Episode 81 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 81 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

”ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا؟
بچتے رہیں ہواؤں سے در تم کو اس سے کیا؟
تم موج موج مثل صبا گھومتے رہو
کٹ جائیں میری سوچ کے پرَ تم کو اس سے کیا؟
اوروں کا ہاتھ تھامو انہیں راستہ دکھاؤ
میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر تم کو اس سے کیا؟
ابرِ گریز پا کو برسنے سے کیا غرض
سپی میں بن نہ پائے گھر تم کو اس سے کیا؟
لے جائیں مجھ کو مالِ غنیمت کے ساتھ عدو
تم نے تو ڈال دی ہے سپر تم کو اس سے کیا؟
تم نے تو تھک کے دشت میں خیمے لگا لئے
تنہا کٹے کسی کا سفر تم کو اس سے کیا؟“
اس نے آہستگی سے پروین شاکر کی کتاب بند کر دی۔
زندگی پہ ایک دم ہی کیسا جمود طاری ہوگیا تھا۔ کتنا تھکا دیا تھا اس سفر لاحاصل نے اُسے۔ وہ سوچتی محبت کے اس سفر میں اس نے کیا پایا ہے، تو دل اس خسارے پہ افسردگیاں سمیٹ لاتا۔

(جاری ہے)

کھڑکی کی سلائیڈ کھول کر وہ شام کے سایوں کو اندھیروں میں مدغم ہوتا دیکھ رہی تھی، جب دروازہ ناک کر کے ملازمہ نے اندر جھانکا۔

”چھوٹی بی بی…! آپ کو بیگم صاحبہ بلا رہی ہیں۔
کہہ رہی ہیں، جلدی آئیں، ولید صاحب آئے ہیں۔“
ملازمہ کی اطلاع پر ایک دم اس کا دل بہت زور سے دھڑکا اور دھڑکتا ہی چلا گیا۔
                                             ###

اُسے ایک دم ایسا لگا تھا جیسے اس کے مردہ تن میں نئی جان آگئی ہو۔ ملازمہ کی پوری بات سنے بغیر ہی وہ ہرنی کی طرح سے قلانچیں بھرتی سیڑھیاں پھلانگتی نیچے آئی تو اُسے ہال کمرے میں لگی چغتائی کی پورٹریٹ میں گم پایا تھا۔
اس کے قدموں کی آہٹ پہ گردن موڑی۔
جوشِ مسرت سے چمکتا چہرہ، تمتماتے رُخسار اور آنکھوں میں ڈھیر ساری چمک لئے وہ ایک بار پھر اُسے چونکا گئی۔ پتا نہیں کیوں وہ اپنے روّیوں میں اتنی متضاد کیوں تھی…؟ وہ اکثر اس کی وجہ سے اُلجھتا رہتا۔ 
”آپ یہاں کیوں کھڑے ہیں…؟ اندر آئیے ناں…!“
اس کی پرُتپش گہری نگاہوں کے ارتکاز پہ ایمان کی پلکیں حیا بار انداز میں جھک کر لرزنے لگی تھیں۔
ولید نے چونک کر سر جھٹکا۔
”تمہیں لینے آیا ہوں، چلو…!“
”اس وقت…؟“
وہ متحیر سی ہو کر وال کلاک کی سمت متوجہ ہوگی۔
”نکاح کے وقت تم نے یہ شرط تو نہیں بتائی تھی کہ تم مخصوص اوقات میں ہی میرے ساتھ چل سکتی ہو…؟“
ایک ایک لفظ چبا کر ادا کرتے ہوئے وہ تیکھے لہجے میں گویا ہوا۔ ایمان ایک دم خجل سی ہوگئی۔
”میں تیار ہو کر آتی ہوں، آپ تب تک بیٹھئے تو سہی…!“
اسی وقت ماما آگئیں۔
”آؤ بیٹا…! چائے تو پیئو، کھانے سے تو منع کر دیا ہے۔“
”جی…! ٹائم بہت زیادہ ہوگیا ہے۔ گاؤں کا راستہ تھوڑا خطرناک ہے ناں، اس لئے بابا رات کو سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔“
وہ موٴدب انداز میں جواب دیتا ان کے ساتھ ڈرائنگ روم کی سمت بڑھ گیا، تب ایمان ایک سرخوشی کی کیفیت میں اپنے کمرے میں آکر تیار ہونے لگی تھی۔
”ڈیپ ریڈ کلر کے ایمبرائیڈ سوٹ کے ساتھ اس نے پرل کا سیٹ پہن لیا۔
بالوں کو سمیٹ کر جوڑے کی شکل دی اور میک اَپ کے نام پہ صرف نیچرل پنک کلر کی لپ اسٹک لگا کر ہی اس کی تیاری مکمل تھی۔ مگرآئینہ میں اُبھرتا اس کا عکس اتنی سی توجہ پا کر ہی کھل اُٹھا تھا۔
جس وقت وہ نیچے آئی، ولید خفیف سا جھک کر ٹیبل پر چائے کا خالی مَگ رکھ رہا تھا۔ سیدھے ہونے پہ اس کی نگاہ ایمان کے شگفتہ گلاب کی مانند کھلے کھلے چہرے سے ٹکرائی تو کچھ لمحوں کو وہ اس کے دلکش چہرے سے نگاہ ہٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔
”اوکے ماما…! اللہ حافظ…! پاپا کو سلام کہہ دیجئے گا میرا۔“
ولید کو اُٹھتے دیکھ کر وہ ماما سے الوداعی کلمات ادا کرنے لگی۔
”خوش رہو…! آباد رہو ہمیشہ…!“
ماما نے اُسے گلے لگا کر دُعا دی تھی۔
”تائی ماں اور باقی سب گھروالے ٹھیک تھے ناں…؟“
وہ اس کے ساتھ گاڑی میں آکر بیٹھی تو یوں ہی برسبیل تذکرہ پوچھ لیا تھا۔
”کیوں…؟ انہیں کیا ہونا ہے…؟“

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط