Episode 52 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 52 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

جس روز نکاح ہوا، اسی شام فضہ اور عاقب کی منگنی کا بھی اہتمام تھا۔ ایمان نے ہر ہر لمحہ سے خوشی کشید کی تھی۔ شام کی تقریب کے لئے اس نے الگ سے تیاری کی تھی۔ شارٹ سلک کا پاؤڈر، پنک شلوار سوٹ جس پر پرلز اور اسٹون کا انتہائی نازک اور خیرہ کن کام جھلمل جھلمل کر رہا تھا، اس کی سفید اُجلی رنگت پہ بے حد جچ رہا تھا۔ زرقون سے سجی جیولری نے اس کی خوب صورتی کو اور بھی دلفریب بنا دیا تھا۔

اشعر سے اس نے تازہ گجرے منگوائے تھے جو فضہ کے کمرے میں تھے کہ بیوٹیشن وہیں اُسے تیار کر رہی تھی۔ وہ اپنے کمرے میں تیار ہو کر نیچے جانے کو جیسے ہی دروازے سے نکلی، ساتھ والے کمرے سے کسی آہنی ہاتھ نے ایک دم اس کی کلائی تھامی اور ایک جھکے سے اپنی جانب گھسیٹ گیا۔ اس کے حلق سے نکلنے والی چیخ کا گلا منہ پہ جما دیئے جانے والے ہاتھ نے گھونٹ دیا۔

(جاری ہے)

 
تقریب کا اہتمام نیچے تھا، اس وقت اوپر شاید ہی کسی کی موجودگی کا امکان ہو۔ اپنے ہی گھر میں ہونے والی اس واردات نے ایمان کے رونگٹے کھڑے کر دیئے۔ وہ حواسوں میں لوٹتے ہی تھرا کر پلٹی اور اپنے بے حد نزدیک کھڑے ولید حسن کو دیکھ کر صحیح معنوں میں بھونچکی ہوگئی۔
”مائی گاڈ…! یہ کیا حرکت تھی…؟“
وہ بے طرح جھلاّئی۔
”جب تم پہنچ سے دُور تھیں، تب بھی فاصلے پہ تھیں۔
اب جبکہ جائز رشتہ ہے، فاصلے تب بھی برقرار ہیں… اس کی وجہ…؟ یہ خوب صورت سی واردات اسی احتجاج کا ایک انداز ہے۔“
وہ جو بے خود سا کھڑا اس کا یہ دلکش روپ نگاہ کے رستے دل میں اُتار رہا تھا، اس پر جھک کر مخمور لہجے میں کہتے ہوئے اُسے ایک دم اپنی بانہوں کے حصار میں جکڑ لیا۔ایمان کو کہاں اس سے ایسی بے مچالی کی توقع تھی…؟ اس کے لو دیتے حصار میں چند ثانیے گم سم کھڑی کی کھڑی رہ گئی۔
اس کی گرم سانسوں، آنچ دیتی قربت نے اپنا احساس بخشا تو وہ اگلے ہی لمحے کرنٹ دکھانے والے انداز میں اُسے دھکیل کر سرعت سے فاصلے پہ ہوئی تھی۔ وہ تمام تر توجہ، تمام تر شوخی سے اس کے حیا سے دہکے خفا خفا چہرے کو دیکھ کر سرشاری انداز میں ہنس دیا۔
”بہت بدتمیز ہیں آپ…!“
اس کی گستاخ نگاہوں کی آنچ سے پگھلتی وہ سرعت سے باہر جانے کو لپکی تھی، جب ولید نے بڑھ کر اس کا ہاتھ تھام لیا۔
”مائنڈ کیا…؟“
وہ جواب دیئے بنا ہونٹ کاٹتی رہی۔ وہ اس کی پلکوں کے سایے کو گالوں پر نقش دیکھتا رہا۔ پھر کسی قدر شریر اندازمیں بولا۔
”یار…! ساری دُنیا نے ہمیں گلے لگا کر نکاح کی مبارک باد دی، جبکہ میں سمجھتا ہوں، اس مبارک باد اور گلے ملنے کا حق سب سے زیادہ ہم دونوں کا تھا۔“
سرشاری کی حدت سے اس کا لہجہ پھر سے بہکنے لگا۔
ایمان نے حیا بار خفگی سے اُسے دیکھا تھا۔
”اگرکوئی دیکھ لیتا، کیا سوچتا ہمارے بارے میں…؟“
اس کے خوف پہ ولید نے شوخ سا قہقہہ لگایا۔ پھر ایک بار اس کا راستہ روکتا ہوا وہ بولا تھا۔
”جبھی تو کہہ رہا ہوں، ابھی مت جاؤ، ابھی اس خوب صورت حادثے کے تمام آثار تمہارے چہرے پر سجے ہوئے ہیں۔“
اس کے بھاری لہجے میں کچھ ایسا تھا کہ ایمان کی دھڑکنیں بے ترتیب ہوگئیں۔
”کیا مطلب…؟“
”مطلب…؟“
ولید نے سر کھجایا اور پھر بھاری مگر شوخ لہجے میں اسے دیکھ کر گنگنانے لگا۔
”ابھی گھر نہ جانا
یہ بکھری سی زُلفیں
یہ پھیلا سا کاجل
یہ بے چین آنکھیں
یہ سمٹا سا آنچل
تیرے حال سے لوگ
پہچان لیں گے
تجھے دیکھ کر
سمجھ جان لیں گے
یہ بہکے قدم لڑکھڑاتی جوانی
یہ بے تاب دل اور محبت دیوانی
شفق جیسے گالوں پہ
اُبھری ہوئی ہے
میرے ہونٹوں کی
اِک مہکتی نشانی
تیرے جسم سے اُڑتی
میری یہ خوشبو
سنا دے گی ہر اِک
کو ساری کہانی
نہ بن جائے اپنا
ملن اِک فسانہ
سنو جانِ جاناں!
ابھی گھر نہ جانا
سچ کہہ رہے ہیں“
وہ بے حد حراساں و متوحش ہو کر پوچھنے لگی، اور ولید حسن کا قہقہہ ہوا میں گونج اُٹھا۔
وہ جان گئی اُسے چھیڑ رہا ہے، جبھی خفگی سے اُسے گھور کر اس کی پکاروں کو نظر انداز کرتی ہوئی کمرے سے نکل بھاگی تھی۔
                                           ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط