Episode 111 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 111 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

”مسلمان اتنی جرأت نہیں کرسکتے “…قارن نے کہا …”میدان جنگ میں ذرا سی غلطی پانسہ پلٹ دیا کرتی ہے ۔ اگر ہرمز نے کمک مانگی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے کمک کی ضرورت ہے اور اس سے کوئی غلطی سرزد ہوگئی ہے “
”کیا مسلمانوں میں اتنی ہمت ہے کہ وہ ہماری فوج کو پسپا کرسکیں ؟“…اردشیر نے پوچھا۔ 
”ان میں ہمت ہی نہیں بے پناہ جرأت بھی ہے “…قارن نے کہا …”وہ اپنے عقیدے کی جنگ لڑتے ہیں۔
ابلہ کے علاقے میں ہم نے مسلمانوں کو اس قدر ذلیل کرکے رکھا ہوا ہے کہ وہ کیڑوں مکوڑوں کی سی زندگی بسر کرتے ہیں لیکن انہوں نے زمین دوز حملے کرکے اور شب خون مار مار کر اس علاقے کی کئی چوکیاں صاف کردی ہیں…آج تک انہوں نے جتنی جنگیں لڑی ہیں ان میں انہوں نے کسی ایک میں بھی شکست نہیں کھائی ۔

(جاری ہے)

ہر جنگ میں ان کی سپاہ کی تعداد خاصی تھوڑی رہی ہے ۔

ان کے پاس گھوڑوں کی بھی کمی تھی ۔ “
”و ہ لڑنے والے ہی ایسے تھے “…شہنشاہ اردشیر نے کہا …”ان میں کوئی بھی ہماری فوج کا مقابلہ نہیں کرسکتا“
”لیکن مسلمانوں نے مقابلہ کیا ہے …“فارن نے کہا …”اور ہمارا اتنا زبردست سالار ہرمز کمک مانگنے پر مجبور ہوگیا ہے …شہنشاہ فارس !دشمن کو اتنا حقیر نہیں جاننا چاہیے۔ ہمیں اپنے گریبان میں دیانت داری سے جھانکنا ہوگا ۔
فارس کی شہنشاہی کا طوطی بولتا تھا لیکن ہمیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ رومی ہم پر غالب آگئے تھے اور ہمیں یہ حقیقت بھی فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ ہم رومیوں کا سامنا کرنے سے ہچکچاتے ہیں اس نئی صورت حال کا جائزہ دیانت داری سے لیں شہنشاہ فارس! ہرمز نے اگر کمک مانگی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان اس کے لشکر پر غالب آگئے ہیں “
”میں نے تمہیں اسی لیے بلایا ہے کہ تم ہی ہرمز کی مدد کو پہنچو “…اردشیر نے کہا …”اگر ہرمز گھبراگیا ہے تو اس کی مدد کے لیے اگر اس سے بہتر سالار نہ جائے تو اسی جیسے سالار کو جانا چاہیے ۔
تم ایسا لشکر تیار کرو جسے دیکھتے ہی مسلمان سوچ میں پڑجائیں کہ لڑیں یا مدینہ کو بھاگ جائیں …فوراً قارن!فوراً“
قارن نے اسے سلام کیا اور لمبے لمبے ڈگ بھرتا چل پڑا۔ 
###
ایرانیوں کا سالار قارن بن قریانس تازہ دم لشکر لیے کر ابلہ کی طرف روانہ ہوگیا۔ وہ پوری امید لے کر جارہا تھا کہ مسلمانوں کو تباہ و برباد کرکے لوٹے گا ۔
وہ اپنے لشکر کو دجلہ کے بائیں کنارے کے ساتھ ساتھ لے جارہا تھا۔ اس کی رفتار خاصی تیز تھی ۔ اس نے مذار کے مقام پر لشکر کو دریائے دجلہ پار کرایا اور جنوب میں دریائے معقل تک پہنچ گیا۔ جب وہ دریائے معقل کے پار گیا تو اسے ہرمز کے لشکر کی ٹولیاں آتی دکھائی دیں۔ سپاہی بڑی بری حالت میں تھے ۔ 
”تم پر زرتشت کی لعنت ہوں “…قارن نے پہلی ٹولی کو روک کر اور ان کی حالت کو دیکھ کر کہا …”کیا تم مسلمانوں کے ڈر سے بھاگ رہے ہو ؟“
”سپہ سالار ہرمز مارا گیا ہے “…ٹولی میں سے ایک سپاہی نے کہا …”دونوں پہلوؤں کے سالار قباذ اور انوشجان بھی بھاگ آئے ہیں وہ شاید پیچھے آرہے ہوں“
قارن بن قریانس ہرمز کی موت کی خبر سن کر سن ہوکے رہ گیا۔
اس نے یہ پوچھنے کی بھی جرأت نہ کی کہ ہرمز کس طرح مارا گیا ہے ۔ قارن کا سر جھک گیا تھا۔ اس نے جب سر اٹھایا تو دیکھا کہ فارس کے فوجیوں کی قطاریں چلی آرہی تھیں۔ اپنے تازہ دم لشکر کو دیکھ کر بھاگے ہوئے یہ فوجی وہیں رکنے لگے ۔ اتنے میں ہرمز کی فوج کے دوسرے سالار قباذ اور انوشجان بھی آپہنچے۔ انہیں دور سے آتا دیکھ کر قارن نے اپنے گھوروں کی لگام کو جھٹکا دیا ۔
گھوڑا چل پڑا۔ قارن نے اپنے دونوں شکست خورہ سالاروں کے سامنے جاگھوڑا روکا۔ 
”میں سن چکا ہوں ہرمز مارا گیا ہے “…قارن نے کہا …”لیکن مجھے یقین نہیں آتا کہ تم دونوں بھاگ آئے ہو ۔ کیا تم گنوار اور اجڈ عربوں سے شکست کھاکر آئے ہو …میں اس کے سوا کچھ نہیں کہنا چاہتا کہ تم بزدل ہو اور تم اس رتبے اور عہدے کے اہل نہیں …کیا تم نہیں چاہتے کہ مسلمانوں کو تباہ و برباد کیا جائے ؟“
”کیوں نہیں چاہتے !“…قباذ نے کہا …”ہم کہیں چھپنے کے لیے پیچھے نہیں آئے۔
ہمیں ہرمز کی شیخیوں نے مروایا ہے میں تسلیم کرتا ہوں کہ اسلامی فوج کے پاس بڑے ہی قابل اور جرأت والے سالار ہیں لیکن وہ اتنے قابل بھی نہیں کہ ہماری فوج کو یوں بھگادیتے “
”قارن!“…انوشجان نے کہا …”ہماری فوجی قیادت میں یہی سب سے بڑی خرابی ہے جس کا مظاہرہ تم نے بھی کیا ہے۔ تم نے عرب کے ان مسلمانوں کو گنوار اور اجڈ کہا ہے ۔ ہرمز بھی ایسے ہی کہتا تھا لیکن ہم نے میدان جنگ میں اس کے الٹ دیکھا ہے “
”تم نے ان میں کیا خوبی دیکھی ہے جو ہم میں نہیں ؟“…قارن نے پوچھا۔
 
”یہ پوچھو کہ ہم میں کیا خامی ہے جو ان میں نہیں “…انوشجان نے کہا …”ہم اپنے دس دس بارہ بارہ سپاہیوں کو ایک ایک زنجیر سے باندھ دیتے ہیں کہ وہ جم کر لڑیں اور بھاگیں نہیں اسی لیے ہم آمنے سامنے کی جنگ لڑتے ہیں۔ مسلمانوں نے جب ہماری سپاہ کو پابند سلاسل دیکھا تو انہوں نے دائیں بائیں کی چالیں چلنی شروع کردیں۔ ہماری سپاہ گھوم پھر کر لڑنے سے قاصر تھی ۔ یہ تھی وجہ کہ ہمارا اتنا طاقت ور لشکر شکست کھا گیا “
”ہمارے پاس باتوں کا وقت نہیں “…قباذ نے کہا…”مسلمان ہمارے تعاقب میں آرہے ہیں “
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط