Episode 21 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 21 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

ماما نے تشویش سے دس کے ہندسے عبور کرتی کلاک کی سوئیوں کو دیکھا۔ گاؤں میں اتنی رات کو نکلنا خطرے سے خالی نہیں ہوا کرتا تھا۔ یہ بات اب وہ بھی جان گئی تھیں۔ 
”اٹس اوکے…! میں لے آؤ ں گا۔“
اس نے جواباً نرمی سے کہا تھا۔ ماما ایک دم ممنون نظر آنے لگیں۔ جبکہ ایمان کو خواہ مخواہ غصہ آگیا۔ 
”اشعر یا عاقب کو ساتھ لے جانا پُتر…!“
تاؤ جی نے تاکید کی تھی۔
اس نے سر کو اثبات میں ہلا دیا۔ 
”میں چلتا ہوں۔“
عاقب اسی پل اُٹھ کر کھڑا ہوا۔ 
”کوئی ضروی نہیں ہے عاقب بھائی…! اتنی بھی خراب طبیعت نہیں ہے میری کہ دوا نہ ملی تو صبح تک مر جاؤں…؟“
اس کا تیز لہجہ ناگواری کی تپش لئے ہوئے تھا۔ ولید کی بے ساختہ نگاہ اُٹھی، وہ اُسے ہی دیکھ رہی تھی۔

(جاری ہے)

اس کی آنکھوں سے اُمڈتی ناپسندیدگی، ناگواریت اور تلخی۔

گویا چیخ کر کہہ رہی تھی۔ اس احسان کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ گہرا سانس کھینچ کر سر پر ہاتھ پھیر کر رہ گیا۔ 
”خدانخواستہ…! ایمان گڑیا…! کیسی باتیں کر رہی ہو…؟ پہلی بات تو یہ کہ ہم کوئی بہت برا کام نہیں کرنے جا رہے۔ دوسرے اگر ایسا ہوتا بھی، تب بھی ہمیں ہرگز ناگوار خاطر نہ ہوتا۔ اپنوں کے کام آکر روحانی تسکین حاصل ہوا کرتی ہے۔ اور تم ہماری بہت پیاری سی گڑیا ہو۔
”ذہن کو ریلیکس کرو۔ ہم یوں گئے یوں واپس آجائیں گے۔“
وہ اس کا سر تھپک کر مسکراتے ہوئے پلٹ گیا۔ ولید اس سے پہلے ہی جا چکا تھا۔ اور جس پل اس نے بائیک اسٹارٹ ہونے اور روانہ ہونے کی آواز سنی، عین اسی پل دستک دیتا اشعر اندر چلا آیا اور اُسے دیکھ کر مسکرایا۔ 
”نصیب دُشمناں طبیعت ناساز ہے۔“
وہ اُسے دیکھنے لگی۔ 
کیسے لگے تھے یہ…؟ اس کے ناروا سلوک کے باوجود اس کے آگے پیچھے پھرتے تھے، کیوں… ؟ کیا خصوصیت تھی اس میں… ؟ 
اس نے سوچا مگر کوئی وجہ نہ ڈھونڈ پائی، سوائے اس کے کہ بقول فضہ وہ پرُ خلوص، سادہ لوگ، محبت کرنا، محبت بانٹنا ان کا احسان نہیں، ان کا مزاج ہے۔
وہ اس نتیجے پہ پہنچی تو جیسے دماغ کی تنی ہوئی رگیں ڈھیلی پڑنے لگیں۔ اُسے واقعی کسی ایک شخص کی وجہ سے سب سے منہ نہیں موڑنا چاہیے۔ اس نے فیصلہ کیا اور ریلیکس ہوگئی۔ 
”بھئی…! اگر خدمتیں کروانا تھیں تو ویسے ہی کہہ دیتیں۔ بیمار پڑنا ضروری تو نہیں تھا…؟“
وہ اس کرسی پہ آبیٹھا جس سے ولید اُٹھ کر گیا تھا۔ تائی جی بھی اب اس کے بستر میں تھیں، اس کا سر انہی کی گود میں تھا۔
جسے وہ بڑی نرمی سے ہولے ہولے دبا رہی تھیں۔ 
”تم خفا نہیں ہو مجھ سے…؟“
اس نے دل میں چبھتا سوال کیا۔ اشعر نے ٹھنڈا گہرا سانس بھر کے اُسے دیکھا تھا پھر سنجیدگی سے بولا۔ 
”آپ نے کبھی آئینہ دیکھا ہے غور سے…؟“
”کیا مطلب…؟“
وہ ہونق ہوئی۔ یہ تو وہی بات تھی سوال گندم جواب چنا…!
”آپ کی صورت اتنی معصوم، اتنی پیاری ہے کہ کوئی خفا ہونا بھی چاہے تو رہ نہ پائے۔
اس کے جواب پہ ایمان اچھا خاصا جھینپ گئی تھی۔ 
”شیشے میں اتارنا تو خوب آتا ہے۔ کتنی لڑکیوں کو روز چکر دیتے ہو…؟“
وہ مصنوعی خفگی سے بولی۔ اس کی خفگی دُور ہونے کے خیال سے دل ایک دم ہلکا پھلکا ہو گیا تھا۔
”میں کہاں اُتارتا ہوں…؟یہ صورت ہی ایسی حسین ہے کہ لڑکیاں خود پٹاخ پٹاخ گرتی ہیں مجھ پہ…!“
کالر کھڑے کرتے ہوئے وہ لمبی لمبی چھوڑنے لگا۔
”تاؤ جی…! آپ آرام کریں جا کے، اب ایمی بہتر ہے، میں دوا بھی کھلا دوں گی۔“
تاؤ جی کو نیند کے جھونکے آرہے تھے، جب فضہ نے انہیں مخاطب کیا۔ وہ خفیف سے ہوگئے۔
”نہیں پُتر…! میں ٹھیک ہوں…!“
مگر فضہ نے نہ صرف انہیں، بلکہ تائی جی کو بھی ایمان کی طرف سے مطمئن کرکے سونے کو بھیج دیا۔ 
جس وقت عاقب اوپر آیا، وہ اشعر کی باتوں پہ ہنس رہی تھی۔
لاشعوری طور پہ اس کی نظروں نے ولید کو کھوجا تھا مگر وہ ساتھ نہیں تھا۔ 
”ولید کہاں ہے…؟“
سوال ماما کی طرف سے ہوا تھا، وہ لاشعوری طور پہ متوجہ ہوگئی۔ 
”اپنے کمرے میں چلا گیا ہے۔دوا کا طریقہ مجھے سمجھا دیا۔ شاید اس کو بھی ٹھنڈ لگ گئی ہے۔ بار بار چھینک رہا تھا۔“
عاقب فضہ کو دوا دیتے ہوئے کھلانے کے بارے میں ہدایات دیتے ماما کو جواب دینے لگا۔
ماما لمحوں میں متفکر ہوئی تھیں۔ 
”سردی بھی تو بہت ہے باہر…! میں دیکھتی ہوں بچے کو۔“
ماما بستر سے نکل کر چلیں گئیں۔ اشعر کی ہنسی کی آواز پہ وہ جو جانے کیا سوچنے لگی تھی، چونک کر متوجہ ہوئی۔ 
”یہ تو چین ہی بن گئی مریضوں کی۔ دیکھئے ناں…! آپ کی وجہ سے ولی بھائی کو ٹھنڈ لگی وہ بیمار ہو رہے ہیں تو چچی جان ان کی خبر گیری کو اتنی سردی میں نیچے گئی ہیں، اب اس وجہ سے اگر انہیں ٹھنڈ لگ گئی تو یہ چین تو بنے گی ناں…؟“
وہ کھی کھی کے دوران اپنی ہنسی کی وضاحت دے رہا تھا۔
ایمان کی بھی ہنسی چھوٹ گئی۔ 
”تم جا کے بستر سنبھالو، کہیں تمہیں بھی ٹھنڈ نہ لگ جائے…؟“ 
فضہ نے اُسے ایک دھپ لگا کر وہاں سے اُٹھایا تو وہ یوں ہی ہنستا ہوا کمرے سے نکل گیا۔ فضہ اُسے دوا کھلانے لگی۔ 
                                    ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط