Episode 58 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 58 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

ولید حسن اپنے دھیان میں تیزی سے کچن میں آیا تھا، مگر اُسے وہاں فضہ کے ساتھ لگے دیکھ کر ٹھٹکا۔
”کس کا ہے…؟“
فضہ جو بیسن گھول رہی تھی، متعجب ہوگئی۔
”شاید آپ کی کوئی فرینڈ ہیں۔“
فضہ کی بات کا جواب دیتے ہوئے بھی وہ ایمان کی سمت ہی متوجہ تھا جو فضہ کا چھوڑا ہوا بیسن خود گھولنے لگی تھی۔
”یہ ہماری گنہگار آنکھیں کیا دیکھ رہی ہیں…؟“
فضہ سیل فون سمیت کچن سے نکل گئی، تب ولید نے کسی قدر شوخی سے اُسے مخاطب کیا تھا۔
وہ جواب دیئے بغیر اپنے کام میں محو رہی تو ولید نے آگے بڑھ کر محض اس کی توجہ حاصل کرنے کو پیچھے سے آکر اپنے بازو اس کے کاندھے پر پھیلا دیئے۔ اس کے خوش رو سے چہرے کے تاثرات میں خوش گواریت کا ثاثر تھا۔
”معدے سے ہو کر دل کا راستہ تلاش کرنے کی کیا ضرورت ہے مادام…؟ آپ تو یہ معرکہ بہت پہلے سے مار چکیں۔

(جاری ہے)

دھیما، مخمور، سرگوشیانہ انداز، وہ سرعت سے سمٹ کر فاصلے پر ہوئی۔
ولید نے بہت دلچسپی سمیت اس کے گالوں پر اُتری شفق کو دیکھا تھا۔
”پریکٹس کر رہی ہوں۔ ظاہر ہے، مجھے اسی گھر میں رہنا ہے۔ اب کاموں کی عادت بھی ڈال لینا چاہئے۔“
جواباً وہ بڑی سنجیدگی سے گویا ہوئی تو ولید نے تحیر آمیز مسرت سمیت اُسے دیکھا تھا۔
”رئیلی…؟“
وہ ہنسا پھر اس کا ہاتھ پکڑ کر لو دیتی نگاہوں سے اس کے چہرے کو تکتا ہوا سرگوشی سے مشابہ آواز میں بولا۔
”میں بہت خوش نصیب ہوں کہ مجھے میری محبت مل گئی ہے۔اس سے بھی بڑھ کر خوش نصیبی یہ کہ تم میری محبت میں ہر مشکل کو فیس کرنے کو بھی تیار ہو۔“
”میں سب کچھ کروں گی ولید…! بس آپ باہر مت جائیے۔“
وہ ایک دم ملتجی ہوگئی تو ولید کا سارا خوش گوار موڈ ایک دم گہری سنجیدگی کی دبیز چادر میں گم ہوگیا۔
”پلیز ایمی…!ہم اس ٹاپک کو مزید ڈِسکس نہیں کریں گے۔
میں تمہیں قائل کر چکا تھا ناں…؟“
ایمان نے کچھ کہے بغیر سر جھکا لیا تھا۔ وہ کچھ دیر یوں ہی اس کے جھکے سر کو دیکھتا رہا، پھر اس کا موڈ بدلنے کی غرض سے بولا تھا۔
”ویسے تمہارے لئے ایک گڈ نیوز بھی ہے۔“
آپ نہیں جا رہے ہو ناں…؟“
وہ بچوں کی طرح پرُجوش ہوکر اشتیاق سے بولی۔ ولید نے سنجیدہ قسم کی نگاہ اس پر ڈالی اور سر کو نفی میں جنبش دی۔
”چاچو نے آپ لوگوں کو واپس شہر والے گھر بلوایا ہے۔“
ولید کی بات پہ ایمان نے کسی قسم کا تاثر نہیں دیا اور سر جھکائے کڑاہی میں کڑکتے تیل کو دیکھتی رہی۔
”تمہیں خوشی نہیں ہوئی…؟“
ولید کو واقعی اچنبھا ہوا تھا۔
”اب میری خوشیوں کی نوعیت بدل گئی ہے۔“
ایمان نے جواباً سرد انداز میں کہا تو ولید گہرا سانس بھر کے رہ گیا۔
”فضہ کی شادی بھی انہی چند دنوں میں متوقع ہے۔ بابا چاہتے ہیں میری روانگی سے قبل اس قصے کو کوئی حتمی موڑ دے دیا جائے۔ چاچو کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔“
اس نے ایک اور اطلاع دی۔ ایمان نے محض ایک نگاہ اُسے دیکھا تھا اور رُخ پھیر کر میش کئے ہوئے آلوؤں کے آمیزے سے بالز بنانے لگی۔
”یار…! کیا ہے…؟ایسے بی ہیو کرو گی تو میں وہاں اطمینان سے کیسے رہ پاؤں گا۔
تمہاری یہ ہی بسورتی ہوئی شکل ہی تصور میں آیا کرے گی۔“
ولید نے اس کے کاندھے کو اُنگلی سے ٹھک ٹھک بجا کر روٹھے ہوئے انداز میں کہا تو ایمان نے گہرا سانس کھینچا اور خود کو محض اس کی خاطر کمپوز کر کے بولی تھی۔
”اچھا ہے ناں…! شاید اس طرح ہی واپس جلدی آجائیں…؟“
”میں تمہارے خوابوں کی تکمیل کی غرض سے جا رہا ہوں ایمی…!“
اس نے جیسے باور کرایا تھا۔
ایمان نے چونک کر اُسے دیکھا تھا۔
”مگر میرے خواب تو… ولید…! میں نے کب آپ سے اپنی خواہشات کا اظہار کیا ہے…؟“
”تم نے نہیں کیا تو کیا ہوا…؟ میں خود کیا تمہارا طرزِ زندگی نہیں جانتا۔“
وہ نظریں کترا کر کہہ رہا تھا۔ ایمان نے تڑپ کر اس کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے لئے۔
”طرزِ زندگی تو فضہ کا بھی…“
”فضہ کی بات مت کرو ایمان…! وہ ہر طرح کے ماحول میں خود کو ڈھالنے کی صلاحیت سے مالا مال ہے۔
اور میں…؟ ولید…! محبت تو انسان سے سب کچھ کروا لیتی ہے۔ آپ مجھے آزما…“
”میں تمہیں آزمائش میں ہی تو نہیں ڈالنا چاہتا۔ ایمان…! میں نے تم سے محبت کی ہے۔ میں تمہاری پرکھ کیوں کروں…؟ جبکہ میں جانتا ہوں کہ تمہیں مجھ سے محبت ہے۔ یہ چند ماہ محض چند ماہ ہوں گے۔ پلیز…! میری خاطر…؟“
اپنے ہاتھ اس کے ہاتھ سے نکال کر اپنی گرفت میں لیتا ہو وہ اتنی لجاجت سے کہہ رہا تھا کہ ایک بار پھر ایمان کو ہی ہتھیارڈالنے پڑے تھے۔
                                      ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط