Episode 27 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 27 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

وہ بے دھیانی میں آکر چولہے کے پاس بیٹھ کر تنکے سے راکھ کریدنے لگی، جب ولید اس کے پاس آکر کسی قدر آہستگی سے بولا تھا۔ فضہ نے غیر یقینی اور تحیر کے ساتھ ساتھ ایک خوش گوار قسم کی حیرت سمیت اُسے دیکھا۔ اس کے چہرے پہ دِل کش سی مُسکان تھی۔ وہ بے ساختہ کھلکھلا اُٹھی۔
”مائی گاڈ…! آپ کے منہ سے یہ بات سننا کتنا اچھا لگا ہے،میں بتا نہیں سکتی۔
رئیلی…! مجھے تو اپنا آپ مجرم لگ رہا تھا، آپ کی یاسیت کو محسوس کر کے۔“
وہ ہنسنے لگا۔ فضہ نے روشن ہنستی آنکھوں سے اُسے دیکھا۔
”چلیں، جیسے بھی سہی، آپ نے اقرار تو کیا۔ پھربھی آپ نے اس باگڑ بلی کو ہوا بھی لگنے نہیں دینی۔“
وہ جیسے نصیحت کرتے ہوئے بولا۔ فضہ ہلکی پھلکی ہو کر مسکرا دی۔
”بے فکر رہیں، مجھے بھی آپ کے یہ خوب صورت بال بہت عزیز ہیں۔

(جاری ہے)

ولید نے محظوظ ہو کر قہقہہ لگایا۔ پھر داد دینے والے انداز میں بولا۔
”مطلب…! سمجھدار ہیں آپ، میں تو سمجھا آپ بھی اپنی ڈئیر سسٹر کی طرح اَپر اسٹوری خالی رکھتی ہیں…؟“
فضہ نے اب کی بار اُسے گھورا تھا۔
”میں مائنڈ بھی کر سکتی ہوں ولی بھائی…!“
”مگر میں نے تمہیں تو نہیں کہا…؟“
وہ مزے سے کاندھے اُچکا کر بولا تو فضہ نے ایک اور گھوری ڈالی۔
”وہ میری بہن ہے…!“
”ہے تو…! مگر تم سے یکسر مختلف…! خالی خولی حسن کس کام کا…“
”ذہانت، قابلیت اور ڈگریوں کا ڈھیر ہے ناں آپ کے پاس…!“
ہارنے والوں میں سے وہ بھی نہیں تھی۔ ولید نے پہلے اُسے گھورا، پھر ہنسنے لگا۔ فضہ کو اس کا یہ فریش سا، آسودہ سا چہرہ بے حد اچھا لگا تھا۔ وہ کچھ دیر یوں ہی اُسے دیکھتی رہی۔
”کب سے پڑے ہوئے ہیں اس خجل خرابے میں…؟ جس نے آپ سے آپ کا یہ پیارا سا انداز ہی چھین لیا تھا۔
”اچھا لگ رہا ہوں ناں…؟“
وہ بے طرح خوش ہوا۔ فضہ نے شد و مد سے سر ہلا کر تائید کی۔
”گڈ…! آج سے ہماری دوستی پکی…! تب بھی ہم دوست رہیں گے، جب آپ میری بھابی بن جائیں گی۔“
وہ جس طرح ایک دم پٹری سے اُترا تھا، فضہ اسی قدر بوکھلا گئی۔
”یہ کیا بدتمیزی ہے بھئی…؟ آپ کچھ زیادہ ہی فرینک نہیں ہو رہے ہیں…؟“
ولید نے ایک اور اونچا سا قہقہہ لگایا، پھر کاندھے جھٹک کر بولا۔
”نہیں تو…! بھئی…! ہم نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے بچپن سے ہی کہ آپ مسٹر عاقب سے منسوب ہیں۔ ولید حسن کے نصیب میں وصال رُت آئے نہ آئے، آپ ضرور اس آنگن میں بڑی بہو کی حیثیت سے اُترنے والی ہیں۔“
اس کے لہجے کے وثوق میں شوخی و شرارت کے ساتھ ساتھ توقیر کا بھی احساس چمک رہا تھا۔ فضہ کا سرخ ہوتا چہرہ کچھ اور بھی دہک گیا۔ پلکیں جیسے عارضوں پر لرزنے لگیں۔
مگر چندلمحوں میں ہی خود پہ قابو پا کر اُسے خفیف سا گھور کر بولی۔
”آپ اس قسم کی باتوں میں لگا کر میرا دھیان نہیں بٹا سکتے ہیں ولی بھائی…! مجھے اپنے سوال کا جواب چاہئے۔“
”دھیان تو خیر میں آپ کا سو فیصد بٹا چکا ہوں۔ ویسے کون سی بات…؟“
وہ جیسے صاف کترایا تھا، جسے فضہ نے محسوس کیا اور گہرا سانس بھر کے روٹھے ہوئے انداز میں منہ پھلا کر بیٹھ گئی۔
ولید اس کی بچکانہ حرکت پہ آہستگی سے مسکرا دیا تھا اور بہت آہستگی سے جیسے خودکلامی کے انداز میں گویا ہوا۔
”مجھے خبر ہی نہ ہو سکی،میں نے کب اس سے محبت کی…؟شاید تب، جب میں نے ہوش سنبھالتے ہی آپ کا نام عاقب کے ساتھ اور اس کا اپنے نام کے ساتھ سنا تھا۔ ایک تجسس آمیز اشتیاق میرے اندر اُمڈ آیا۔ اُسے دیکھنے کا خیال۔
ان دنوں میں پندرہ سولہ سال کا تھا۔
میٹرک کے بعد نیا نیا کالج میں اِنٹر ہوا تھا اور آپ کو پتا ہے، وہ دور بہت سنہرا دور ہوا کرتا ہے، جب ساری دُنیا اپنی ملکیت اور خود سے کم تر لگتی ہے۔ میں ایک دن چاچو سے ملنے کے بہانے آپ کے گھر چلا گیا تھا۔ میری خواہش تو پوری ہوگئی۔ چھ سات سال کی خوب صورت فراک میں ملبوس باربی ڈول دیسی ایمان مجھے اتنی اچھی لگی تھی کہ باربار اُسے دیکھنے کو جی مچلنے لگا تھا۔
مگر وہاں میرے ساتھ ایسا سلوک ہرگز نہ ہوا تھا کہ میں دوبارہ پلٹ کر وہاں جانے کا سوچتا۔ میں بہت اَنا پرست اور خود پسند واقع ہوا ہوں۔ جبھی خود کو ڈی گریڈ نہیں کر سکا۔ پھر جب دو سال قبل چاچو نے آپ لوگوں کی تصویریں بھجوائیں تو میں نے ایمان کو دیکھا اور تب صحیح معنوں میں، میں نے خود کو اس کے آگے ہار دیا تھا۔
فضہ…! آپ یقین کریں، میرے جذبے جتنے بھی شدید سہی، مگر مجھے اپنی اَنا بہت عزیز ہے۔
میں کبھی یہ پسند نہیں کروں گا کہ وہ میری،میرے جذبات کی تحقیر کرے۔ اسی لئے خاموشی کے ساتھ ساتھ بے نیازی اوڑھ لی۔“
فضہ نے اس کے خاموش ہونے پہ یوں سر جھٹکا جیسے اس سے قطعی متفق نہ ہوئی ہو۔
”اور میں سمجھتی ہوں، یہی آپ کی غلطی ہے ولی بھائی…!آپ اُسے بتائیں توسہی، وہ پتھر تو نہیں ہے۔“
”وہ پتھر سے بھی زیادہ سخت ہے فضہ جی…! شاید فولاد سے بنی ہے۔
جذبات ضرور ہوں گے اس کے اندر، مگر وہ میرے لئے نہیں ہوں گے۔ پھرآپ کو پتا ہے ناں…! جس بات کو وہ آپ کے لئے محسوس کر کے اتنا شدید ری ایکشن دے سکتی ہے، میرے متعلق جان لے توشاید شوٹ کر دے مجھے۔“
وہ بے حد سنجیدہ ہو چکا تھا۔ فضہ نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اس کا خیال تھا کہ وہ کچھ اتنا غلط بھی نہیں کہہ رہا تھا۔
                                       ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط