Episode 57 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 57 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

اس نے یوں ہی بھینچے ہوئے ہونٹوں کے ساتھ نگاہوں کو پھر سے صفحے پہ جمایا تو آنکھوں کی حدت بے تحاشہ بڑھ چکی تھی۔
”میری بک شلف میں رکھی ہوئی ساری کتابوں پر
تمہاری اُنگلیوں کا لمس اب بھی دل کو چھوتا ہے
تیرے ملبوس سے اُٹھتی ہوئی مدہوش کن خوشبو
میرے کاندے پہ اپنے ہونٹ رکھتی ہے
میری ہر سوچ کے ہر خواب کو
خود میں جکڑ کر توڑ دیتی ہے
یہ کیسی مختلف سی بے بسی ہے کہ
میں جب بھی جینے لگتا ہوں
یہی خوشبو، یہی آہٹ
چھڑا کے ہاتھ مجھ سے 
مجھ کو اس انجان دُنیا میں
اکیلا چھوڑ دیتی ہے“
موسیٰ نے ڈائری واپس نہیں رکھی تھی۔
شدید طیش کے عالم میں دیوار سے کھینچ ماری۔
”ایمان ارتضیٰ شاہ…! ہارون کادوانی کے سوا ہرنام کو بھول جاؤ۔

(جاری ہے)

میں تمہیں کسی اور کا نہیں ہونے دوں گا۔ یاد رکھنا…! اگر اس روئے زمین پر تم کسی مرد کی ہوئیں تو وہ صرف میرا بھائی ہوگا۔“

اس کی سوچوں میں بھی آگ بھڑک اُٹھی تھی۔ دروازے کو ٹھوکر سے بند کرتا وہ راہ میں آئی ہر شئے کو گراتا ہوا آندھی طوفان کی طرح باہر نکلتا چلا گیا تھا۔
 
چند لمحوں کے توقف سے واش روم کا دروازہ کھول کر ہارون کادوانی تولیے سے گیلے بال خشک کرتا اندر آیا تھا۔ تولیہ صوفے پہ اُچھال کر ڈائننگ ٹیبل کی سمت بڑھتے ہوئے اس کی نگاہ ہی نہیں، قدم بھی ٹھٹک گئے تھے۔ کچھ ثانیے وہ یوں ہی متحیر سُن نگاہ سمیت غیر یقینی کے عالم میں دیوار کے ساتھ کارپٹ پر اوندھی پڑی اپنی عزیز از جان ڈائری کو دیکھتا رہا تھا، پھر آہستگی سے آگے بڑھ کر جھکتے ہوئے ڈائری اُٹھا لی۔
”بہرحال یہ جرأت کسی ملازم کی نہیں ہوسکتی تھی۔“
ڈائری واپس ٹیبل پر رکھتے ہوئے اس نے اِنٹرکام کا ریسیور اُٹھایا تھا۔
”صابر…! ابھی کچھ دیر قبل میرے کمرے میں کون آیا تھا…؟“
”چھوٹے صاحب…!“
”یعنی موسیٰ…؟ تم کنفرم ہو صابر…؟“
وہ کچھ دیر خاموش کھڑا دوسری سمت کی بات سنتا رہا، پھرمزید کوئی ایک لفظ بھی کہے بغیر ریسیور رکھ دیا۔
اس کی آنکھوں میں اُتری حیرت کچھ اور بڑھ گئی تھی۔
###

”ستم سہنے کی عادت ہوگئی ہے
کہ مجھ کو بھی محبت ہوگئی ہے
تجھے ہے فکر دُنیا اور مجھ کو
فقط تیری ہی چاہت ہوگئی ہے
ستم گر! کیا خبر تجھ کو محبت
عبادت تھی اذیت ہوگئی ہے
ہمارے دل پہ اپنا ہاتھ رکھ دو
بہت بے تاب حسرت ہوگئی ہے
بہلنے سے بہلتا ہی نہیں اب
یہ دل کی کیسی حالت ہوگئی ہے“
سوچوں نے اُسے مضمحل کر دیا تھا۔
وہ تنہائی سے گھبراتی نیچے چلی آئی۔ ولید کے جانے کی خبر اب پورے گھر کو ہوچکی تھی۔ تائی ماں کے سوا اور کسی نے بھی احتجاج نہیں کیا تھا۔ شام ہونے کو تھی۔ دُھوپ آنگن کے فرش سے رینگتی دیوار کے اوپر چڑھ رہی تھی۔ 
صحن میں لگی ٹوٹی قطرہ قطرہ ٹپکتی تھی اور جس جگہ یہ پانی کا قطرہ گرتا تھا، وہاں ایک ننھا سا گڑھا بن گیا تھا۔ ایک پھولے پروں والی چڑیا اس گڑھے میں اپنی چونچ ڈال کر پانی پی رہی تھی۔
چڑیا نے سیراب ہو کر اپنے پرَ زور سے پھڑپھڑائے، تب وہ جو خالی الذہن کی کیفیت میں اُسے دیکھ رہی تھی، چونکی اور سر جھٹک کر نیچے چلی آئی۔
آنگن میں بچھی دونوں چارپائیاں خالی تھیں۔ سکھ چین کے درخت سے ہردم گرنے والے پتے سمٹے ہوئے تھے، یوں جیسے کسی نے کچھ دیر قبل ہی جھاڑو لگائی ہو۔ وہ آہستگی سے چلتی کچن میں آگئی۔ فضہ وہیں مصروف تھی۔
وہ چھلے ہوئے آلوؤں کو میش کر کے مختلف مصالحے ملانے میں مصروف اسے دیکھ کر مسکرائی۔
”کیا بنا رہی ہو…؟“
وہ دروازے کی چوکھٹ میں ہی تھم گئی۔
”آلو کے کباب…! عاقب کو بہت پسند ہیں ناں…!“
”میں تمہاری ہیلپ کروں…؟“
اس کے سوال پر فضہ کو اتنی ہی حیرت ہونی چاہئے تھی جتنی اس کی آنکھوں سے چھلکی تھی۔ یہ وہ ایمان تھی جو بنی ہوئی چائے بھی خود سے کپ میں نہیں نکالتی تھی۔ فضہ یا پھر ماما کو اس کے لئے ٹی پاٹ سے چائے نکالنا پڑتی تھی۔
”شیور…! وائے ناٹ…! تم ایسا کرو، کڑاھی میں تیل ڈال کر چولہے پر رکھو۔“
اپنی حیرت چھپا کر اس نے نارمل سے انداز میں اُسے کام سونپا۔ ایمان عمل کرنے لگی۔
”فضہ…! آپ کا فون ہے۔“

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط