Episode 58 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 58 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

کافی دنوں بعد عکرمہ اپنی بیوی کے ساتھ مکہ میں داخل ہوا ۔ اپنے گھر جانے کی بجائے حضور اکرم کے پاس گیا اور اس نے اپنے کیے کی معافی مانگ کر اسلام قبول کرلیا۔ 
اسی روز صفوان بھی واپس آگیا۔ وہ بھاگ کر جدہ چلا گیا تھا۔ ایک دوست اس کے پیچھے گیا اور اسے کہا کہ وہ سالاری رتبے کا جنگجو ہو اور اس کی قدر رسول کریم ہی جان سکتے ہیں۔ اسے یہ بھی کہا گیا کہ قبیلہ قریش ختم ہوچکا ہے …صفوان تلوار کا دھنی اور نامور سالار تھا۔
وہ اپنے دوست کے ساتھ مکہ آگیا اور اس نے رسول کریم کے حضور پیش ہوکر اسلام قبول کرلیا۔ 
ابو سفیان کی بیوی ہند ایسی عورت تھی جس کے متعلق سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا کہ اسلام قبول کرلے گی ۔ رسول کریم نے اس کے قتل کا حکم دے رکھا تھا اور وہ روپوش تھی ۔

(جاری ہے)

ابوسفیان اسلام قبول کرچکا تھا۔ ہند کو جب پتہ چلا کہ عکرمہ اور صفوان نے بھی اسلام قبول کرلیا ہے تو وہ سامنے آگئی ۔

یہ جانتے ہوئے کہ اسے قتل کردیا جائے گا وہ رسول اکرم کے حضور جاپہنچی۔ آپ نے اسے معاف کردیا اور وہ مسلمان ہوگئی ۔ 
مکہ کے ارد گرد، دور اور نزدیک کچھ قبائل تھے ۔ ان میں بعض بت پرست تھی اور بعض توہمات کو عقیدہ بنائے ہوئے تھے ۔ رسول کریم نے ان کی طرف پیغام بھیجے کہ وہ اللہ کا سچا دین قبول کرلیں پیغام لے جانے والے فوجی تھے لیکن آپ نے حکم دیا تھا کہ کسی پر تشدد نہ کیا جائے اور جنگی کارروائی سے گریز کیا جائے ۔
 
مکہ کے جنوب میں تہامہ کا علاقہ ہے جہاں جنگجو قبائل بکھرے ہوئے تھے ۔ ان کے متعلق خدشہ تھا کہ لڑنے پر اتر آئیں گے اس لیے اس علاقے میں فوج کا ایک دستہ بھیجا گیا اور اس کی کمان خالد رضی اللہ عنہ کو دی گئی ۔ تمام کا تمام دستہ گھوڑ سوار تھا ۔ اس میں بنو سلیم کے آدمی تھے اور مدینہ کے بھی ۔ خالد رضی اللہ عنہ کو مکہ سے تقریباً پچا س میل دور کے مقام تک جانا تھا۔
 
خالد اپنے سوار دستے کے ساتھ روانہ ہوگئے۔ ان کی منزل پچاس میل دور تھی لیکن بمشکل پندرہ میل دور گئے ہوں گے ایک مشہور جنگجو قبیلے بنو جزیمہ کے آدمیوں نے خالد کے دستے کا راستہ روک لیا ۔ خالد نے اپنے دستے کو لڑائی کی ترتیب میں کرلیا۔ بنو جزیمہ باقاعدہ لڑائی کے لیے نکل آئے ۔ 
”ہم لڑنے نہیں آئے “…خالد نے اعلان کیا …”ہم دعوت دینے آئے ہیں کہ اسلام قبول کرلو “
”ہم اسلام قبول کرچکے ہیں “…بنو جزیمہ کی طرف سے جواب آیا ۔
…”ہم نمازیں پڑھتے ہیں “
”ہم دھوکہ کھانے نہیں آئے “…خالد نے بلند آواز سے کہا …”اگر تم مسلمان ہوچکے ہو تو تلواریں اور برچھیاں پھینک دو “
”خبردار بنو جزیمہ!“…بنو جزیمہ کی طرف سے کسی نے للکار کر کہا …”اسے میں جانتا ہوں یہ مکہ کے الولید کا بیٹا خالد ہے ۔ اس پر اعتبار نہ کرنا۔ ہتھیار ڈال دو گے تو یہ ہم سب کو قتل کرادے گا …ہتھیار نہ ڈالنا“
”خدا کی قسم، مجھے رسول اللہ کا حکم نہ ملا ہوتا کہ جنگ نہ کرنا تو میں دیکھتا کہ تم ہتھیار ڈالتے ہو یا نہیں“…خالد نے کہا …”ہم دوست بن کر آئے ہیں ہم تم پر اللہ کا دین زبردستی ٹھونسنے نہیں آئے ہمیں دوست سمجھو اور ہمارے ساتھ آجاؤ “
”اہل قریش کی کیا خبر ہے ؟“بنو جذیمہ کی طرف سے آوا ز آئی ۔
 
”مکہ چل کر دیکھو“…خالد نے کہا …”ابوسفیان، عکرمہ اور صفوان اسلام قبول کرچکے ہیں “
بنو جذیمہ نے ہتھیار ڈال دیے۔ خالد گھوڑے سے اتر کر آگے بڑھے اور بنو جذیمہ کے سردار سے گلے ملے۔ پورے قبیلے نے اسلام قبول کرلیا۔ 
مسلمانوں کو مکہ ایک مرکز کی حیثیت سے مل گیا ۔ یہ سورج کی مانند تھا ۔ جس کی کرنیں دور دور تک پھیلنے لگیں لیکن اسلام کی دشمن قوتیں یکجا ہورہی تھیں۔ 
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط