Episode 61 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 61 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

”مصروف ہو دن رات تمہیں وقت کہاں ہے
تم مجھ سے کرو بات تمہیں وقت کہاں ہے
بے تابیٴ دل کا تمہیں اندازہ نہیں ہے
سمجھو میرے جذبات تمہیں وقت کہاں ہے
تم پونچھو میری آنکھ سے بہتے ہوئے آنسو
دیکھو یہ برسات تمہیں وقت کہاں ہے
بھولے سے ہی تم پوچھنے آجاؤ میرا حال
اے گردشِ حالت تمہیں وقت کہاں ہے
وجود میں تڑپتے ہوئے ڈوب رہا ہوں
تھامو تم میرا ہاتھ تمہیں وقت کہاں ہے“
شادی خیریت سے انجام پائی، ساتھ ولید کی روانگی کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔
تائی ماں دل گرفتہ سی تھیں، مگر چاہتیں تھیں، سب کچھ ہی اس کے ساتھ روانہ کر دیں۔ گاجر کا حلوہ، دیسی گھی، پنجیری، اور جانے کیا کچھ، فضہ اور وہ بھی ان کے ساتھ لگی رہتیں، مگر کام تھا ہی اتنا کہ سمٹتا ہی نہ تھا۔

(جاری ہے)

اس وقت بھی وہ تائی ماں کے کہنے پہ ولید کے سوٹ کیس میں کپڑے رکھنے آئی تھی، جب وہ واش روم سے نکل کر اس کے پاس آ رُکا۔ شکایتی لہجہ گویا احتجاج کر رہا تھا۔

ایمان نے سر اُونچا کر کے اُسے دیکھا تو آنکھوں میں آنسو آگئے۔
”یہ شکوہ تو مجھے کرنا چاہئے آپ سے۔ سارا دن غائب رہتے ہیں۔ میری تو بات چھوڑیں تائی ماں بھی آپ کی صورت دیکھنے کو ترستی ہیں۔“
اس جوابی شکوے پہ ولید خفت زدہ سا ہو کر سر کھجانے لگا۔
”پچھتا رہا ہوں یار…! اگر میں نے مکمل شادی کروائی ہوتی تو رات بھر کو تو سیر ہوتیں۔
پھر میں تمہیں بتاتا کہ…“
”اچھا…! فضول باتیں مت کریں آپ…!“
وہ اس کی بات کاٹ کر شرٹ کو تہہ لگاتے ہوئے بولی۔ چہرے پر اس کی شوخ نظروں نے سرخی پھیلا دی تھی۔
”ایمی…! اب میرا اپنا دل ڈانواں ڈول ہو رہا ہے۔ اگر ٹکٹ نہ آگئے ہوتے تو میں کبھی نہ جاتا۔“
وہ جیسے خود سے اُلجھ رہا تھا۔ ایمان نے گہرا سانس کھینچ کر بیگ بند کیا اور اُٹھ کھڑی ہوئی۔
”اپنی طرف سے تو میں نے ہر چیز رکھ دی ہے۔ پھر بھی ایک نظر ڈال دیجئے، اگر کوئی کمی ہوئی تو…“
”کمی…؟ ہاں…! کمی تو ہے۔“
”کیا…؟“
ایمان کی سوالیہ نگاہیں اس کی جانب اُٹھیں۔
”تم…! تمہاری کمی وہاں ہر لمحہ محسوس کروں گا۔“
اس کی نگاہوں میں اتنی چمک اور بھرپور تاثر تھا کہ ایمان نے گھبرا کر پلکیں جھکا لیں، اور اس کی سائیڈ سے ہو کر جانا چاہا تو ولید نے اس کی کلائی پہ اپنے ہاتھ کی گرفت مضبوط کر لی تھی۔
”میرے ہم سفر! تیری نذر میں میری عمر بھر کی یہ دوستی
میرے شعر میری صداقتیں میری دھڑکنیں میری چاہتیں
تجھے جذب کر لوں لہو میں، میں کہ فراق کا نہ رہے خطر
تیری دھڑکنوں میں اُتار لوں میں یہ خواب خواب رفاقتیں“
اس کے ہونٹ بہت آہستگی سے، بہت جذب سے کہہ رہے تھے۔ اس کی آواز کی گھمبیرتا نے ایمان کے احساسات کو گداز کیا تھا۔
اس مرتبہ فاصلہ ایمان نے کم کیا تھا۔ وہ اس کی بانہوں کے حصار میں مقید اس کے سینے پہ سر رکھے اس کی دھڑکنوں کو سنتی چپ چاپ آنسو بہاتی رہی تھی۔
”اس طرح مت کرو ایمان…! پلیز…!“
ولید نے اس کے آنسوؤں کی نمی کو اپنے سینے میں جذب ہوتا محسوس کیا تو مضطرب ہونے لگا۔ ایمان نے خود کو کمپوز کیا تھا اور آہستگی سے اس سے الگ ہوکر ہاتھ کی پشت سے آنکھیں رگڑ کر صاف کرنے لگی۔
”تھینکس فار دس آنر جناب…!“
اس کی نگاہیں شوخ تھیں۔ ایمان نے چونک کر سر اُٹھایا۔ وہ ہنس رہا تھا۔
”کمال ہے جناب…!میرا جانا معجزہ ہوگیا۔میری جسارتوں پہ آگ بگولہ ہونے والی محترمہ از خود میرے گلے لگ رہی ہیں…“
”امیزنگ…!“
اس کی شوخ بھری مسکان پر ایمان ایک دم حیا سے سرخ پڑی تھی، گال تپ اُٹھے۔
”آپ میرا مذاق اُڑا رہے ہیں…؟“
وہ اپنی شرمندگی کو غصے میں مغلوب کر کے اُلٹا اس پر چڑھائی کرنے لگی۔
”میری مجال…؟میں تو جناب…!آپ کا شکریہ ادا کر رہا ہوں۔“
مسکراہٹ ضبط کرتا ہوا وہ ڈرنے کی اداکاری کرنے لگا۔ ایمان جھلا کر پلٹنے لگی تھی کہ وہ لپک کر اس کے راستے میں آگیا۔ اس کی استعجابی و سوالیہ نگاہوں کے جواب میں سر کھجا کر بولا تھا۔
”ابھی اچھا موقع ہے، اگر مزید رونے دھونے کا پروگرام ہے تو میرا کاندھا حاضر ہے۔ پھر ایسا چانس ملے نہ ملے۔
شریر، مبہم لہجہ، نظروں کی شوخ چمک، گستاخ ارادے۔
ایمان اتنی جھلائی کہ اُسے سامنے سے دھکیل کر بھاگ نکلی۔
”افوہ…! بے حس،مطلب پرست لڑکی…!صرف تمہارا ہی تو جدائی سے آنسو بہانے کو جی نہیں چاہتا…؟ میرا بھی ایسا کوئی ارادہ ہو سکتا ہے۔“
اس نے دروازے سے نکلتے ہوئے اس کی شوخی سے بھرپور آواز سنی تھی، مگر کان دھرے بغیر دہلیز پار کر آئی۔
                                 ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط