Episode 104 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 104 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

”تم ابرِ گریزاں ہو
میں صحرا کی طرح ہوں
دو بوند جو برسو گے
بے کار میں برسو گے
ہے خشک بہت مٹی
ہر سمت بگولے ہیں
صحرا کے بگولوں سے
اُٹھتے ہی تو شعلے ہیں
تم کھل کے اگر برسو
صحرا میں گلستاں ہو
پر تم سے کہیں کیسے
تم ابرِ گریزاں ہو“
اس کے آنے کی تاریخ کا پتا چلا تو وقت نے جیسے رینگنا شروع کر دیا۔
کسی من چاہے، دل پذیر شخص کی چاہت ہو اور انتظار طویل تو لمحے صدیاں بن ہی جایا کرتے ہیں۔ ویسے بھی ہر شخص اپنی سوچ کے مطابق وقت کی پیمائش کرتا ہے اور وقت کو اپنی کیفیات اور محسوسات کے حوالے سے گزرتا ہوا دیکھتا ہے۔ 
مثال کے طور پر اپنی کسی بہت پیاری اور محبوب ہستی کے پاس بیٹھے ہوئے وقت جس تیز رفتاری سے گزرتا ہے، اس کا انتظار کرتے ہوئے وہی وقت اتنا ہی سست اور رینگ رینگ کر چلنے والی چیز بن جاتا ہے، یعنی وقت کی پیمائش کا تعلق بھی کیفیت کے پس منظر سے ہے۔

(جاری ہے)

کسی کی ایک رات بھی اتنے وقت میں بیتتی ہے جس میں کسی کا ایک سال بسر ہوتا ہو۔
اس کی جانب سے دیئے گئے الٹی میٹم کے باوجود دل تھا کہ ہر آہٹ پہ دھڑک اُٹھتا، آنکھ تھی کہ ہر کھٹکے پہ چونکتی۔ غرض وہ پل پل اس کا انتظار کسی عبادت کی طرح کرتی رہی اور دل کا درد دل میں چھپائے اس کے آنے کی خوشی میں گھر سجاتی رہی۔ صرف وہی کیا، فضہ، تائی ماں اور ماما، سب اس کے ساتھ شریک تھیں۔
گھر کو نئے سرے سے رنگ و روغن کروایا گیا تھا۔ عاقب نے تو اس کے کمرے کا فرنیچر بھی بدلوا دیا۔ نئے پردے، خصوصی سجاوٹ یعنی اِن ڈور پلانٹس وغیرہ کا انتظام، دیواروں پر خوب صورت پینٹنگز آویزاں کی گئیں جس سے گھر ایک دم سے جگمگا اُٹھا۔
جس روز اُسے آنا تھا، تائی ماں نے فضہ اور اس کے سر پہ کھڑے ہو کر اس کی پسند کے سارے کھانے تیار کروائے تھے۔
یہ سب اپنی جگہ اہمیت رکھتا تھا، مگر اِک کام ایمان نے بھی کیا تھا۔ اس نے بیڈ روم کو ولید حسن کے لئے خالی کر دیا تھا۔ جب اپنی ہر چیز وہ اُمید حسن کے کمرے میں منتقل کر رہی تھی تو فضہ نے کسی قدر خفگی سے اُسے ٹوکا۔
”دس از ناٹ فیئر ایمی…! اگر تم خود اپنی جگہ چھوڑ دو گی تو کسی کو کیا ضرورت ہے اہمیت دینے کی…؟“
اس کی جھنجلاہٹ پہ ایمان کے چہرے پر زخمی مُسکان اُتر آئی۔
”میں ان پر زبردستی مسلط نہیں ہونا چاہتی ہوں فضہ…! رشتے چاہ اور خلوص کے ساتھ، محبت سے جڑے رہا کرتے ہیں۔ اگر یہ سب نہ ہو تو مضبوط تعلق بھی کچے دھاگوں کی طرح ٹوٹ جایا کرتے ہیں۔ چھ سال بھی گزرے ہیں ناں…؟ یہ چند دن جو وہ یہاں رہیں گے، میں انہیں ذہنی اذیت میں مبتلا کیوں کروں…؟“
”اس طرح کب تک چلے گا…؟“
فضہ کے اندر دُکھ اُترنے لگا۔
ایمان کی زندگی کی یہ بے کیفی اُسے اکثر مضطرب کر دیا کرتی تھی۔
”جب تک خدا کو منظور ہوگا۔“
ایمان کے نرمی سے کہنے پہ فضہ کو اس کے صبر پہ، برداشت پہ رونا آنے لگا۔ اُسے ائیرپورٹ سے ریسیو کرنے کے لئے پورا گھر تیار تھا۔ اشعر کے کہنے پہ ایمان نے اُمید حسن کو بھی تیار کر دیا تھا۔
”آپ نہیں چلیں گی ماما جان…؟“
اُمید حسن کے سوال پر اس نے نرمی سے اس کا گال سہلایا تھا۔
”نہیں بیٹے…! ماما کو گھر پہ رُکنا ہے۔“
”آپ کو ساڑھی پہن کر تیار ہونا ہے اس لئے…؟“
”ساڑھی کیوں…؟“
ایمان جو اُسے جوتے پہنا رہی تھی، چونکی۔
”علی کے پاپا جب ”یوکے“ سے آتے ہیں تو علی کی ماما بھی ساڑھی پہن کر تیار ہوتی ہیں ناں…!“
وہ جواباً بہت سنجیدگی سے کہہ رہا تھا۔ ایمان کو ایک دم چپ لگی تھی۔
”آپ نے کبھی ساڑھی نہیں پہنی ماما…! آج ضرور پہنئے گا۔ اوکے ماما…! اللہ حافظ…!“
وہ جوتے پہن چکا تھا، اُچھل کر صوفے سے اُترا اور اس کے گال پہ بوسہ لے کر باہر بھاگ گیا۔ ایمان اسی طرح ساکن بیٹھی تھی۔
                                       ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط