Episode 134 - Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 134 - شمشیر بے نیام (حصہ اول) - عنایت اللہ

وہ مئی ۶۳۳ ء کے تیسرے ہفتے کا ایک ابتدائی دن تھا جب خالد نے الیس سے کوچ کیا ۔مدینہ کے مجاہدین فتح و نصرت سے سرشار تھے ۔ وہ علاقہ سرسبز اور زرخیز تھا ۔ گھوڑوں اور انسانوں کے لیے خوراک کی کوئی کمی ہیں تھی لیکن مینشیا کا دفاع خالد رضی اللہ عنہ کو پریشان کر رہا تھا ۔ 
جب شہر کی دیوار اور برج نظر آنے لگے تو خالد نے اپنے لشکر کو روک لیا۔
مثنیٰ بن حارثہ ان سے الگ ہوگیا تھا ۔ وہ چھاپہ مار جنگ لڑنے کا ماہر تھا ۔ وہ اپنے جانباز دستے کو ساتھ لے گیا تھا خالد نے یہ کام اسے سونپا تھا کہ اپنے دو چار آدمیوں کو کسی بھیس میں مینشیا تک بھیج کر معلوم کرے کہ وہاں آتش پرستوں کا کتنا لشکر ہے 
زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ مثنیٰ آگیا ۔ 
”ابن ولید!ً“… اس نے خالد سے کہا …”یہ دھوکہ معلوم ہوتا ہے خدا کی قسم، آتش پرست آمنے سامنے کی لڑائی سے منہ موڑ گئے ہیں اور اب وہ دھوکہ اور فریب کی لڑائی لڑنا چاہتے ہیں “
”کیا تو یہ نہیں بتائے گا کہ تونے کیا دیکھا ہے ؟“…خالد نے پوچھا …”اور وہ کیسا دھوکہ ہے جو آتش پرست ہمیں دے رہے ہیں “
”شہر خالی ہے “…مثنیٰ بن حارثہ نے کہا …”دروازے کھلے ہیں برجوں اور دیواروں پر بھی کوئی نظر نہیں آتا “
”کیا تیرے آدمی شہر کے اندر گئے تھے “
”نہیں بن اولید!“…مثنیٰ نے جواب دیا …”وہ درازوں تک گئے تھے وہ تو قبرستان لگتا ہے وہ کہتے ہیں کہ دروازں میں سے انہیں نہ کوئی انسان نظر آیا نہ جانور…کیا تو اسے دھوکہ یا جال نہیں سمجھتا ابنِ ولید؟“
”ہاں ابن حارثہ!“…خالد نے کہا…”میں تیرے آدمیوں پر شک نہیں کروں گا کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں ہمیں احتیاط سے آگے جانا ہوگا“
خالد نے اپنے سالاروں کو بلایا اور انہیں بتایا کہ مینشیاخالی پڑا ہے اور یہ دھوکہ ہوگا 
”دھوکہ یہ ہوگا کہ ہم اپنے لشکر کو شہر میں لے جائیں گے “…خالد نے کہا …”وہاں کوئی نہیں ہوگا ۔

(جاری ہے)

اچانک دروازے بند ہوجائیں گے اور ہم محاصرے یا پھندے میں آجائیں گے …ہم فورا شہر پر ہلہ بول رہے ہیں…ابن حارثہ! …خالد مثنیٰ سے مخاطب ہوئے …‘’تیرا دستہ لشکر سے دور رہے گا اور تیری نظر لشکر پر ہوگی ۔ اگر دشمن کہیں سے نکل آیا تو اس پر تیرا دستہ اپنے انداز سے حملہ کرے گا اور چھاپہ مار قسم کے حملے کرتا رہے گا ۔ تجھے اور کچھ بتانے کی ضرورت نہیں “
باقی فوج کو انہوں نے تین حصوں میں تقسیم کیا پہلے کی طرح دائیں اور بائیں سالار عاصم بن عمرو اور سالار عدی بن حاتم کو رکھا لیکن اب ان کے کام مختلف تھے ۔
دروازے کھلے ہونے کی صورت میں خالد رضی اللہ عنہ کو شہر کے اندر جانا تھا۔ عاصم بن عمرو کو ان کے پیچھے رہنا تھا تاکہ بوقت ضرورت خالد کی مدد کو پہنچ سکیں ۔ 
تمام تر ہدایات اور احکام دے کر خالد نے پیش قدمی کا حکم دے دیا ۔ 
###
لشکر کے تینوں حصے شہر کے قریب جاکر ایک دوسرے سے الگ ہوگئے ۔ آگے مثنیٰ بن حارثہ کے جانباز سوار شہر کے باہر کے علاقے میں گھوم پھر رہے تھے ۔
قریب ایک جنگل تھا کچھ علاقہ چٹانی تھا ۔ مثنیٰ نے اپنے چھاپہ مار دستوں کو ٹولیوں میں تقسیم کردیا تھا۔ 
لشکر کے تینوں حصے شہر کی دیوار کے قریب پہنچ گئے تو سالار عدی بن حاتم نے اپنے دستوں کو شہر کے ارد گرد پھیلادیا۔ خالد نے بڑے دروازے میں جاکر بلند آواز سے اعلان کرائے کہ شہر کے لوگ گھروں سے باہر آجائیں۔ 
”اگر لوگ باہر نہ آئے تو شہر کا کوئی مکان کھڑا نہیں رہنے دیا جائے گا “
”آتش پرستو! زندہ رہنا ہے تو باہر آجاؤ “
”اپنے سالاروں سے کہو بزدل نہ بنیں “
اس طرح کے اعلان ہوتے رہے مگر دروازے کے اندر سکوت طاری رہا۔
خالد نے نیام سے تلوار نکالی۔ بلند آواز سے کہا …”میرے پیچھے آؤ “…اور انہوں نے گھوڑے کو ایڑ لگادی ۔ فوج کے جو دستے ان کے ساتھ تھے وہ ان کے پیچھے شہر کے دروازے میں یوں داخل ہوئے جیسے کسی نہر یا دریا کا بند ٹوٹ جاتا ہے سب سے آگے سوار دستے تھے ۔ 
اندر جاکر گھوڑے پھیل گئے ۔ خالد نے حکم دیا کہ گھر گھر کی تلاشی لی جائے ۔ خالد خود ایک اونچی جگہ کھڑے ہوگئے اور احکام دینے لگے ۔
انہوں نے قاصد سے کہا کہ سالار عاصم بن عمرو کے پاس جائے اور اسے کہے کہ اپنے دستے اندر لے آؤ اور پیادہ تیر انداوں کو شہر پناہ کی دیوار پر پھیلادو۔ 
دیکھتے ہی دیکھتے عاصم بن عمرو کے تیر انداز تمام دیوار پر پھیل گئے ۔ وہ اندر بھی دیکھ رہے تھے باہر بھی۔ خالد دیوار کے اوپر گئے اور سارے شہر کے گرد گھوم آئے ۔ شہر میں انہیں اپنے دستوں کے سوا اور کوئی بھی نظر نہیں آرہا تھا ۔
باہر عدی بن حاتم کے دستے تھے خالد کی نظر جہاں تک کام کرتی تھی انہیں دشمن کے لشکر کا کوئی کھرا کھوج نہیں مل رہا تھا ۔ انہیں گھوڑ سواروں کی دو تین ٹولیاں دکھائی دیں۔ وہ مثنیٰ بن حارثہ کے سوار تھے ۔ خالد نیچے آگئے ۔ انہیں بتایا گیا کہ ایک ضعیف العمر آدمی ایک مکان میں چارپائی پر پڑا اونگھ رہا ہے خالد اس مکان میں گئے ایک بوڑھا جس کی آنکھیں ادھ کھلی تھیں اور منہ بھی کھلا ہوا تھا اس کی آواز سرگوشی سے بلند نہیں تھی ۔
 
”کیا تم وہی لو گ ہو جن کے ڈر سے شہر خالی ہوگیا ہے ؟“…بوڑھے نے پوچھا ۔ 
”ہم مسلمان ہیں “…محافظ نے کہا ۔ 
”مدینہ کے مسلمان ؟“…بوڑھے نے پوچھاا ور جواب کا انتظار کیے بغیر کہنے لگا …”میں یہاں کا عیسائی ہوں وہ مجھے مرنے کے لیے چھوڑ گئے ہیں سب چلے گئے ہیں “
”کہاں چلے گئے ہیں “
”بھاگ گئے ہیں “…بوڑھے نے کہا …”سالار بھاگ جائیں ، فوج بھاگ جائے تو لوگ کیوں نہیں بھاگیں گے …کیا خالد بن ولید تمہارا سالار ہے …یہاں سب اسے جن اور دیو کہتے ہیں …ہاں ہاں …جس نے کسریٰ کی اتنی طاقتور فوج کو بھگادیا ہے وہ انسان نہیں ہوگا “
خالد نے اسے نہ بتایا کہ وہ جن اور دیو اس کے سامنے کھڑا ہے انہوں نے حکم دیا کہ بوڑھے کے منہ میں دودھ ڈالا جائے۔
 
”فوج کہاں گئی ہے ؟“…بوڑھے سے پوچھا گیا ۔ 
”آگے شہر حیرہ ہے “…بوڑھے نے جواب دیا …”ازادبہ وہاں کا حاکم ہے شاید اس نے حکم دیا تھا کہ سب لوگ حیرہ آجائیں …ہمارے اس شہر کے جوان آدمی مدینہ والوں کے خلاف لڑنے گئے تھے بہت سارے مارے گئے ہیں جو بچ کر آگئے تھے وہ حیرہ چلے گئے تھے۔ پیچھے بوڑھے، عورتیں اور بچے رہ گئے تھے ۔ یہاں کے سب لوگ خالد بن ولید سے ڈرتے ہیں ہمارے بھاگ کر آنے والے جوانوں نے لوگوں کو اور زیادہ ڈرادیا ۔
وہ کہتے تھے کہ مسلمان خون کا دریا بہادیتے ہیں اور وہ ادھر آرہے ہیں …سب بھاگ گئے ہیں میں نہیں بھاگ سکا میں تو اٹھ بھی نہیں سکتا وہ مجھے مرنے کے لیے چھوڑ گئے ہیں “
اس بوڑھے کو اونٹنی کا دودھ پلا کر اس کے حال پر چھوڑ دیا گیا ۔ 
تقریباً تمام مورخوں نے لکھا ہے کہ مینشیا شہر اس حالت میں خالی تھا کہ لوگوں کے گھروں میں سامان اور قیمتی اشیاء ایسے پڑی تھیں جیسے ان مکانوں کے مکین ابھی ابھی کچھ دیر کے لیے باہر نکل گئے ہوں ۔
 
خالد کے حکم سے تمام فوج کو شہر میں بلالیا گیا او انہیں مال غنیمت اکٹھا کرنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ۔ یہ امیروں کا شہر تھا ۔ گھروں میں قیمتی اشیاء اور کپڑوں کی افراط تھی مسلمان بعض چیزوں کو دیکھ کر حیران ہوتے تھے ۔ یہ چیزیں وہ اپنے ساتھ لے جانا چاہتے تھے ۔ 
جب سامان ایک جگہ اکٹھا کیا گیا تو خالد نے دیکھا ۔
”آگ لگادو اس سامان کو “…خالد نے حکم دیا …”یہ عیش و عشرت کا وہ سامان ہے جس نے اس قوم کو بزدل بنادیا ہے ان لوگوں کا انجام دیکھ لو۔
ان کے محل اور مکان دیکھ لو۔ خدا کی قسم، خدا جسے تباہ کرنا چاہتا ہے اسے عیش و عشرت میں ڈال دیتا ہے …ہمیں آگے جانا ہے …جلادو اسے اور سونا، ہیرے جواہرات اور رقمیں الگ جمع کردو “
طبری نے خاص طور پر لکھا ہے کہ خالد نے اس خیال سے قیمتی ظروف، ریشمی کپڑے اور امیروں گھروں کا سامان جلادینے کا حکم دیا تھا کہ مجاہدین جہاد سے منہ موڑ جائیں گے ۔
خالد کے دستور کے مطابق اس کے چار حصے فوج میں تقسیم کردیے اور پانچواں حصہ مدینہ میں خلیفہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا ۔ 
طبری نے لکھا ہے کہ خلیفہ ابوبکر نے مدینہ کے مسلمانوں کو مسجد میں بلایا اور انہیں خالد کی فتوحات کی تفصیلات سنائیں۔انہوں نے کہا …”اے قریش! تمہارا شیر ایک اور شیر پر جھپٹ پڑا اور اسے مار گرایا ہے اب عورتیں خالد جیسا بیٹا پیدا کرنے سے قاصر ہیں “
###

Chapters / Baab of Shamsheer Be Niyam (part1) By Anayat Ullah

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

قسط نمبر 127

قسط نمبر 128

قسط نمبر 129

قسط نمبر 130

قسط نمبر 131

قسط نمبر 132

قسط نمبر 133

قسط نمبر 134

آخری قسط