Episode 65 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 65 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

”یہ پاسیبل نہیں ہے۔“
وہ اس کی بات سن کر بھڑک اُٹھا تو ایمان ایک دم ہراساں ہوتی ملتجی ہو کر گڑگڑائی تھی۔
”دیکھو…! میری بات سنو…! میرے جس کزن سے پاپا نے آپ لوگوں کا تعارف کروایا تھا، اس سے پچھلے دنوں میرا نکاح ہو چکا ہے۔ تم خود سوچو، یہ پاسیبل ہے…؟“
موسیٰ کادوانی نے چونک کر، ٹھٹک کر یوں اُسے دیکھا گویا اس کی بات کی صداقت کا اندازہ اس کے چہرے کے تاثرات سے لگانا چاہ رہا ہو، اور جب اُسے یقین آیا تھا تو گویا شعلوں میں گھِر گیا تھا۔
ایمان کو اس کی آنکھوں میں اُتری غضب کی حدتوں سے خوف محسوس ہوا تھا۔
”اگر یہ سچ ہے تو میں اُسے زندہ نہیں چھوڑوں گا۔ ویسے صرف نکاح ہی ہوا ہے ناں…؟“
اس کے سرد لہجے میں غراہٹ در آئی تھی۔ ایمان کا چہرہ ایک دم سرخ ہوگیا۔

(جاری ہے)

”بکواس بند کرو…!“
اس کا ضبط چھلکا تو وہ چیخ پڑی۔ موسیٰ چونک گیا، ٹھٹکے ہوئے انداز میں اس کا چہرہ دیکھا، بغور دیکھا اور پھر ایک دم زور سے ہنس پڑا۔
ایمان کو اس کی دماغی حالت پہ ایک پل کو شبہ محسوس ہوا تھا۔
”بہت محبت کرتی ہیں اس سے…؟“
ایمان نے دیکھا، اس کی سرخ انگاروں کی مانند دہکتی آنکھوں میں ایک سرد سی کیفیت اُتر رہی تھی۔ وہ لرز سی گئی۔ 
”اگر چاہتی ہیں کہ وہ زندہ رہے تو پھر اس سے الگ ہو جائیں ایمان…! یہی بہتر ہے آپ کے لئے…! میرے لالہ دوسری مرتبہ بے مراد رہ جائیں، یہ موسیٰ کادوانی برداشت نہیں کر سکتا۔
آپ میری اپروچ سے کچھ آگاہ ہوگئی ہیں، بہت زیادہ اس وقت ہوں گی جب آپ یہ جانیں گی کہ آپ کے وہ رائٹ مین، کیا نام ہے ان کا…؟ خیر…! جو بھی ہو، کسی دن اچانک غائب ہوگئے ہیں۔“
اس کے سفاک لہجے میں اتنی سنگینی، اتنی جنون خیزی اور تنفر تھا کہ ایمان کی روح لرز اُٹھی تھی۔ مگر بظاہر خود کو مضبوط بنانے کو بولی تھی۔
”وہ آؤٹ آف کنٹری ہیں۔
تم ان کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتے ہو۔“
اس کے لہجے میں موجود نفرت نے موسیٰ کے ہونٹوں پر زہر خند بکھیر دیا تھا۔
”یعنی آپ چیلنج کر رہی ہیں میری اپروچ کو…؟ اوکے…! فائن…! اب آپ کو یہاں روکنے کا جواز ختم ہوتا ہے۔ اسی عزت و احترام کے ساتھ آپ کو واپس چھوڑوں گا، مگر اس یقین کے ساتھ کہ آپ دوبارہ یہاں تشریف لائیں گی۔ آپ کے تمام جملہ حقوق لالہ کے نام محفوظ ہو چکے ہوں گے۔
اپنی بات مکمل کر کے وہ اُٹھا تو اس کے انداز میں اطمینان تھا، یہی اطمینان ایمان کو مضطرب کر گیا تھا۔ وہ بے اختیار تڑپ کر اس کے راستے میں آئی تھی۔
”کیا کرو گے تم ولید کے ساتھ…؟“
”اچھا…! تو موصوف کا نام ولید ہے…؟ کچھ نہیں…! بس آپ کو لالہ کے لئے فارغ کرنے کی خاطر راستے سے ہٹانا ہوگا، یعنی قتل…!“
وہ تاؤ دلانے والے انداز میں کہہ کر مسکرایا تو ایمان نے فق چہرے کے ساتھ اُسے دیکھا۔
اُسے لگا جیسے اس کی ٹانگیں ایک دم بے جان ہوگئی ہوں۔
”آئیے…! آپ کو واپس چھوڑ آؤں۔“
وہ رُک کر اس کے آگے بڑھنے کا انتظار کرنے لگا، مگر ایمان نے جیسے سنا ہی نہیں تھا۔
”تم ایسا کچھ نہیں کرو گے۔“
وہ بھرائی ہوئی آواز میں کہتی رو پڑی تو موسیٰ نے نخوت بھری نگاہوں سے اُسے دیکھا تھا۔
”ابھی کیسے یقین کر لیا آپ نے میری بات کا کہ جو میں نے کہا ہے، اُسے پورا بھی کر گزروں گا…؟ ابھی میں آپ کو ثبوت پیش کر دیتا، تب آپ اپنی رائے سے نوازتیں ناں…!“
وہ ٹھنک کر بولا تھا۔
ایمان نے آنسوؤں سے جل تھل ہوتی نگاہوں سے اُسے دیکھا تھا۔ پھر گلو گیر آواز میں بولی۔
”میں نے کہا ناں، تم ایسا کچھ نہیں کرو گے، میں تمہاری بات ماننے کو تیار ہوں۔“
اس کا ہر انداز ہارا ہوا تھا۔
”اچھا…! کیا کریں گی آپ…؟“
موسیٰ نے اس کے آنسوؤں کو دیکھتے ہوئے گویا بادل نخواستہ پوچھا۔
”میں ان سے طلاق لے لوں گی، بلیو می…! مگر پلیز…! کچھ وقت دیں مجھے۔
سارا طنطنہ، سارا غرور بھلائے وہ گڑگڑا رہی تھی تو وجہ محبت کی بے بسی تھی۔ وہ بے بسی، وہ خوف، انداز بدل گیا تھا، جب اُسے پتا چلا تھا کہ ولید حسن اس کے لئے اہمیت اختیار کر گیا ہے تو اس نے اُسے کھونے کے خوف سے اپنی اَنا سے ہاتھ چھڑا لیا تھا، اور اب جبکہ وہ اس کی زندگی کو خطرہ لاحق محسوس کر رہی تھی، تب اس نے اُسے کھونے کے خوف سے اس سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔
”میں آپ کی بات کا یقین کیسے کروں…؟“
وہ سگریٹ سلگاتے ہوئے پرُنخوت انداز میں بولا۔ ایمان کی شکست، ایمان کی گڑگڑاہٹ، اس کا حد سے بڑھا ہوا خوف، اس کے اندر تسکین اور تفاخر کے کتنے در وا کر رہا تھا، یہ موسیٰ ہی جانتا تھا۔
”تمہیں یقین آجائے گا، جب میں ان سے ڈائیورس لوں گی۔ لیکن مجھے تھوڑا وقت چاہئے۔“
وہ اسی ملتجی، ہارے ہوئے لہجے میں کہہ رہی تھی۔
تب موسیٰ نے گویا اس پہ احسان جتلاتے ہوئے کاندھے اُچکا کر اس کی بات مان لی تھی اور اُسے اسی راز داری اور خاموشی کے ساتھ واپس اس کے گھر سے کچھ فاصلے پر چھوڑ دیا گیا، اور کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہو سکی کہ ان چند گھنٹوں میں اس پہ کیا قیامت ٹوٹی اور اس نے کیا کچھ ہار دیا تھا…؟
                                      ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط