Episode 78 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 78 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

وہ آگئی اور وہ لشکر کے بغیر آئی ۔ یمامہ کے لوگوں نے اسے دیکھا اور آوازیں سنائی دیں…”اتنی خوبصورت اور اتنی طرحدار عورت پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی …اگر نبوت حسن پر ملتی ہے تو اس عورت کو نبوت مل سکتی ہے “
اس کے ساتھ چالیس محافظ تھے جو اعلیٰ نسل کے گھوڑوں پر سوار تھے ۔ ایک سے ایک خوبصورت جوان تھا ۔ کمر سے تلواریں لٹک رہی تھیں اور ان کے ہاتھوں میں برچھیاں تھیں۔
 
سجاح جب قلعے کے دروازے پر پہنچی تو دروازہ بند تھا ۔ اسے دیکھ کر بھی کسی نے دروازہ نہ کھولا ۔ 
”کیا ایسا آدمی خدا کا رسول ہوسکتا ہے جو مہمان کو بلا کر دروازہ بند رکھتا ہے ؟“…سجاح نے بلند آواز سے کہا …”کیا وہ نہیں جانتا کہ وہ اس عورت کی توہین کر رہا ہے جسے خدا نے نبوت عطا کی ہے ؟“
”معزز مہمان!“…قلعے کے اوپر سے آواز آئی …”تم پر سلامتی ہو ۔

(جاری ہے)

ہمارے رسول نے کہا ہے کہ محافظ باہر رہیں اور مہمان اندر آجائے “
”دروازہ کھول دو “…سجاح نے دلیری سے کہا اور اپنے محافظوں سے کہا …”تم سب قلعے سے دور چلے جاؤ“
”لیکن ہم ایک اجنبی پر کیسے اعتبار کرسکتے ہیں ؟“…محافظ دستے کے سردار نے کہا۔ 
”اگر سورج غروب ہونے تک میں واپس نہ آئی تو اس قلعے کو ملبے کا ڈھیر بنادینا“…سجاح نے کہا …”اور اس شہر کے ایک بچے کو بھی زندہ نہ چھوڑنا ، میری لاش کو مسلیمہ اور اس کے خاندان کے خون سے نہلا کر یہیں دفن کردینا…لیکن مجھے یقین ہے کہ میں قلعے سے کچھ لے کر نکلوں گی “
محافظ چلے گئے اور دروازہ کھل گیامگر اس کے استقبال کے لیے مسلیمہ موجود نہیں تھا۔
اس کے حکم کے مطابق دروازے پر کھڑے دو گھوڑ سوار اسے قلعے کے صحن میں لے گئے جہاں ایک چوکور خیمہ نصب تھا ۔ اس کے ارد گرد درخت اور پودے تھے اور نیچے گھاس تھی ۔ سجاح کو خیمے میں داخل کردیا گیا ۔ اندر کی سجاوٹ نے اسے مسحور کردیا مگر مسلیمہ وہاں نہیں تھا ۔ وہ بیٹھ گئی ۔ 
تھوڑی دیر بعد مسلیمہ خیمے میں داخل ہوا ۔ سجاح نے اسے دیکھا تو اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ آگئی ۔
اس مسکراہٹ میں تمسخر تھا ۔ سجاح نے اتنا بدصورت آدمی کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ اتنے چھوٹے قد کا آدمی شاذو نادر ہی کبھی نظر آتا تھا۔ 
”کیا تم نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے ؟“سجاح نے اس سے طنزیہ لہجے میں پوچھا ۔ 
”دعویٰ کرنا کچھ اور بات ہے !“مسلیمہ نے سجاح کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا …”یہ سچ ہے کہ میں خدا کابھیجا ہوا رسول ہوں ۔
میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول نہیں مانتا لیکن اس نے اپنی رسالت منوالی ہے ۔ لوگ اس لیے مان گئے ہیں کہ قبیلہ قریش کی تعداد اور طاقت بہت زیادہ ہے ۔ انہوں نے اب دوسروں کے علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا ہے۔“
طبری نے چند ایک حوالوں سے لکھا ہے کہ مسلیمہ نے سجاح کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال دیں اس کے ہونٹوں پر دلفریب مسکراہٹ تھی ۔
بہت عرصہ بعد سجاح نے کسی موقع پر کہا تھا کہ اس نے اتنی چھوٹی چھوٹی آنکھیں میری آنکھوں میں ڈالیں تو مجھے احساس ہوا جیسے ٹھگنا سا یہ بدصورت آدمی پراسرار سا ایک اثر بن کر آنکھوں کے راستے میرے وجود میں اتر رہا ہے مجھے اطمینان سا ہونے لگا کہ یہ شخص مجھے قتل نہیں کرے گا ۔ کچھ وقت اور گزرا تو اس احساس نے مجھے بے بس کردیا کہ میں اس کے وجود میں سما جاؤں گی اور میرا وجود ختم ہوجائے گا ۔
 
”اگر تم نبی ہو تو کوئی الہامی بات کرو “…سجاح نے اسے کہا ۔ 
”تم نے کبھی سوچا ہے تم کس طرح پیدا ہوئی تھیں؟“…مسلیمہ نے ایسے انداز سے کہا جیسے شعر پڑھ رہا ہو …”تم نے شاید یہ بھی نہیں سوچا کہ جس طرح تم پیدا ہوئی تھیں اسی طرح تم بھی انسانوں کو پیدا کروگی مگر تنہا نہیں …مجھے خدا نے بتایا ہے …‘”اس نے قرآن کی آیات کی طرز کے الفاظ بولے“…”وہ ایک زندہ وجود سے زندہ وجود پیدا کرتا ہے ۔
پیٹ سے ، انتڑیوں سے۔ خدا نے مجھے بتایا ہے کہ عورت مانند ظرف کے ہے جس میں کچھ ڈال کر نکالا جاتا ہے ورنہ ظرف بیکار ہے “
سجاح مسحور ہوتی چلی گئی ۔ مسلیمہ شاعروں کے لب و لہجے میں باتیں کر تا رہا ۔ سجاح نے محسوس ہی نہ کیا کہ مسلیمہ اس کے جذبات کو مشتعل کر رہا ہے اور وہ یہ بھی محسوس نہ کرسکی کہ سورج غروب ہوچکا ہے ۔ 
”مجھے یقین ہے کہ تم آج رات یہیں رہنا چاہو گی “…مسلیمہ نے کہا …”اگر چہرے دیکھنے ہیں تو تم دن ہو اور میں رات ہوں مگر تم نے اس پر بھی غور نہیں کیا ہوگا کہ دن پر رات کیوں غالب آجاتی ہے اور دن اپنا سورج رات کی تاریک گود میں کیوں ڈال دیتا ہے ۔
یہ ہر روز ہوتا ہے ۔ اس کاوقت مقرر ہے رات سورج کی چمک دمک کو کھا نہیں جاتی۔ بڑے پیار سے اسے جگا کر دوسرے افق پر رکھ دیتی ہے “
”ہاں مسلیمہ!“…سجاح نے کہا …”میرا جی چاہتا ہے کہ میں مان لوں کہ تم سچے نبی ہو۔ اتنا بدصورت آدمی اتنی خوبصورت باتیں نہیں کرسکتا۔ کوئی غیبی طاقت ہے جو تم سے اتنی اچھی باتیں کر ارہی ہے “…وہ چونک پڑی اور بولی…”سورج غروب ہوگیا ہے ۔
اگر میں نے قلعے کی دیوار پر کھڑے ہوکر اپنے محافظوں کو یہ نہ بتایا کہ میں زندہ ہوں تو تمہاری بستی کی گلیوں میں خون بہنے لگے گا “
مسلیمہ نے اسے اپنے دو محافظوں کے ساتھ قلعے کی دیوار پر بھیج دیا اور خیمے میں رکھا ہوا آتش دان جلانے کا حکم دیا۔ فانوس بھی روشن ہوگئے مسلیمہ نے آتش دان میں چھوٹی سی کوئی چیز رکھ دی ۔ کمرے میں خوشبو پھیلنے لگی ۔
 
سجاح واپس خیمے میں آئی تو اس پر خمار سا طاری ہوگیا ۔ وہ عام سی عورتوں کی طرح رومان انگیز باتیں کرنے لگی ۔ 
”کیا یہ اچھا نہیں ہوگا کہ ہم میاں بیوی بن جائیں ؟“…مسلیمہ نے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پوچھا۔ 
”اس سے اچھی کوئی بات نہیں ہوسکتی “…سجاح نے مخمور سی آواز میں جواب دیا ۔ 
صبح طلوع ہوئی تو سجاح اس انداز سے باہر نکلی جیسے دلہن اپنی پسند کے دولہا کے ساتھ ازدواجی زندگی کی پہلی رات گزار کے نکلی ہو ۔
قلعے میں شادیانے بجنے لگے سجاح کے لشکر تک یہ خبر پہنچی کہ سجاح نے مسلیمہ کے ساتھ شادی کرلی ہے۔ 
یہ شادی اسلام کے لیے بہت بڑا خطرہ بن گئی۔ ارتداد کے دو لشکر متحد ہوگئے لیکن یہ اتحاد جلدی بکھر گیا کیونکہ مسلیمہ نے سجاح کو دھوکہ دیا اور وہ دل برداشتہ ہوکر عراق اپنے قبیلے میں چلی گئی ۔ مسلیمہ نے اپنے لیے ایک بہت بڑے خطرے کو ختم کردیا تھا ۔ سجاح کو اتنا صدمہ ہوا کہ وہ نبوت کے دعوے سے دستبردار ہوگئی ۔ بعد میں وہ مسلمان ہوگئی اور کوفہ چلی گئی تھی۔ اس نے بڑی لمبی عمر پائی اور متقی اور پارسا مسلمان کی حیثیت سے مشہور رہی ۔ 
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط