  جیسے ماہر جنگجو بھی اس کا ساتھ چھوڑ گئے تھے۔
اس کے پاس ابھی عکرمہ اور صفوان جیسے سالار موجود تھے لیکن ابو سفیان صاف طور پر محسوس کرنے لگا تھا کہ اس کی یعنی قریش کی جنگی طاقت بہت کمزور ہوگئی ہے ۔ 
”تم بزدل ہوگئے ہو ابوسفیان!“…اس کی بیوی ہند نے ایک روز اسے کہا…”تم مدینے والوں کو مہلت اور موقع دے رہے ہو کہ وہ لشکر اکٹھا کرتے چلے جائیں اور ایک روز آکر مکہ کی اینٹ سے اینٹ بجادیں“
”میرے ساتھ رہ ہی کون گیا ہے ہند“…ابوسفیان نے مایوسی کے عالم میں کہا ۔

(جاری ہے)

 
”مجھے اس شخص کی بیوی کہلاتے شرم آتی ہے جو اپنے خانداان اور قبیلے کے مقتولین کے خون کا انتقام لینے سے ڈرتا ہے ۔ “…ہند نے کہا 
”میں قتل کرسکتا ہوں “…ابوسفیان نے کہا …”میں قتل ہوسکتا ہوں ۔ میں بزدل نہیں ڈر پوک بھی نہیں لیکن میں اپنے وعدے سے نہیں پھرسکتا…کیا تم بھول گئی ہو کہ حدیبیہ میں محمد کے ساتھ میرا کیا معاہدہ ہوا تھا …اہل قریش اور مسلمان دس سال تک آپس میں نہیں لڑیں گے ۔
اگر میں معاہدہ توڑ دوں اور میدان جنگ میں مسلمان ہم پر غالب آجائیں تو …“
”تم مت لڑو“…ہند نے کہا …”قریش نہیں لڑیں گے ہم کسی اور قبیلے کو مسلمانوں کے خلاف لڑاسکتے ہیں۔ ہمارا مقصد مسلمانوں کی تباہی ہے ۔ ہم مسلمانوں کے خلاف لڑنے والوں کو درپردہ مدد دے سکتے ہیں “
”قریش کے سوا کون ہے جو مسلمانوں کے خلاف لڑنے کی جرات کرے گا ؟“…ابو سفیان نے کہا …”موتہ میں ہرقل اور غسان کے ایک لاکھ کے لشکر نے مسلمانوں کا کیا بگاڑ لیا تھا ۔
کیا تم نے سنا نہیں تھا کہ ایک لاکھ کے مقابلے میں مسلمانوں کی تعداد صرف تین ہزار تھی …میں اپنے قبیلے کے کسی آدمی کو مسلمانو ں کے خلاف لڑنے والے کسی قبیلے کی مدد کے لیے جانے کی اجازت نہیں دوں گا “
”مت بھول ابوسفیان!“…ہند نے غضب ناک لہجے میں کہا …”میں وہ عورت ہوں جس نے احد کی لڑائی میں حمزہ کا پیٹ چاک کرکے اس کا کلیجہ نکالا اور اسے چبایا تھا ۔
تم میرے خون کو کس طرح ٹھنڈا کرسکتے ہو “
”تم نے حمزہ کا نہیں اس کی لاش کا پیٹ چاک کیا تھا ۔ “…ابوسفیان نے ہونٹوں پر طنزیہ مسکراہٹ لاکر کہا …”مسلمان لاشیں نہیں…اور وہ جو کچھ بھی ہیں، خدا کی قسم میں معاہدہ نہیں توڑوں گا “
”معاہدہ تو میں بھی نہیں توڑوں گی“…ہند نے کہا …”لیکن مسلمانوں سے انتقام ضرور لوں گی اور یہ انتقام بھیانک ہوگا ۔
قبیلہ قریش میں غیرت والے جنگجو موجود ہیں “
”آخر تم کرنا کیا چاہتی ہو ؟“…ابوسفیان نے پوچھا ۔ 
”تمہیں جلدی پتہ چل جائے گا “…ہند نے کہا ۔ 
####
مکہ کے گردونواح میں خزاعہ ور بنو بکر دو قبیلے آباد تھے ان کی آپس میں بڑی پرانی عداوت تھی حدیبیہ میں جب مسلمانوں اور قریش میں صلح ہوگئی اور دس سال تک عدم جارحیت کا معاہدہ ہوگیا تھا یہ دونوں قبیلے اس طرح اس معاہدے کے فریق بن گئے کہ قبیلہ خزاعہ نے مسلمانوں کا اور قبیلہ بنوبکر نے قریش کا اتحادی بننے کا اعلان کردیا تھا۔
معاہدہ جو تاریخ میں صلح حدیبیہ کے نام سے مشہور ہوا خزاعہ اور بنوبکر کے لیے یوں فائدہ مند ثابت ہوا کہ دونوں قبیلوں کی آئے دن کی لڑائیاں بند ہوگئیں۔ 
اچانک یوں ہوا کہ بنوبکر نے ایک رات خزانہ کی ایک بستی پر حملہ کردیا۔ یہ کوئی بھی نہ جان سکا کہ بنو بکر نے معاہدہ کیوں توڑ دیا ہے ۔ ایک روایت ہے کہ اس کے پیچھے ہند کا ہاتھ تھا ۔ خزاعہ چونکہ مسلمانوں کے اتحادی تھے اس لیے ہند نے اس توقع پر خزانہ پر بنو بکر سے حملہ کرایا تھا کہ خزاعہ مسلمانوں سے مدد مانگیں گے اور مسلمان ان کی مدد کو ضرور آئیں گے اور وہ جب بنوبکر پر حملہ کریں گے تو قریش مسلمانوں پر حملہ کردیں گے ۔
 
ایک روایت یہ ہے کہ یہ غسانی عیسائیوں اور یہودیوں کی ساز ش تھی ۔ انہوں نے سوچا تھا کہ قریش اور مسلمانوں کے اتحادیوں کو آپس میں لڑادیا جائے تو قریش اور مسلمانوں کے درمیان لڑائی ہوجائے گی بنوبکر خزاعہ کے مقابلے میں طاقتور قبیلہ تھا۔ غسانیوں ور یہودیوں نے بنوبکر کی ایک لڑکی اغوا کرکے قبیلہ خزاعہ کی ایک بستی میں پہنچادی اور بنوبکر کے سرداروں سے کہا کہ خزاعہ نے ان کی لڑکی کو اغوا کیا ہے ۔
بنوبکر نے جاسوسی کی اور پتہ چلا کہ ان کی لڑکی واقعی خزاعہ کی ایک بستی میں ہے ۔ 
ہند نے اپنے خاوند ابو سفیان کو بتائے بغیر قریش کے کچھ آدمی بنو بکر کو دے دیے ۔ ان میں قریش کے مشہور سالار عکرمہ اور صفوان بھی تھے چونکہ رات کو حملہ کیا گیا تھا اس لیے خزاعہ کے بیس آدمی بارے گئے ۔ یہ راز ہر کسی کو معلوم ہوگیا کہ بنوبکر کے حملے میں قریش کے آدمی مدد کے لیے گئے تھے ۔
 
خزاعہ کا سردار اپنے ساتھ دو تین آدمی لے کر مدینہ چلا گیا۔ خزاعہ غیر مسلم قبیلہ تھا خزاعہ کے یہ آدمی حضرت رسول اکرمﷺ کے حضور پہنچے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ بنوبکر نے قریش کی پشت پناہی سے حملہ کیا تھا اور قریش کے کچھ جنگجو بھی اس حملے میں شریک تھے ۔ خزاعہ کے ایلچی نے رسول اکرم کو بتایا کہ عکرمہ اور صفوان بھی حملے میں شامل تھے ۔
رسول اکرم غصے میں آگئے۔ یہ معاہدے کی خلاف ورزی تھی ۔ آپ نے مجاہدین کو تیاری کا حکم دے دیا۔ 
مورخ لکھتے ہیں کہ رسول اللہ کا ردعمل بڑا ہی شدید تھا ۔ اگر معاملہ صرف بنوبکر اور خزاعہ کی آپس میں لڑائی کا ہوتا تو حضور شاید کچھ اور فیصلہ کرتے لیکن بنوبکر کے حملے میں قریش کے نامی گرامی سالار عکرمہ اور صفوان بھی شامل تھے اس لیے آپ نے فرمایا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ذمہ داری اہل قریش پر عائد ہوتی ہے ۔
 
”ابوسفیان نے صلح حدیبیہ کی خلاف ورزی کی ہے “…مدینہ کی گلیوں اور گھروں میں آوازیں سنائی دینے لگیں…”رسول اللہ کے حکم پر ہم مکہ کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے …اب قریش کو ہم اپنے قدموں میں بٹھا کر دم لیں گے “
رسول اللہ نے مکہ پر حملے کی تیاری کا حکم دے دیا ۔ 
####

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط