Episode 124 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 124 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

آتش پرستوں کے دوسرے سالار بہمن جاذویہ کو بھی ولجہ پہنچنا تھا اور کسریٰ اردشیر کے حکم کے مطابق اس کے لشکر کو اپنے ساتھی سالار اندرزغر کے لشکر کے ساتھ مل کر خالد کے لشکر پر حملہ کرنا تھا مگر وہ ولجہ سے کئی میل دور تھا اور اسے یقین تھا کہ وہ اور اندرزغر مسلمانوں کو تو کچل ہی دیں گے جلدی کیا ہے اس کا لشکر آخری پڑاؤ سے چلنے لگا تو چار پانچ سپاہی پڑاؤ میں داخل ہوئے ۔
ان میں دو زخمی تھے اور جو زخمی نہیں تھے ان کی سانسیں پھولی ہوئی تھیں۔ تھکن اتنی کہ وہ قدم گھسیٹ رہے تھے۔ چہروں پر خوف اور شب بیداری کے تاثرات تھے اور ان تاثرات پر دھول کی تہہ چڑھی ہوئی تھی ۔ 
”کون ہو تم ؟“…ان سے پوچھا گیا …”کہاں سے آرہے ہو ؟“
”ہم سالار اندرزغر کے لشکر کے سپاہی ہیں “…ان میں سے ایک نے تھکن اور خوف سے کانپتی ہوئی آواز میں کہا۔

(جاری ہے)

 
”سب مارے گئے ہیں “…دوسرے نے کہا ۔ 
”وہ انسان نہیں ہیں “…ایک اور کراہتے ہوئے بولا …”تم نہیں مانو گے …تم یقین نہیں کرو گے دوستو!“
”یہ جھوٹ بولتے ہیں “…جاذویہ کے لشکر کے ایک کماندار نے کہا …”یہ بھگوڑے ہیں اور سب کو ڈرا کر بے قصور بن رہے ہیں انہیں سالار کے پاس لے جاؤ ہم ان کے سر قلم کردیں گے یہ بزدل ہیں “
انہیں سالار بہمن جاذویہ کے سامنے لے گئے ۔
 
”تم کون سی لڑائی لڑ کر آرہے ہو ؟“…جاذویہ نے کہا …”لڑائی توابھی شروع ہی نہیں ہوا میرا لشکر تو ابھی…“
”محترم سالار!“…ایک نے کہا …”جس لڑائی میں آپ نے شامل ہونا تھا وہ ختم ہوچکی ہے ۔ سالار اندرزغر لاپتہ ہیں۔ ہمارا تیغ زن پہلوان ہزار مرد مسلمانوں کے سالار کے ہاتھوں مارا گیا ہے …ہم جیت رہے تھے ۔ مسلمانوں کے پاس گھوڑ سوار دستے تھے ہی نہیں۔
ہمیں حکم ملا کہ عرب کے ان بدوؤں کو کاٹ دو ۔ ان کی تعداد بہت تھوڑی تھی ۔ ہم ان کے جسموں کی بوٹیاں بکھیرنے کے لئے نعرے لگاتے اور خوشی کی چیخیں بلند کرتے آگے بڑھے۔ جب ہم ان سے الجھ گئے تو ہمارے پیچھے سے نہ جانے کتنے ہزار گھوڑ سوار ہم پر آپڑے پھر ہم میں سے کسی کو اپنی ہوش نہ رہی ۔ “
”سالار عالی مقام!“…زخمی سپاہی نے ہانپتے ہوئے کہا …”سب سے پہلے ہمارا جھنڈا گرا ، کوئی حکم دینے والا نہ رہا ہر طرف نفسا نفسی اور بھگدڑ تھی ۔
مجھے اُن کی صرف لاشیں نظر آتی تھیں ۔ “
”میں کس طرح یقین کرلوں کہ اتنے بڑے لشکر کو اتنے چھوٹے لشکر نے شکست دی ہے ؟“…جازویہ نے کہا اتنے میں اسے اطلاع دی گئی کہ چند اور سپاہی آئے ہیں انہیں بھی اس کے سامنے کھڑا کردیا گیا یہ تیرہ چودہ سپاہی تھے۔ ان کی حالت اتنی بری تھی کہ تین چار گرپڑنے کے انداز سے بیٹھ گئے ۔ 
”تم مجھے ان میں سب سے زیادہ پرانے سپاہی نظر آتے ہو “…جاذویہ نے ایک ادھیڑ عمر سپاہی سے جس کا جسم توانا تھا ، کہا…”کیا تم مجھے بتاسکتے ہو کہ جو میں نے سنا ہے یہ کہاں تک سچ ہے …تم یہ بھی جانتے ہوگے کہ بزدلی کی ، میدان جنگ سے بھاگ آنے کی اور جھوٹ بولنے کی سزا کیا ہے ؟“
”اگر آپ نے یہ سنا ہے کہ سالار اندرزغر کی فوج مدینہ کی فوج کے ہاتھوں کٹ گئی ہے تو ایسے ہی سچ ہے جیسے آپ سالار ہیں اور میں سپاہی ہوں “…اس پرانے سپاہی نے کہا …”اور یہ ایسے ہی سچ ہے جیسے وہ آسمان پر سورج ہے اور ہم سب زمین پر کھڑے ہیں میں نے مسلمانوں کے خلاف یہ تیسری لڑائی لڑی ہے ان کی نفری تینوں لڑائیوں میں کم تھی …بہت کم تھی …زرتشت کی قسم ! میں جھوٹ بولوں تب یہ آگ مجھے جلادے جس کی میں پوجا کرتا ہوں ان کے پاس کوئی ایسی طاقت ہے جو نظر نہیں آتی ۔
ان کی یہ طاقت اس وقت ہم پر حملہ کرتی ہے جب انہیں شکست ہونے لگتی ہے “
”مجھے اس لڑائی کا بتاؤ “…سالار بہمن جاذویہ نے کہا…”تمہارے لشکر کو شکست کس طرح ہوئی ؟“
اس سپاہی نے پوری تفصیل سے سنایا کہ کس طرح مسلمان اچانک سامنے آگئے اور انہوں نے حملہ کردیا اور اس کے بعد یہ معرکہ کس طرح لڑا گیا ۔ 
”ان کی وہ جو طاقت ہے جس کا تم نے ذکر کیا ہے “…سپاہی نے کہا …”وہ گھوڑ سوار دستے کی صورت میں سامنے آئی۔
اس دستے میں ہزاروں گھوڑے تھے ان کے حملے سے پہلے یہ گھوڑے کہیں نظر نہیں آئے تھے ۔ اتنے ہزارگھوروں کو کہیں چھپایا نہیں جاسکتا ہمارے پیچھے دریا تھا ۔ گھوڑے دریا کی طرف سے نہیں آئے اور ہمیں اس وقت پتہ چلا کہ جب مسلمانوں سواروں نے ہمیں کاٹنا اور گھوڑوں تلے روندنا شروع کردیا تھا …عالی مقام! یہ ہے وہ طاقت جس کی میں بات کر رہا ہوں “
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط