Episode 76 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 76 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

رسول اللہ ﷺ کے وصال کی خبر جوں جوں پھیلتی گئی یہ جنگل کی آگ ہی ثابت ہوئی ۔ جہاں پہنچی وہاں شعلے اٹھنے لگے ۔ یہ شعلے بغاوت کے تھے ۔ ایک تو اسلام کے دشمن تھے جنہوں نے اپنی تخریبی سرگرمیاں تیز کردیں۔ دوسرے وہ قبیلے تھے جنہوں نے صرف اس لیے اسلام قبول کیا تھا کہ ان کے سردار مسلمان ہوگئے تھے ۔ ایسے قبیلے اتنے زیادہ نہیں تھے جنہوں نے سچے دل سے اسلام قبول کیا تھا ۔
باقی تمام قبیلے اسلام سے نہ صرف منحرف ہوگئے بلکہ انہوں نے مدینہ کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا اور مدینہ پر حملے کی باتیں کرنے لگے۔ 
خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق نے باقی قبیلوں کو پیغام بھیجے کہ وہ اسلام کو نہ چھوڑیں ۔ قاصد جہاں بھی گئے وہاں سے انہیں جواب ملا کہ ہمارا قبول اسلام صرف ایک شخص (رسول کریم) کے ساتھ معاہدہ تھا ۔

(جاری ہے)

وہ شخص (صلی اللہ علیہ وسلم) نہیں رہا تو معاہدہ بھی نہیں رہا۔

اب ہم آزاد ہیں اور ہم اپنا راستہ اختیار کریں گے ۔ 
تیسرا اور سب سے زیادہ خطرناک فتنہ مردتدین کا تھا۔ رسول کریم کی زندگی میں ہی نبوت کے جھوٹے دعویدار پیدا ہوگئے تھے۔ ان کی پشت پناہی رومی، ایرانی اور یہودی کر رہے تھے ۔ ان جھوٹے نبیوں میں ایک خوبی مشترک تھی ۔ وہ شعبدہ باز اور جادوگر تھے ۔ شعبدہ بازی اور جادوگری میں یہودی ماہر تھے ۔
اسو د عنسی کا ذکر ہوچکا ہے وہ بھی شعبدہ باز تھا ۔ 
نبوت کے دوسرے دو دعویدار طلحہ اور مسلیمہ تھے ۔ مسلیمہ خاص طور پر شعبدہ بازی میں مہارت رکھتا تھا ۔ ایسے شعبدے سے پہلے کوئی نہ دکھاسکا تھا ۔ مثلاً وہ پرندے کے پر اس کے جسم سے الگ کرکے دکھاتا پھر پرندے اور پروں کو اکٹھے ہاتھوں میں لے کر اوپر پھینکتا تو پر پرندے کے ساتھ ہوتے اور پرندہ اڑ جاتا تھا ۔
 
مسلیمہ بدصورت انسان تھا ۔ اس کے چہرے پر ایسا تاثر تھا جیسے یہ انسان کا نہیں حیوان کا چہرہ ۔ خدوخال بھی حیوانوں جیسے تھے ۔ اس کا قد چھوٹا تھا۔ چہرے کا رنگ زرد تھا لیکن اس کے جسم میں غیر معمولی طاقت تھی ۔ اس کی آنکھیں غیر قدرتی طور پر چھوٹی اور ناک چپٹی تھی ۔ یہ ایک بھدے آدمی کی تصویر ہے جسے کوئی بدصورت انسان بھی پسند نہیں کرسکتا مگر جو عورت خواہ وہ کتنی ہی حسین اور سرکش کیوں نہ ہوتی۔
اس کے قریب جاتی تو اس کی گرویدہ ہوجاتی اور اس کے اشاروں پر ناچنے لگتی تھی ۔ 
مسلیمہ نے رسول کریم کی زندگی میں ہی نبوت کا دعویٰ کیا تھا اور دو قاصدوں کے ہاتھ ایک خط ان الفاظ میں لکھا تھا :
”مسلیمہ رسول اللہ کی جانب سے ، محمد رسول اللہ کے نام۔ آپ پر سلامتی ہو ، بعد واضح ہو کہ میں رسالت میں آپ کا شریک بنایا گیا ہوں۔ لہٰذا نصف زمین میری ہے اور نصف قریش کی مگر قریش انصاف نہیں کر رہے “
رسول اکرم نے خط پڑھا اور قاصدوں سے پوچھا کہ مسلیمہ کے اس عجیب و غریب پیغام کے متعلق ان کی کیا رائے ہے ۔
 
”ہم وہی کہتے ہیں جو خط میں لکھا ہے “…ایک قاصد نے جواب دیا ۔ 
”خدا کی قسم !“…رسول اللہ نے کہا …”اگر قاصدوں کے قتل کو میں روا سمجھتا تو تم دونوں کے سرتن سے جدا کردیتا “
آپ نے مسلیمہ کو اس کے خط کے جواب میں لکھوایا :
”بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ محمد رسول اللہ کی جانب سے۔ مسلیمہ کذاب کے نام۔ زمین اللہ کی ہے ۔ وہ اپنے متقی بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث بنادیتا ہے “
اس کے بعد مسلیمہ کو سب کذاب کہنے لگے اور اسلام کی تاریخ نے بھی اسے مسلیمہ کذاب ہی کہا ہے ۔
 
رسول خدا ن دنوں بستر علالت پر تھے۔ آپ نے ضروری سمجھا کہ جس شخص نے یہ جسارت کی ہے کہ رسول کریم سے زمین کا مطالبہ کردیا ہے اس کی سرگرمیوں اور لوگوں پر اس کے اثرات کو فوراً ختم کیا جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ ایک شخص انہاراً الرجال پر پڑی۔ اس شخص نے اسلام قبول کرکے دین کی تعلیم حاصل کی تھی ۔ قرآن کی آیات پر اسے عبور حاصل تھا اور وہ عالم و فاضل کہلانے کے قابل تھا ۔
 
رسول مقبول نے اس شخص کو بلاکر ہدایات دیں کہ وہ یمامہ جائے اور لوگوں کو اسلامی تعلیم دے۔ آپ نے الرجال کو اچھی طرح سمجھایا کہ مسلیمہ کے اثرات زائل کرنے ہیں تاکہ خون خراب کے بغیر ہی یہ شخص گمنام اور اس کا دعو یٰ اثر ہوجائے ۔ رسول اللہ کے حکم کی تعمیل میں الرّجال روانہ ہوگیا ۔ 
###
مسلیمہ بن حبیب جو مسلیمہ کذاب کے نام سے مشہور ہواتھا۔
رات کو اپنے دربار میں بیٹھا تھا۔ شراب کا دور چل رہا تھا دربار میں اس کے قبیلے کے سرکردہ افراد بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ سب اسے اللہ کا رسول مانتے تھے ۔ اس نے اپنے مذہب کو اسلام ہی کہا تھا لیکن کچھ پابندیاں ہٹادی تھیں مثلاً اس نے اپنی ایک آیت گھڑ کر اپنے پیروکاروں کو سنائی اور کہا کہ اس پر وحی نازل ہوئی ہے کہ شراب حلال ہے ۔ دیگر عیش و عشرت کو بھی اس نے حلال قرار دیا تھا ۔
 
اس کا دربار جنت کا منظر پیش کر رہا تھا ۔ نہایت حسین اور جوان لڑکیاں اس کے دائیں بائیں بیٹھی تھیں اور دو اس کے پیچھے کھڑی تھیں۔ مسلیمہ کسی لڑکی کے بالوں میں ہاتھ پھیر کر اور کسی کے گالوں کو تھپک کر اور کسی کے زانو پر ہاتھ رکھ کر بات کرتا تھا ۔ 
ایک آدمی دربار میں آیا ۔ وہ بیٹھا نہیں ، کھڑا رہا ۔ سب نے اس کی طرف دیکھا مسلیمہ نے جیسے اس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہی نہ سمجھی ہو ۔
اسے معلوم تھا کہ وہ کسی کے کہے بغیر بیٹھ جائے گا مگر وہ کھڑا رہا ۔ 
”کیا تو ہم پر پہرہ دینے آیا ہے ؟“…مسلیمہ نے اسے کہا …”یا تو اللہ کے رسول کے حکم کے بغیر بیٹھ جانا بدتہذیبی سمجھتا ہے ؟“
”اللہ کے رسول“…اس آدمی نے کہا …”ایک خبر لایا ہوں …مدینہ سے ایک آدمی آیا ہے وہ بہت دنوں سے یہاں ہے اور وہ ان لوگوں کو جنہوں نے کبھی اسلام قبول کیا تھا بتا تا پھر رہا ہے کہ سچا رسول محمد یہ اور باقی سب کذاب ہیں۔
میں نے خود اس کی باتیں سنی ہیں۔ اس کا نام نہاراً الرجال ہے “
”نہارا ً الرجال؟“…دربار میں بیٹھے ہوئے دو آدمی بیک وقت بولے پھر ایک نے کہا …”وہ مسلمانوں کے رسول کا منظور نظر ہے میں اسے جانتا ہوں ۔ اس کے پاس علم ہے “
”ایسے شخص کو زندہ نہ چھوڑیں“…دربار میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے گرج کر کہا ۔ 
”اے خدا کے رسول“…ایک اور آدمی نے اٹھ کر کہا …”کیا تو مجھے اجازت نہیں دے گا کہ میں اس بدبخت کا سر کاٹ کر تیرے قدموں میں رکھ دوں ؟“
”نہیں“…مسلیمہ کذاب نے کہا …”اگر وہ عالم ہے اور اس نے محمد کے قرآن کی تعلیم حاصل کی ہے تو میں اسے کہوں گا کہ میرے دربار میں آئے اور مجھے جھوٹا ثابت کرے ۔
میں اسے قتل نہیں ہونے دوں گا …اسے کل رات میرے پاس لے آنا۔ اسے یقین دلانا کہ اسے قتل نہیں کیا جائے گا “
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط