Episode 104 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 104 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

عراق کے اس علاقے میں جہاں دجلہ اور فرات ملتے ہیں۔ مسلمانوں کی بستیاں تھیں۔ یہ مسلمان مظلومیت اور مجبوری کی زندگی گزار رہے تھے ۔ اب وہاں کی صورت حال یہ ہوگئی کہ وہ پہلے کی طرح مظلوم اور مقہور رہے جیسے وہ چلتی پھرتی لاشیں ہوں لیکن ان کے گھروں میں ایسی سرگرمی شروع ہوگئی کہ وہ چھپ چھپ کر برچھیاں اور تیر کمان بنانے لگے ۔ انہیں مثنیٰ بن حارثہ کی طرف سے جو حکم ملتا تھا وہ سرگرشیوں میں گھر گھر پہنچ جاتا تھا ۔
مثنیٰ بن حارثہ کے چھاپہ ماروں نے عراق کی سرحد سے دور ایک دشوار گزارر علاقے میں اپنا اڈہ بنارکھا تھا ۔ برچھیاں اور تیر کمان جو گھروں میں چوری چھپے تیار ہوتے تھے وہ رات کی تاریکی میں اس اڈے تک پہنچ جاتے تھے ۔ بستیوں سے جوان آدمی بھی غائب ہونے لگے۔ ایرانیون کی سرحدی چوکیوں پر ان کے فوجی قافلوں پر مسلمانوں کے شب خون پہلے سے زیادہ ہوگئے …یہ مسلمان درپردہ ایک فوج کی صورت میں منظم ہورہے تھے اور اس فوج کی نفری بڑھتی جارہی تھی ۔

(جاری ہے)

 
یمامہ میں خالد کی فوج میں صورت حال اس کے الٹ ہوگئی ۔ خالد نے جب اپنی فوج میں جاکر یہ اعلان کیا کہ جو کوئی اپنے گھر کو واپس جانا چاہتا ہے وہ جاسکتا ہے تو اس کے دس ہزار نفری کے لشکر میں صرف دو ہزار آدمی رہ گئے ۔ آٹھ ہزار آدمی مدینہ کو روانہ ہوگئے ۔ خالد نے خلیفہ کے نام پیغام لکھا۔
جس میں انہوں نے لکھا کہ ان کے پاس صرف دو ہزار نفری رہ گئی ہے ۔
خالد نے زور دے کر لکھا کہ انہیں فوری طور پر کمک کی ضرورت ہے۔ امیر المومنین ابوبکر اپنی مجلس میں بیٹھے تھے ۔ خالد کے قاصد نے انہیں خالد رضی اللہ عنہ کا تحریری پیغام دیا ۔ خلیفہ نے یہ خط بلند آواز میں پڑھنا شروع کردیا۔ اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ مجلس میں ان کے جو مشیر اور دیگر افراد بیٹھے ہیں وہ سن لیں تاکہ کوئی مشورہ دے سکیں۔ 
”امیر المومنین!“…ایک مشیر نے کہا …”خالد کے لیے کمک بہت جلد چلی جانی چاہیے۔
دو ہزار نفری سے زرتشتوں کے خلاف لڑائی کی سوچی بھی نہیں جاسکتی “
”قعقاع بن عمر کو بلاؤ “…امیر المومنین نے حکم دیا ۔ 
تھوڑی دیر بعد گھٹے ہوئے جسم کا ایک قدر آور نوجوان خلیفہ کے سامنے آن کھڑا ہوا ۔ 
”قعقاع!“…امیر المومنین نے اس نوجوان سے کہا …”خالد رضی اللہ عنہ کو کمک کی ضرورت ہے ۔ تیاری کرو اور فوراً یمامہ پہنچو اور اسے کہو کہ میں ہوں تمہاری کمک “
”یا امیر المومنین!“…ایک مشیر نے حیران ہوکر کہا …”خدا کی قسم آپ مذاق نہیں کر رہے لیکن اس سالار کو جس کی آٹھ ہزار فوج اس کا ساتھ چھوڑ گئی ہو صرف ایک آدمی کی کمک دینا مذاق لگتا ہے ۔
امیر المومنین ابوبکر ضرورت سے زیادہ سنجیدہ تھے ۔ انہوں نے قعقاع بن عمرو کو سر سے پاؤں تک دیکھا اور سکون کی آہ لے کر بولے …”مجاہدین کے جس لشکر میں قعقاع جیسا جوان ہوگا وہ لشکر شکست نہیں کھائے گا “
قعقاع اسی وقت گھوڑے پر سوار ہوا اور مدینہ سے نکل گیا۔ مشہور مورخ طبری، ابن اسحاق، واقدی اور سیف بن عمر نے یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس سے پہلے بھی ایسا واقعہ ہوچکا تھا۔
ایک سالار عیاض بن غنم نے محاذ سے مدینہ میں قاصد بھیجا تھا کہ کمک کی ضرورت ہے ۔ خلیفہ ابوبکر  نے صرف ایک آدمی عبد بن جوف اکمیری کو کمک کے طور پر بھیجا تھا۔ اس وقت بھی اہل مجلس نے حیرت کا اظہار کیا اور امیر المومنین نے یہی جواب دیا تھا جو قعقاع کو خالد کے پاس بھیجنے پر دیا۔ 
حقیقت یہ تھی کہ خلیفہ ابوبکر رضی اللہ عنہ، خالدرضی اللہ عنہ کو مایوس نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن مدینہ میں کمک نہیں تھی ۔
صرف یہی ایک محاذ نہیں تھا ۔ اس وقت تمام کے تمام مشہور سالار مختلف محاذوں پر لڑ رہے تھے ۔ اور یہ ساری جنگ ارتداد کے خلاف لڑی جارہی تھی ۔ اسلام کے دشمن دیکھ چکے تھے کہ مسلمانوں کو میدان جنگ میں شکست دینا بڑا مہنگا سودا ہے چنانچہ اسلام کو کمزور کرکے ختم کرنے کا انہوں نے یہ طریقہ اختیار کیا کہ کئی افراد نے نبوت کا دعویٰ کردیا اور اپنے اپنے طریقوں سے پیروکار بنالیے۔
متعدد ایسے قبیلے جو اسلام قبول کرچکے تھے۔ اسلام سے منحرف ہوگئے اور انحراف کا یہ سلسلہ تیز ہوتا جارہا تھا ۔ ارتداد کے فتنے کے پیچھے یہودیوں کا ہاتھ تھا ۔ 
خلیفہ ابوبکر کی خلافت اسی فتنے کے خلاف برسرپیکار رہی ۔ اس فتنے کو وعظوں ور تبلیغی لیکچروں سے نہیں دبایا جاسکتا تھا۔ اس کے لیے مسلح جہاد کی ضرورت تھی۔ یہ جنگی پیمانے کی مہم تھی جسے سر کرنے کے لیے مدینہ فوج سے خالی ہوگیا تھا۔
کمزور محاذوں کو کمک دینے کے لیے دوسرے محاذوں سے فوج بھیجی جاتی تھی ۔ 
امیر المومنین نے خالد رضی اللہ عنہ کو صرف ایک آدمی دینے پر اکتفا نہ کی ، انہوں نے دو طاقتور قبیلوں…مضر اور ربیعہ… کے سرداروں کو پیغام بھیجے کہ خالد رضی اللہ عنہ کو زیادہ سے زیادہ آدمی دیں۔ 
###
”صرف ایک آدمی ؟“قعقاع بن عمرو جب خالد کے پاس پہنچا تو خالد نے اپنے خیمے میں غصے سے ٹہلتے ہوئے کہا …”صرف ایک آدمی …کیا میں نے امیر المومنین کو بتایا نہیں کہ میرے پاس صرف دو ہزار لڑنے والے رہ گئے ہیں…اور خلافت مجھ سے توقع رکھتی ہے کہ میں فارس کی اس فوج سے ٹکر لوں جو زرہ میں ڈوبی ہوئی ہے “
”میرے سالار!“…قعقاع نے کہا …”میں آٹھ ہزار کی کمی پوری نہیں کرسکتا۔
خدا کی قسم، کوئی کمی رہنے بھی نہیں دوں گا ۔ وقت آنے دیں جس رسول کا کلمہ پڑھتا ہوں ۔ اس کی روح مقدس کے آگے تمہیں شرمسار نہیں ہونے دوں گا۔“
”آفرین عرب کے بیٹے !“…حسین و جمیل لیلیٰ ام تمیم نے قعقاع کے کندھے پر بڑی زور سے تھپکی دے کر کہا …”جس دین کے تم پرستار ہو، اسے تم جیسے نوجوان قیامت تک زندہ رکھیں گے۔ “
”خدا کی قسم !“…خالد کی دوسری بیوی بنت مجاعہ نے پرجوش لہجے میں کہا…”یہ نوجوان آٹھ ہزار کی کمی پوری کرسکتا ہے “
”میں یمامہ میں بیٹھا نہیں رہوں گا “…خالد نے ایسے کہا جیسے اپنے آپ سے بات کر رہے ہوں …”مثنیٰ میرا انتظار کر رہا ہوگا میں اسے اکیلا نہیں چھوڑوں گالیکن…خالد خاموش ہوگئے۔
انہوں نے اوپر دیکھا اور سرگوشی میں کہا … ”خدائے عزوجل! میں نے تیرے نام کی قسم کھائی ہے اپنے نام کی خاطر میری مددکر، مجھے ہمت اور استقلال عطا فرما کہ میں اس آگ میں کود کر اسے ٹھندا کردوں جس کی زرتشت عبادت کرتے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں اور محمد تیرے رسول ہیں “
”کیا تو ہمت ہار رہا ہے ولید کے بیٹے ؟“…لیلیٰ نے کہا …”کیا تو نے نہیں کہا تھا کہ اللہ کی راہ میں لڑنے والوں کی مدد اللہ کرتا ہے ؟“
”میں ہمت نہیں ہاروں گا “…خالد نے کہا …”لیکن میں شکست کا عادی نہیں …اللہ مدد کرے گا ۔
خدا کی قسم، میں جاہ و جلال کا طلب گار نہیں مجھے فارس کے بادشاہ کا تخت نہیں چاہیے۔ مجھے وہ زمین چاہیے جو اللہ کی ہے اور اس پر بسنے والے اللہ اور اس کے رسول کے نام لیوا ہوں گے “
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط