Episode 66 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 66 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

اُداس موسم میں زرد پتے
منتظر ہیں بہار تیرے
نہ جانے کتنی رُتوں سے پیاسے
یہ دشت تم کو بلارہے ہیں
کبھی تو لوٹو، کبھی تو پلٹو
کہ زندگی میں ویرانیاں ہیں
بنا تمہارے یہ موسموں کی اُداسیاں دیکھو
کبھی ہنسائیں کبھی رُلائیں
تم ہی کہو، اب کیا کریں ہم
یاد رکھیں یا بھول جائیں“
اس نے چپ اوڑھ لی تھی۔
ولید سے ہی تعلق نہیں توڑا تھا، نیہاں سے بھی منہ پھیر لیا۔ جو فیصلہ کیا تھا، وہ جان لیوا تھا۔ اس نے سیل آف کر دیا تھا تاکہ ولید کال نہ کر سکے۔ 
وہ بے حد پریشان تھا۔ فون پہ فون کرتا، ماما سے، پاپا سے، فضہ سے،عاقب سے اس کی خاموشی کی وجہ پوچھ پوچھ ہار گیا اور وہ سب اس سے۔ مگر اس کی چپ ٹوٹنے والی ہی نہیں تھی۔ سب زِچ ہوگئے۔

(جاری ہے)

اس وقت اس نے یوں ہی سیل فون آن کیا تو ولید کے لاتعداد میسجز تھے۔
شکوؤں سے بھرے، شکایتوں سے بوجھل۔ وہ اس کی خاموشی اور خفگی پہ حیران تھا۔ وہ چپ چاپ اس کے میسجز پڑھتی گئی، ڈیلیٹ کرتی گئی۔ معاً اس کا ہاتھ تھما تھا۔
”ادا نظریں چرانے کی کہاں سے سیکھ لی تم نے
یہ عادت روٹھ جانے کی کہاں سے سیکھ لی تم نے
بھروسہ تھا تمہیں مجھ پہ مکمل آج سے پہلے
روایت آزمانے کی کہاں سے سیکھ لی تم نے
محبت کے علاوہ کچھ نہیں تھا تیری آنکھوں میں
یہ نفرت اب دُنیا کی کہاں سے سیکھ لی تم نے
میرے معصوم صنم تو ذرا اتنا بتا مجھ کو
جسارت دل دُکھانے کی کہاں سے سیکھ لی تم نے“
وہ اس کی نظم ڈیلیٹ کرتے ہوئے گھٹ گھٹ کر آنسو بہانے لگی۔
مگر آزمائش ختم کہاں ہوئی تھی…؟
”ذرا جو دُور جاتے ہو تب احساس ہوتا ہے
کہ باقی کچھ نہیں رہتا میرے جیون کے آنگن میں
میری خوشیوں کے دامن میں
تیرے بن کچھ نہیں رہتا
اُداسی چھائی رہتی ہے
سپنے اُدھورے رہتے ہیں
دن صدیوں سے لگتے ہیں
ان آنکھوں کی جلتی لو مدہم پڑنے لگتی ہے
اُمیدیں مرنے لگتی ہیں
تیرے ہاتھوں سے میرے ہاتھ
اچانک چھوٹ جاتے ہیں
میرے ارمان روتے ہیں
تجھے آواز دیتے ہیں
تجھے واپس بلاتے ہیں
سنو…! 
تم لوٹ آؤ ناں…!“
آنسوؤں کی روانی میں شدت آگئی تھی۔
اس کے ہر لفظ سے بے قراری، اضطراب چھلک رہا تھا۔ خود اس کی اپنی کیا حالت ہوگی، وہ اندازہ کر سکتی تھی۔ اس نے اُسی وقت آنے والا نیا میسج اوپن کیا تھا۔
”کوئی سورج جاگے دھرتی پر
کچھ ایسا ہو یہ رات ڈھلے
کوئی ہاتھ میں تھامے ہاتھ میرا
کوئی لے کے مجھ کو ساتھ چلے
کوئی بیٹھے میرے پہلو میں
میرے ہاتھ پہ اپنا ہاتھ رکھے
اور پونچھ کے آنسو آنکھوں سے
پھر دھیرے سے یہ بات کہے
یوں تنہا سفر اب کٹتا نہیں
چلو ہم بھی تمہارے ساتھ چلیں“
اُسے جانے کیا ہوا تھا…؟ سیل فون ہاتھ سے رکھ کر وہ گھٹنوں میں منہ چھپا کر بری طرح سے رونی لگی تھی۔
                                         ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط