Episode 118 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 118 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

”اندرزغر!“…اردشیر بستر پر نیم دراز تھا ۔ اپنے ایک اور نامور سالار سے کہنے لگا …”کیا تم نے سنا نہیں کہ قارن بن قریانس بھی مارا گیا ہے ؟قبا بھی مارا گیا اور انوشجان بھی مارا گیا ہے ؟“
اندرزغر کی آنکھیں ٹھہر گئیں جیسے حیرت نے اس پر سکتہ طاری کردیا ہو ۔ 
”اسے بتاؤ کماندار!“…اردشیر نے کہا…”کیا میں ان حالات میں زندہ رہ سکوں گا ؟“
کماندار نے سالار اندرزغر کو تفصیل سے بتایا کہ مسلمانوں نے انہیں دریائے معقل کے کنارے کس طرح شکست دی ہے اور یہ بھی تفصیل سے بتایا کہ مدائن کی فوج کس طرح بھاگی ہے ۔
 
”اندرزغر!“…اردشیر نے کہا …”ہم اب ایک اور شکست کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔ مسلمانوں سے شکست کا صرف انتقام نہیں لینا، ان کی لاشیں فرات میں بہادینی ہیں یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ تم زیادہ سے زیادہ فوج لے کر جاؤ ۔

(جاری ہے)

تم اس علاقے سے واقف ہو تم بہتر سمجھتے ہو کہ مسلمانوں کو کہاں گھسیٹ کر لڑانا چاہیے “

”وہ ریگستان کے رہنے والے ہیں “…اندرزغر نے کہا …”اور وہ ریگستان میں ہی لڑسکتے ہیں میں انہیں سربز اور دلدلی علاقے میں آنے دوں گا اور ان پر حملہ کروں گا میری نظر میں دلجہ موزوں علاقہ ہے “…اس نے کماندار سے پوچھا …”ان کے گھوڑ سوار کیسے ہیں “
”ان کے سوار دستے ہی ان کی اصل طاقت ہیں “…کماندار نے کہا …”ان کے سوار بہت تیز اور ہوشیار ہیں دوڑتے گھوڑے سے ان کے چلائے ہوئے تیر خطا نہیں جاتے ۔
ان کے سواروں کا حملہ بہت ہی تیز ہوتا ہے وہ جم کر نہیں لڑتے۔ ایک ہلہ بول کر ادھر ادھر ہوجاتے ہیں ۔ “
”یہی وہ راز ہے جو ہمارے سالار نہیں سمجھ سکے “…اندرزغر نے اپنی ران پر ہاتھ مار کر کہا…”مسلمان آمنے سامنے کی جنگ لڑ ہی نہیں سکتے ۔ ہم ان سے کئی گنا زیادہ فوج لے جائیں گے ۔ میں انہیں اپنی فوج کے نیم دائرے میں لے کر مجبور کردوں گا کہ وہ اپنی جان بچانے کے لیے آمنے سامنے کی لڑائی لڑیں “
”اندر زغر!“…اردشیر نے کہا …”یہاں بیٹھ کر منصوبہ بنالینا آسان ہے لیکن دشمن کے سامنے جاکر اس منصوبے پر اس کے مطابق عمل کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے اس کماندار نے ایک بات بتائی ہے اس پر غور کرو ۔
یہ کہتا ہے کہ مسلمان اپنے مذہب اور عقیدے کے وفادار ہیں اور وہ اپنے خدا اور رسول کا نام لے کر لڑتے ہیں۔ کیا ہماری فوج میں اپنے مذہب کی وفاداری ہے ؟…اتنی نہیں جتنی مسلمانوں میں ہے …اور اس پر بھی غور کرو کہ مسلمان اپنے علاقے سے بہت دور آگئے ہیں ۔ یہ ان کی کمزوری ہے ۔ یہاں کے لوگ ان کے خلاف ہوں گے “
”نہیں شہنشاہ!“…کماندار نے کہا …”فارس کے جن علاقوں پر مسلمانوں نے قبضہ کرلیا ہے وہاں کے لوگ ان کے ساتھ ہوگئے ہیں ان کا سلوک ایسا ہے کہ لوگ انہیں پسند کرنے لگتے ہیں۔
وہ قتل صرف انہیں کرتے ہیں جن پر انہیں کچھ شک ہوتا ہے“
”ہم نے انہیں مویشیوں کا درجہ دے رکھا ہے “…اندرزغر نے کہا…”انہیں بھوکا رکھا ہے۔ ان کی کھیتیوں سے ہم فصل اٹھا کر لے آتے ہیں ۔ اور انہیں صرف اتنا دیتے ہیں جس پر وہ صرف زندہ رہ سکتے ہیں لیکن وہ اسلام کا نام لینے سے باز نہیں آتے ۔ بھوکے مرجانا پسند کرتے ہیں لیکن اپنا مذہب نہیں چھوڑتے “
”یہی ان کی قوت ہے “…کماندار نے کہا…”ورنہ ایک آدمی دس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔
کپڑوں میں ملبوس آدمی زرہ پوش کو قتل نہیں کرسکتا۔ مسلمانوں نے یہ کرکے دکھایا ہے “
”میں اس قوت کو کچل ڈالوں گا “…اردشیر نے بلند آواز سے کہا …”اندرزغر!ابھی ان مسلمانوں کو نہ چھیڑنا جو ہماری رعایا میں ہیں۔ انہیں دھوکہ دو کہ ہم انہیں چاہتے ہیں۔ پہلے ان کا صفایا کرو جنہوں نے ہماری شہنشاہی میں قدم رکھنے کی جرأت کی ہے ۔ اس کے بعد ہم ان کا صفایا کریں گے جو ہمارے سائے میں سانپوں کی طرح پل رہے ہیں “
###
اسی روز اردشیر نے اپنے وزیر، اندرزغر اور اس کے ماتحت سالاروں کو بلایا اور انہیں کہا کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ ہم مدینہ پر حملہ کرتے اور اسلام کا وہیں خاتمہ کردیتے لیکن حملہ انہوں نے کردیا ہے اور ہماری فوج ان کے آگے آگے بھاگ رہی ہے ۔
 
”شہنشاہ فارس اب شکست کی آواز نہیں سنیں گے “…سالار اندرزغر نے کہا …”مجھے اجازت دیں کہ میں عیسائیوں کو اپنے ساتھ لے لوں ۔ اس سے میری فوج میں بیشمار اضافہ ہوسکتا ہے “
”تم جو بہتر سمجھو وہ کرو “…اردشیر نے کہا…”لیکن میں وقت ضائع کرنے کی اجازت نہیں دوں گا ۔ اگر عیسائی تمہارے ساتھ وفا کرتے ہیں تو انہیں ساتھ لے لو “
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط