Episode 112 - Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 112 - شہرِ دل - اُمِّ مریم

”انف… انف بیگم صاحبہ…! کنٹرول یور سیلف…! کہ آپ کی ان جپھیوں وِد چومیوں پہ میں ہی نہیں، ولی بھائی بھی مائنڈ کر سکتے ہیں کہ آپ ہمارے حقوق کو پامال کر رہی ہیں۔“
اسماء زور سے ہنس پڑی۔ بڑی شوخ کھنکتی ہنسی تھی، فضہ اور عاقب بھائی بھی مسکرا رہے تھے۔ ولید حسن کے ہونٹوں پر بڑی دل آویز مسکان اُتری تھی۔ ایمان کا چہرہ نہ جانے کس جذبے کے تحت بے تحاشہ سرخ پڑ گیا۔
”ارے رے…! آپ کدھر بھاگ رہی ہیں…؟“
ایمان کو سوتے ہوئے اُمید حسن کو اپنی گود میں اُٹھا کر کھڑے ہوئے دیکھ کر اشعر بری طرح بدحواس ہوا۔
”اُمید کو سلانا ہے اشعر…! نیند خراب ہو رہی ہے اس کی۔“
خود کو سنبھال کر وہ کسی قدر رسانیت سے بولی تو اشعر نے ہاتھ بڑھا کر اُمید حسن کو اس سے لے لیا۔

(جاری ہے)

”میں سمجھ گیا، آپ سے اُٹھایا نہیں جا رہا ناں…! یہ لیں، اب بیٹھیں آرام سے، خبردار جو کسی نے بھی اُٹھنے کا نام لیا۔
ایمان جزبز سی ہوگئی کہ بہرحال گفتار میں وہ اس سے نہیں جیت سکتی تھی۔
”ولی بھائی…! آپ کی آواز اب بھی اچھی ہے، گانے میں…؟“
اشعر کے سوال پر ولید جو ایمان کے بے زاری ٹپکاتے چہرے کو کن اکھیوں سے دیکھ رہا تھا، چونک سا پڑا۔
”یہ تو میں بھی نہیں جانتا۔“
اس نے سنبھل کر جواب دیا تو اشعر نے اُسے گھورا اور پھر مزے سے بولا۔
”چلیں پھر کوئی گانا سنائیں…! تاکہ ہمیں پتا چلے، آپ کی آواز کو زنگ تو نہیں لگ گیا…؟“
ایمان کو ہرگز یقین نہیں تھا کہ اب وہ اس کی بات رکھے گا، مگر اس وقت اُسے دھچکا لگا جب ولید گلا کھنکارتا گانے کی پوزیشن میں آیا۔
”تاکتے رہتے تجھ کو سانج سویرے
نینوں میں بسیاں جیسے نین یہ تیرے
تیرے مست مست دو نین
میرے دل کا لے گئے چین
تیرے مست مست دو نین
میرے دل کا لے گئے چین“
اس کی آواز نے ایک دلکش سماں باندھ دیا۔
اسما اور اشعر تو باقاعدہ جھوم رے تھے، جبکہ ایمان کا اضطراب یہ جان یک بارگی بڑھ گیا تھا کہ ولید حسن کی نگاہوں کا مرکز اسی کا چہرہ ہے۔
”ماہی بے آب سا دل ہے بے تاب سا
تڑپا جائے تڑپا، تڑپا جائے
ماہی بے آب سا دل بے تاب سا
تڑپا جائے تڑپا، تڑپا جائے
نینوں کی جھیل میں اُترا تھا یوں ہی دل
ڈوبا جائے ڈوبا، ڈوبا جائے
ہوش و حواس اب تو کھونے لگے ہیں
ہم بھی دیوانے تیرے ہونے لگے ہیں
تیرے مست مست دو نین
میرے دل کا لے گئے چین
تیرے مست مست دو نین
میرے دل کا لے گئے چین“
اس کے لہجے اور آواز کے ساتھ اس کی نظریں بھی بہکنے لگیں۔
پیغام دیتیں، شوخ افسانے سناتی ہوئیں نگاہیں، یہ اس کی نگاہ کا فریب ہی ہوسکتا تھا ناں…! ای اُسے کیا ہو رہا تھا…؟ دلِ برباد اُسے کیسے کیسے سہانے سپنے جاگتی آنکھوں سے دکھانے لگا تھا…؟ 
وہ اتنا گھبرائی کہ اشعر کی گود میں سوئے اُمید حسن کو اُٹھا کر تیز قدموں سے وہاں سے باہر نکل آئی۔ اپنے کمرے میں جانے کی غرض سے سیڑھیوں پر پہلا قدم رکھا ہی تھا کہ اسے لگا پیچھے سے کسی نے پکارا ہے۔
اس نے گردن موڑی تو ولید حسن ہی تھا، اس کے سمت دیکھتا ہوا۔ 
ایمان چاہنے کے باوجود ایک قدم آگے نہ بڑھا سکی کہ کچھ لہجے، کچھ آوازیں اپنے اندر طلسماتی کشش رکھتی ہیں، جکڑ لیتی ہیں، بے بس کرنا جانتی ہیں۔ 
”اُمید حسن کو میں اپنے ساتھ سلا لوں، اگر تمہیں برا نہ لگے تو…؟“
اس کے لہجے میں ہچکچاہٹ اور تذبذب تھا۔ ایمان نے کچھ کہے بغیر وہیں کھڑے کھڑے اُمید کو ہاتھوں میں اُٹھا کر آگے کر دیا۔
ولید مضبوط قدم اُٹھاتا ہوا بڑھا تھا اور اس سے اُمید حسن کو لے لیا تھا۔ ایمان پلٹی اور سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اوپر چلی گئی۔ ولید حسن گہرا سانس کھینچ کر رہ گیا کہ آیا تو اس سے بات کرنے تھا، مگر جب منہ سے بات نکلی تو کچھ اور ہی نکلی۔
”پتا نہیں میں اُسے کیسے منا پاؤں گا…؟“
اس کے اپنے کمرے کی سمت اُٹھتے ہوئے قدموں سے یاسیت لپٹی تھی۔
                                      ###

Chapters / Baab of Shehr E Dil By Umme Maryam

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط