Episode 98 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 98 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

”لاکھ ضبط خواہش کے بے شمار دعوے ہوں
اس کو بھول جانے کے بے پناہ ارادے ہوں
اور اس محبت کو ترک کر کے جینے کا
فیصلہ سنانے کو کتنے لفظ سوچے ہوں
دل کو اس کی آہٹ پر برملا دھڑکنے سے
کون روک سکتا ہے
پھر وفا کے صحرا میں اس کے نرم لہجے اور سوگوار آنکھوں کی
خوشبوؤں کو چھونے کی جستجو میں رہنے سے
روح تک پگھلنے سے
ننگے پاؤں چلنے سے
کون روک سکتا ہے
آنسوؤں کی بارش میں
چاہے دل کے ہاتھوں میں
ہجر کے مسافر کے پاؤں تک بھی چھو آؤ
جس کو لوٹ جانا ہے
اس کو دُور جانے سے
راستہ بدلے سے
دُور جا نکلنے سے
کون روک سکتا ہے“
وہ شام کو ولید کے ساتھ ہاسپٹل گئی تو ماما کو وہ تھکی تھکی مضمحل لگی تھی۔

(جاری ہے)

”بھئی…! بہت مبارک ہو فضہ…!“
وہ جھک کر گول مٹول سی گلابی بچی کو پیار کر رہی تھی۔
”تمہاری طبیعت ٹھیک ہے…؟ نڈھال کیوں ہو رہی ہو…؟“
ماما کے بعد فضہ نے بھی جب نوٹ کیا تو پوچھ ڈالا، جواباً وہ بے دلی سے مسکرا دی۔
”مجھے کیا ہونا ہے…؟ فٹ فاٹ ہوں۔“
”فٹ فاٹ نہیں ہے یہ، راستے میں ہی نہیں، یہاں اسپتال میں گھستے ہی وومٹنگ ہو رہی تھی اسے۔
پوچھیں اس سے، کیاکھایا ہے اس نے…؟“
ولید کے انداز میں شرارت تھی، جبکہ اس کی بات پہ فضہ کے ساتھ ساتھ تائی ماں اور ماما نے بھی چونک کر اسے دیکھا تھا۔ پھر آپس میں نگاہوں کا تبالہ ہوا۔
”کب سے ہے یہ کیفیت…؟“
تائی ماں لپک جھپک اُٹھ کر اس کے نزدیک آئیں۔ چہرہ ایک دم ہی کسی انجانے جوش سے تمتما اُٹھا تھا۔
”میں تو کل سے وقفے وقفے سے ایسا ہوتا دیکھ رہا ہوں۔
اصل بات تو یہ ہی بتائیں گی۔“
جواب اس کی بجائے ولید کی جانب سے آیا تھا، انداز سرسری سا تھا۔
”ایویں کر رہے ہیں تائی ماں…! میں بالکل ٹھیک ہوں۔“
وہ صاف کنی کترا گئی۔ اس کے اضمحلال کی وجہ موسیٰ کا خوف تھا جو بہرحال وہ کسی پر آشکار نہیں کر سکتی تھی۔ کل کے ولید کے ساتھ پیش آنے والے حادثے نے اس کا اضطراب بے حد بڑھا دیا تھا۔
”ہاں تو پتر…! اللہ تجھے ٹھیک ہی رکھے، تو مجھے بتا تو سہی…!“
تائی ماں کی بے چینی معنی خیز تھی۔ ماما کی نظریں بھی اسی پر جمی تھیں۔ ایمان نے اچنبھے میں گھِر کر انہیں دیکھا۔
”ایسی کون سی بات ہوگئی ہے…؟ وومنٹنگ وغیرہ تو…؟“
”افوہ ماما…! اس بدھو کا سیدھا سیدھا چیک اَپ کرائیں لے جا کر۔“
فضہ کی صلاح پہ ماما اور تائی اسے زبردستی ساتھ لے گئیں اور جب ان کی واپسی ہوئی تو ان کی خوشی اور جوش قابل دید تھا۔
”لو بتاؤ بھلا…! اتنی بڑی خوشی کی خبر اور جھلی کو پتا ہی نہیں۔ اللہ سائیں نے میری سن لی۔“
انہوں نے لمحوں میں سب کو ایمان کی پریگننسی کی خبر سنا دی۔ اشعر کو مٹھائی لینے دوڑایا اور خود جھک کر بچی کو پیار کرتے ہوئے بولی تھیں۔
”بھاگوان ہے میری پوتی، اس کے آتے ہی خوشی کی خبریں ملنے لگیں۔“
ولید نے ماما کے ساتھ لگ کر کھڑی شرمائی، لجائی، جھینپی جھینپی سی ایمان کو دیکھا جس کے چہرے پر قوس و قزح کے رنگ اُترے ہوئے تھے۔
”ایک یہ ہمارا پتر ہے، ڈاکٹر ہو کے بھی پتا نہیں چلا کہ بیوی کا پیر بھاری ہے۔“
تائی ماں نے ولید کو مصنوعی خفگی سے گھورا۔ وہ اس عزت افزائی پہ محض انہیں دیکھ کر رہ گیا۔
”ڈاکٹرنی نے بہت احتیاطیں بتائی ہیں۔ کمزور بہت ہے میری دِھی رانی…! اب تجھے بہت خیال رکھنا ہے اس کا، ورنہ مجھ سے برا کوئی نہ ہوگا، ہاں…!“
تائی ماں کی دھمکی پر ولید کی مسکراہٹ گہری ہوگئی تھی۔
”تابعدار ہیں جناب…!فکر کیوں کرتی ہیں…؟“
اور جب وہ اس کے ساتھ واپس آ رہی تھی، تب بھی تائی ماں نے ڈھیروں نصیحتیں اور ہدایتیں ساتھ کر دی تھیں۔ 

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط