Episode 77 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 77 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

الرجال کو مسلیمہ کے ایک آدمی نے کہا کہ اسے ”اللہ کے رسول“ مسلیمہ بن حبیب نے اپنے ہاں مدعو کیا ہے ۔ 
”کیا وہ میرے قتل کا انتظام یہیں نہیں کرسکتا تھا ؟“…الرجال نے کہا …”میں اسے اللہ کا رسول نہیں مانتا۔ مجھ پر یہ لازم نہیں کہ میں اس کا حکم مانوں “
”وہ جہاں چاہے تمہیں قتل کراسکتا ہے “…مسلیمہ کے ایلچی نے کہا …”اس میں یہ طاقت بھی ہے کہ پھونک ماردے تو تیرا جسم مردہ ہوجائے لیکن وہ تجھے زندہ دیکھنا اور رخصت کرنا چاہتا ہے “
مسلمانوں نے الرجال سے کہا کہ وہ اس کذاب کے ہاں نہ جائے ۔
 
”یہ میری زندگی اور موت کا سوال نہیں “…الرجال نے کہا …”یہ صداقت اور کذاب کا سوال ہے اگر ایک کذاب کو صدق سے بہرہ ور کرنے میں میری جان چلی جاتی ہے تو یہ سودا مہنگا نہیں “
”میں آؤں گا “…الرجال نے کہا …”آج ہی رات آؤں گا۔

(جاری ہے)

مسلیمہ سے کہنا کہ تو اگر سچا نبی ہے تو اپنے وعدسے سے پھر نہ جانا “

ایلچی نے مسلیمہ کذاب کو الرجال کا جواب بتایا ۔
الرجال یمامہ کے قلعے میں رہتا تھا ۔ مشہور مورخ طبری نے لکھا ہے کہ مسلیمہ اپنے خاص مہمانوں کے لیے بڑا خوشنما خیمہ نصب کرایا کرتا تھا جس کی ساخت مکان جیسی ہوتی تھی ۔ یہ خیمہ اندر سے بڑے دلفریب طریقوں اور کپڑوں سے سجایا ہوتا تھا صحرا کی راتیں سرد ہوتی تھیں اس لیے مسلمہ خیمے میں بڑا خوبصور ت آتش دان رکھوادیا کرتا تھا ۔ اس آتشدان میں وہ کوئی چیز یا ایسی جڑی بوٹی رکھ دیا کرتا تھا جس کی خوشبو عطر کی طرح ہوتی تھی لیکن یہ خوشبو حواس پر ایسا اثر کرتی تھی جیسے اس خیمے میں سونے والے کو ہپناٹائز کرلیا گیا ہو۔
مسلیمہ کا شکار بے ہوش یا بے خبر نہیں ہوتا تھا بلکہ وہ مسلمہ کے اشاروں پر ناچنے لگتا تھا ۔ خود مسلیمہ پر اس کا یہ اثر نہیں ہوتا تھا ۔ 
مسلیمہ کذاب کو جب اطلاع ملی کہ رجال آرہا ہے تو اس نے اپنا مخصوص خیمہ نصب کرایا اور اس میں وہ تمام انتظامات کرادیے جو وہ کرایا کرتا تھا ۔ اس نے رات کے لیے آتش دان بھی رکھودیا۔ 
الرجال آیا تو مسلیمہ نے باہر آکر اس کا استقبال کیا ۔
 
”تم ایک رسول کے بھیجے آدمی ہو “…مسلیمہ نے کہا …”اور میں بھی رسول ہوں، اس لیے تمہارا احترام میرا فرض ہے“
”میں صرف اسے رسول مانتا ہوں جس نے مجھے یہاں بھیجا ہے “…الرجال نے کہا …”اور میں تمہیں یہ کہتے ہوئے نہیں ڈروں گا کہ تم کذاب ہو“
مسلیمہ مسکرایا اور الرجال کو خیمے میں لے گیا ۔ 
تاریخ میں اس سوال کا جواب نہیں ملتا کہ خیمے میں مسلیمہ اور الرجال کے درمیان کیا باتیں ہوئی، کیسی سودا بازی یا یہ کیسا شعبدہ یا جادو تھا کہ الرجال جب اگلی صبح خیمے سے نکلا تو اس کے منہ سے پہلی بات یہ نکلی کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مسلیمہ اللہ کا سچا رسول ہے اور اس پر وحی نازل ہوتی ہے اس نے یہ بھی کہا …”میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یہ کہتے سنا ہے کہ میسلمہ سچا نبی ہے “
الرجال کی حیثیت صحابی کی سی تھی اس لیے مسلمانوں نے اس پر اعتبار کیا۔
الرجال بنو حنفیہ سے تعلق رکھتا تھا ۔ الرجال کا اعلان سن کر بنو حنفیہ کے لوگ جوق در جوق مسلیمہ کو اللہ کا رسول مان کر اس کی بیعت کو آگئے ۔ 
مورخ لکھتے ہیں کہ میسلمہ نے یہ سوچ کر الرجال کو قتل نہیں کرایا تھا کہ وہ عالم ہے اور صحابی کا درجہ رکھتا ہے ۔ اگر اسے ہاتھ میں لے لیا جائے تو بیعت کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوجائے گا چنانچہ اس شخص کو ہاتھ میں لینے کے لیے آتش دان کا اور اپنی زبان کا جادو چلایا اور الرجال کو اپنا دست راست بنالیا۔
 
الرجال نے مسلیمہ کی جھوٹی نبوت میں روح پھونک دی ۔ اکثر ماں باپ اپنے نوزائیدہ بچوں کو رسول کریم کے پاس لایا کرتے تھے اور آپ بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا کرتے تھے ۔ الرجال نے مسلیمہ کذاب کو مشورہ دیا کہ وہ بھی نوزائیدہ بچوں کے سروں پر ہاتھ پھیرا کرے مسلیمہ کو یہ بات اچھی لگی۔ اس نے کئی نوزائیدہ بچوں اور بچیوں کے سروں پر ہاتھ پھیرا۔
مورخوں نے لکھا ہے کے یہ بچے جب سن بلوغت میں داخل ہوئے تو ان کے سروں کے بال اس طرح جھڑ گئے کہ کسی مرد یا عورت کے سر پر ایک بھی بال نہ رہا ۔ اس وقت تک مسلیمہ کو مرے ہوئے زمانہ گزر گیا تھا ۔ 
###
اس دوران ایک عورت نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا۔ اس کا نام سجاح تھا ۔ وہ الحارث کی بیٹی تھی ۔ اسے ام سا درہ بھی کہا جاتا تھا ۔ اس کی ماں عراق کے ایک قبیلے سے تھی اور باپ بنو یر بوع سے تعلق رکھتا تھا ۔
الحارث اپنے قبیلے کا سردار تھا۔ سجاح بچپن سے خود سر اور آزاد خیال تھی۔ وہ چونکہ سرداروں کے خاندان میں جنی پلی تھی اس لیے دوسروں پر حکم چلنا اس کی سرشت میں شامل تھا۔ وہ غیر معمولی طور پر ذہین اور عقل مند نکلی۔ ایک دو مورخوں نے لکھا ہے کہ وہ غیب دان بھی تھی اور وہ آنے والے حالات کو قبل از وقت جان لیتی تھی ۔ اس کے متعلق اختلاف رائے بھی پایا جاتا ہے لیکن یہ بات سب نے متفقہ طور پر کہی ہے کہ سجاح قدرتی طور پر شاعرہ تھی ۔
ہر بات منظوم کرتی تھی اس کی زبان میں چاشنی تھی ۔ اس کی ماں کا قبیلہ عیسائی تھا اس لیے سجاح نے بھی عیسائیت کو ہی پسند کیا ۔ 
سجاح کے کانوں مین یہ خبریں پڑیں کہ طلحہ اور مسلمہ نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے اور لوگ ان کی بیعت کر رہے ہیں تو اس نے بھی نبوت کا دعویٰ کردیا۔ وہ جوان ہوچکی تھی ۔ خدا نے اسے دیگر اوصاف کے علاوہ حسن بھی دیا تھا۔
اس کے سراپا میں اور چہرے پر ایسا تاثر تھا کہ لوگ مسحور ہوکر اسے نبی مان لیتے تھے ۔ بہت سے لوگ اس کی شاعری سے متاثر ہوئے ۔ 
وہ صرف نبی بن کے کہیں بیٹھنا نہیں چاہتی تھی ۔ اس نے اپنے پیروکاروں کی ایک فوج تیار رلی اور بنی تمیم کے ہاں جاپہنچی۔ ان قبائل کے جو سردار تھے۔ وہ رسول اکرم کے مقرر کیے ہوئے تھے یہ تھے زبرقان بن بدر، قیس بن عاصم، وکیع بن مالک اور مالک بن نویرہ ۔
سجاح نے مالک بن نویرہ کو اپنے پاس بلایا اور اسے کہا کہ وہ مدینہ کو تہہ تیغ کرنے آئی ہے اور بنی تمیم اس کا ساتھ تھیں۔ 
مالک بن نویرہ نے اسے بتایا کہ کئی قبیلے اسے پسند نہیں کرتے۔ پہلے انہیں زیر کرنا ضروری ہے ۔ سجاح زیر کرنے کا مطلب کچھ اور سمجھتی تھی ۔ اس کے پاس اچھا خاصا لشکر تھا۔ مالک نے اس میں اپنی فوج شامل کردی اور قبیلوں کی بستیوں پر حملہ آور ہوئے قبیلے ان کے آگے ہتھیار ڈالتے چلے گئے لیکن سجاح نے انہیں یہ کہنے کی بجائے کہ اسے نبی مانیں۔
ان کے گھر لوٹ لیے اور ان کے مویشی چھین لیے۔ اس مال غنیمت سے اس کا لشکر بہت خوش ہوا۔ 
اس کی لوٹ مار کی شہرت دور دور تک پھیل گئی۔ سجاح ایک مقام نباج پہنچی اور اس علاقے کی بستیوں میں لوٹ مار شروع کردی لیکن یہ قبیلے متحد ہوگئے اور سجاح کو شکست ہوئی ۔ وہ ایک اور ہلہ کرنا چاہتی تھی لیکن اسے ایک مجبوری کا سامنا تھا ۔ اس کے لشکر کے کئی سرداروں کو نباج کے قبیلوں نے پکڑ کر قید میں ڈال دیا تھا ۔
سجاح نے اپنا ایلچی ان قیدیوں کی رہائی کے لیے بھیجا۔ 
”پہلے اس علاقے سے کوچ کرو “…قبیلے کے سرداروں نے ایلچی سے کہا …”تمہیں تمہارے قیدی مل جائیں گے “
سجاح نے یہ شرط قبول کرلی اور اپنے سرداروں کو آزاد کراکے اس علاقے سے نکل گئی ۔ اس کے سرداروں نے اس سے پوچھا کہ اب کدھر کا ارادہ ہے ۔ 
”یمامہ“…سجاح نے کہا …”وہاں مسلیمہ بن حبیب کوئی شخص ہے جس نے نبوت کا دعویٰ کر رکھا ہے ۔
اسے تلوار کی نوک پر رکھنا ضروری ہے “
”لیکن یمامہ کے لوگ جنگ و جدل میں بہت سخت ہیں “…ایک سردار نے اسے کہا …”اور مسلیمہ بڑا طاقتور ہے “
سجاح نے کچھ اشعار پڑھے جن میں اس نے اپنے لشکر سے کہا کہ ہماری منزل یمامہ ہے ۔ مسلیمہ کذاب نے اپنے جاسوسوں کو دور دور تک پھیلایا ہوا تھا۔ اسے اطلاع دی گئی کہ ایک لشکر یمامہ کی طرف بڑھا آرہا ہے ۔
مسلیمہ نے معلوم کرالیا کہ یہ سجاح کا لشکر ہے ۔ اس نے الرجال کو بلایا۔ 
”کیا تم نے سنا ہے کہ سجاح کا لشکر آرہا ہے الرجال؟“…مسلیمہ نے کہا …”لیکن میں اس سے لڑنا نہیں چاہتا۔ تم جانتے ہو کہ اس علاقے میں مسلمانوں کی فوج موجود ہے جس کا سپہ سالار عکرمہ ہے کیا ہمارے لیے یہ بہتر نہیں ہوگا کہ سجاح اور عکرمہ کی ٹکر ہوجائے اور جب دونوں لشکر آپس میں الجھے ہوئے ہوں اس وقت ہم اس پر حملہ کردیں؟“
”اگر ان کی ٹکر نہ ہوئی تو تم کیا کرو گے ؟“…الرجال نے کہا ۔
 
”پھر میں سجاح کے ساتھ دوستی کا معاہدہ کروں گا “…مسلیمہ نے کہا ۔ 
صورت وہی پیدا ہوگئی ۔ سجاح اور عکرمہ کی فوجیں ایک دوسرے سے بے خبر رہیں اور سجاح یمامہ کے بالکل قریب آگئی ، مسلیمہ نے اپنا ایک ایلچی سجاح کے پاس اس پیغام کے ساتھ بھیجا کہ سجاح اسے ملنے اس کے پاس آئے تاکہ دوستی کا معاہدہ کیا جاسکے۔ سجاح نے جواب بھیجا کہ وہ آرہی ہے لیکن مسلیمہ کو قبل از وقت اطلاع مل گئی کہ سجاح اپنے لشکر کو ساتھ لے کر آرہی ہے ۔
اس نے سجاح کو پیغام بھیجا کہ لشکر کو ساتھ لانے سے میں یہ سمجھوں گاکہ تم دوستی کی نیت سے نہیں آرہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہ کرسکتی ہو کہ اپنے چند ایک محافظوں کو ساتھ لے آؤ 
”یارسول!“…مسلیمہ کے ایک درباری نے اسے کہا …”سنا ہے سجاح کا لشکر اتنا بڑا ہے کہ یمامہ کی وہ اینٹ سے اینٹ بجادے گا “
”اور یہ بھی سنا ہے “…ایک اور نے کہا …”کہ وہ قتل و غارت اور لوٹ مار کرکے آگے چلی جاتی ہے ۔
اس سے وہی محفوظ ہے جو اس کی نبوت کو تسلیم کرلیتا ہے ۔ “
”کیا تم مجھے ڈرا رہے ہو ؟“…مسلیمہ نے پوچھا…”کیا تم یہ مشورہ دینا چاہتے ہو کہ میں اپنی نبوت سے دستبردار ہوکر اس کی نبوت کو تسلیم کرلوں؟“
”نہیں اللہ کے رسول!“…اسے جواب ملا …”ہمارا مطلب احتیاط سے ہے ۔ وہ کوئی اپنا ہاتھ نہ دکھادے “
مسلیمہ نے قہقہہ لگایا اور بولا …”تم شاید میری صورت دیکھ کر یہ مشورہ دے رہے ہو کیا تم مجھے کوئی ایسی عورت دکھاسکتے ہو جو میرے پاس آئی ہو اور میری گرویدہ نہ ہوگئی ہو …سجاح کو آنے دو ۔ وہ آئے گی ، جائے گی نہیں اور وہ زندہ بھی رہے گی“
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط