Episode 74 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 74 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

”عشق لیلائے تمنا کا فسوں
عشق بے داریٴ وحشت کا صحرا
عشق شہروں کا دُھواں
عشق صحرا کا غبار
عشق آغوشِ لحد
عشق جذبوں کا قرار
عشق شعلوں کی لپک
عشق پتھر کا گداز
عشق اِک نغمہٴ جاں
عشق اِک موت کا ساز
عشق پازیب جفا
عشق زنجیر سم
عشق شیریں کے سلگتے ہوئے خواب
عشق فریاد کا خوں قیس کا رقص جنوں
عشق جینے کی ادا
عشق ہر دل کی صدا
عشق کے کوچے میں ہے شاہ بھی گدا“
اس کی مثال ایک سہمی ہوئی چڑیا کی مانند تھی، جسے چال باز عقاب کے پنجوں کا فون ہر لمحہ لرزاہٹ طاری کئے رکھے۔
یقینا وہ احتجاج کرتی ایک حشر اُٹھا دیتی کہ جس نقصان سے بچنے کی خاطر اس نے محبت کو کھو دیا تھا، محبت بھینٹ چڑھا کر نفرت اور بدگمانی کا سودہ کیا تھا،اس نقصان کا خوف پھر سے منہ پھاڑے سامنے کھڑا تھا، اسی شام جب گاؤں سے آئے مہمان واپس لوٹ گئے اور وہ اپنا انکار اور احتجاج لے کر پاپا کے پاس جانے والی تھی، پاپا خود اس کے کمرے میں آگئے تھے۔

(جاری ہے)

”آپ…؟ پاپا…!میں آپ کے پاس ہی آنے والی تھی۔“
وہ انہیں دیکھ کر یک لخت اپنے بیڈ سے اُٹھ کر کھڑی ہوگئی۔انہوں نے بیٹی کی آنکھوں کے نیچے گہرے ہوتے حلقوں کو دیکھا تھا، پھر بڑھ کر اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھ دیا۔
”مجھے آپ سے ضروری بات کرنا تھی بیٹا…!اس لئے میں خود چلا آیا۔ کیا فرق پڑتا ہے…؟“
اُسے بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے وہ کرسی پر فروکش ہوگئے تھے۔
”تمہاری ماما بتا رہی تھیں کہ تم اب یہ شادی نہیں کرنا چاہ رہی ہو۔ مگر میں تمہیں یہ بتانے آیا ہوں ایمان…!کہ تمہاری شادی ہو چکی ہے،اور خالصتاً تمہاری مرضی کے مطابق۔ تمہیں یاد ہوگا بھائی جان کو فضہ کی منگنی کے حوالے سے رضامندی میں نے اپنی ایماء پر دی تھی، مگر تمہارے معاملے میں، میں خاموش تھا۔ یہ تمہارا اپنا فیصلہ تھا۔“
”مگر پاپا…!تب میں…“
”تب تمہاری ذہنی حالت جیسی بھی تھی ایمان بیٹا…! مگر میں اتنا جانتا ہوں، تم نے ایک بہترین فیصلہ کیا تھا۔
”پاپا…! وہ…“
”اب کچھ نہیں ایمی…! مزید کچھ نہیں…! یو نو…! میں بھائی جان کو تمہاری رُخصتی کی تاریخ دے چکا ہوں۔ اگر تم نے میرے اس فیصلے کو قبول نہیں کیا تو ہمیشہ کی طرح میں تمہیں اب بھی کچھ نہیں کہوں گا، مگر تمہاری کسی بھی حماقت کے نتیجے میں تم اپنے باپ کو ہمیشہ کے لئے کھو دو گی۔ فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے۔ میں بہرحال اس شرمندگی کو سہہ نہیں پاؤں گا۔
انہوں نے اپنی بات مکمل کی تھی اور مزید ایک لفظ بھی کہے بغیر اُٹھ کر چل گئے تھے۔ وہ اس حد تک سراسیمہ اور بے اوسان ہوگئی تھی کہ کتنی دیر تک یوں ہی بیٹھی رہی تھی۔ احتجاج آپ ہی آپ دم توڑ گیا تھا۔ اس نے خاموشی اوڑھ لی۔ دل سوکھے پتے کی طرح کانپتا تھا۔ اس کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا کہ چپ چاپ خود کو حالات کے سپرد کر دے۔ مگر ایسا کر لینے کے باوجود چین کھو گیا تھا۔
دن جیسے جیسے گزر رہے تھے، اضطراب بڑھ رہا تھا۔ ماما نے اُسے شاپنگ کے لئے ساتھ چلنے پہ اصرار کیا مگر اس نے کوئی دلچسپی نہیں لی۔ تب انہوں نے ہار کر کہنا ہی چھوڑ دیا اور فضہ کے ساتھ خود ہی تیاری میں مگن رہی تھیں۔
                                      ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط