Episode 84 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 84 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

لیلیٰ کو اپنے دروازے پر عورتوں کی آہ و بکا سنائی دی۔ کچھ عورتیں بین کر رہی تھیں۔ 
”کیا میں بیوہ ہوگئی ہوں “…لیلیٰ ننگے پاؤں باہر کو دوڑی ۔ وہ کہہ رہی تھی ۔ …”مالک بن نویرہ کی لاش لائے ہیں؟“
اس نے دروازہ کھولا تو باہر دس بارہ عورتیں کھڑی بین کر رہی تھیں لیلیٰ کو دیکھ کر ان کی آہ زاری اور زیادہ بلند ہوگئی۔ تین عورتوں نے اپنے بازوؤں پر ننھے ننے بچوں کی لاشیں اٹھارکھی تھیں۔
لاشوں پر جو کپڑے تھے وہ خون سے لال تھے ۔ 
”لیلیٰ! کیا تو عورت ہے ؟“…ایک عورت نے اپنے بچے کی خون آلود لاش لیلیٰ کے آگے کرتے ہوئے چلائی …”تو عورت ہوتی تو اپنے خاوند کا ہاتھ روکتی کہ بچوں کا خون نہ کر “
”یہ دیکھ “…ایک اور عورت نے اپنے بچے کی لاش لیلیٰ کے آگے کرتے ہوئے کہا ۔

(جاری ہے)

 

”یہ بھی دیکھ “…ایک اور بچے کی لاش لیلیٰ کے آگے آگئی ۔
 
”یہ دیکھ میرے بچے “…ایک عورت نے اپنے دو بچے لیلیٰ کے سامنے کھڑے کرکے کہا …”یہ یتیم ہوگئے ہیں “
لیلیٰ کو چکر آنے لگا۔ عورتوں نے اسے گھیر لیا اور چیخنے لگیں۔ 
”تو ڈائن ہے “
”تیرا خاوند جلاد ہے “
”سجاح کو نبوت کس نے دی ہے ؟“
”سجاح تیرے خاوند کی داشتہ ہے “
”سجاح تیری سوکن ہے “
”تیرے گھر میں ہمارے گھروں کا لوٹا ہوا مال آرہا ہے “
”مالک بن نویرہ تجھے ہمارے بچوں کا خون پلارہا ہے “
”ہمارے تمام بچوں کو کاٹ کر پھینک دے ہم سجاح کی نبوت نہیں مانیں گی“
”ہمارے نبی محمد ہیں۔
محمد اللہ کے رسول ہیں “
بستی کے لوگ اکٹھے ہوگئے ۔ ان میں عورتیں زیادہ تھیں۔ لیلیٰ نے اپنا حسین چہرہ اپنے ہاتھوں میں چھپالیا۔ اس کا جسم ڈولنے لگا۔ دو عورتوں نے اسے تھام لیا۔ اس نے اپنے سر کو زور زور سے جھٹکا اور وہ سنبھل گئی ۔ اس نے عورتوں نے کی طرف دیکھا ۔ 
”میں تمہارے بچوں کے خون کی قیمت نہیں دے سکتی…لیلیٰ نے کہا …”میرا بچہ لے جاؤ اور اسے کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کردو “
”ہم چڑیلیں نہیں“…ایک شور اٹھا …”ہم ڈائنیں نہیں۔
لڑائی بند کراؤ۔ لوٹ مار اور قتل و غارت بند کراؤ۔ تمہارا خاوند وکیع بن مالک اور سجاح کے ساتھ مل کر لوٹ مار کر رہا ہے ۔ “
”لڑائی بند ہوجائے گی “…لیلیٰ نے کہا …”بچوں کی لاشیں اندر لے جاؤ “
مائیں اپنے بچوں کی لاشیں اندر لے گئیں۔ لیلیٰ نے تینوں لاشیں اس پلنگ پر رکھ دیں جس پر وہ اور مالک بن نویرہ سویا کرتے تھے ۔ 
###
مالک بن نویرہ لیلیٰ کا بجاری تھا ۔
اس پر لیلیٰ کا حسن جادو کی طرح سوار تھا ۔ اس زمانے میں سردار لڑائیوں میں اپنی بیویوں کو ساتھ رکھتے تھے لیکن یہ لڑائی اس قسم کی تھی کہ مالک لیلیٰ کو اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتا تھا لیلیٰ سے وہ زیادہ دیر تک دور بھی نہیں رہ سکتا تھا ۔ اگر کہیں قریب ہوتا تو رات کو لیلیٰ کے پاس آجایا کرتا تھا۔ وہ اس رات آگیا۔ لیلیٰ کو دیکھ کر اس پر بڑی تیز شراب جیسا نشہ طاری ہوگیا۔
 
”کیا اس پلنگ پر کوئی سویا ہوا ہے ؟“…مالک بن نویرہ نے پوچھا ۔ 
”نہیں“…لیلیٰ نے کہا …”تمہارے لیے ایک تحفہ ڈھانپ کے رکھا ہوا ہے …تینوں پھول ہیں لیکن مرجھاگئے ہیں “
مالک نے لپک کر چادر ہٹائی اور یوں پیچھے ہٹ آیا جیسے پلنگ پر سانپ کنڈلی مارے بیٹھا ہو ۔ اس نے لیلیٰ کی طرف دیکھا۔ 
”خون پینے والے درندے کے لیے اس سے اچھا تحفہ اور کوئی نہیں ہوسکتا “…لیلیٰ نے کہا اور اسے سنایا کہ ان کی مائیں کس طرح آئی تھیں اور کیا کچھ کہہ گئی ہیں۔
اس نے اپنا دودھ پیتا بچہ مالک کے آگے کرکے کہا …”جا، لے جا اسے اور اس کا بھی خون پی لے“…لیلیٰ نے کہا…”کیا تو وہ مالک بن نویرہ ہے جسے لوگ ہنس مکھ کہتے ہی…کیا یہ تیری سخاوت اور شجاعت کہ تو ایک عورت کے جال میں آکر لوٹ مار کرتا پھر رہا ہے …اگر تو بہادر ہے تو مدینہ پر چڑھائی کر ۔ یہاں نہتے مسلمانوں کو قتل کرتا پھر رہا ہے “
مالک بن نویرہ معمولی آدمی نہیں تھا۔
اس کی شخصیت میں انفرادیت تھی جو دوسروں پر تاثر پیدا کرتی تھی۔ اس نے طعنے کبھی نہیں سنے تے ۔ اس کا سر کبھی جھکا نہیں تھا ۔ 
”کیا یہ ہے تیرا غرور؟“…لیلیٰ نے اسے خاموش کھڑا دیکھ کر کہا …”کیا تو ان معصوم بچوں کی لاشوں پر تکبر کرے گا …ایک عورت کی خاطر…ایک عورت نے تیرا غرور اور تکبر توڑ کر تجھے قاتل اور ڈاکو بنادیا ہے ۔ میں اپنے بچے کو تیرے پاس چھوڑ کر جارہی ہوں پیچھے سے ایک تیر میری پیٹھ میں بھی اتاردینا “
”لیلیٰ!“…مالک بن نویرہ گرج کر بولا مگر بجھ کے رہ گیا اور مجرم سی آواز میں کہنے لگا …”میں کسی عورت کے جال میں نہیں آیا “
”جھوٹ نہ بول مالک !“…لیلیٰ نے کہا …”میں جارہی ہوں ۔
سجاح کو لے آ یہاں…یہ یاد رکھ لے ۔ تیری سرداری، تیری خوبصورتی، تیری شاعری اور تیری خونخواری تجھے ان مرے ہوئے بچوں کی ماؤں کی آہوں اور فریادوں سے نہیں بچاسکے گی …یہ تو صرف تین لاشیں ہیں۔ بستیوں کو لوٹتے معلوم نہیں کتنے بچے تیرے گھوڑوں کے قدموں تلے کچلے گئے ہوں گے۔ تو سزا سے بچ نہیں سکے گا ۔ تیرا بھی خون بہے گا اور میں کسی اور کی بیوی ہوں گی “
مالک بن نویرہ نے یوں چونک کر لیلیٰ کی طرف دیکھا جیسے اس نے اس کی پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا ہو۔ وہ آہستہ آہستہ چلتا باہر نکل گیا ۔ 
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط