Episode 6 - Tum Mere Ho By NayaB JilaNi

قسط نمبر 6 - تم میرے ہو - نایاب جیلانی

ویک اینڈ پر جب وہ گھر آیا تو ہمیشہ کی طرح اسے وی آئی پی پروٹوکول دیا گیا تھا۔ دونوں پورشنز میں گویا رونق اتر آئی تھی۔ خالہ‘مونا‘مینا اور مونسہ نیچے آ گئی تھیں۔ ویسے بھی ان کا کچن ایک ہی تھا۔ ایک ہی جگہ کھانا تیار کیا جاتا تھا۔ سو کھانے کے اوقات میں بڑی رونق نظر آتی تھی۔
آج کل گھر کے دو بڑوں کی شادیوں کی تقریبات کے منصوبے بنائے جا رہے تھے۔
مونسہ کی شادی کی تمام تر تیاریاں مکمل تھیں… ان لوگوں کو بس سادگی سے نکاح کرنا تھا‘کیونکہ مونسہ کو بیرون ملک اپنے شوہر کے ساتھ چلے جانا تھا۔
گھر آنے کے بعد اس نے مزید تین چھٹیاں لے لی تھیں۔ مونسہ کی رخصتی سے اگلے دن وہ حوریہ کو بھی رسماً انگوٹھی پہنا آئے تھے۔ ماما کو ہونے والی بہو بہت پسند آئی تھی اور عبد بھی لالہ کی چوائس کو سراہے بغیر نہیں رہ سکا تھا۔

(جاری ہے)

حوریہ واقعی تعریف کے لائق تھی۔ وہ اعلیٰ اخلاق کی مالک تھی۔ خالہ اور ماما اتنی اچھی بہو ڈھونڈنے پر عناس کی مشکور‘جنہوں نے انہیں لڑکی ڈھونڈنے کی زحمت سے بچا لیا تھا۔ خالہ تو مسلسل عبد کو چھیڑے جا رہی تھیں۔
”اب عناس کی طرح تم بھی ہماری جوتیوں کو گھسنے سے بچا لینا۔“
”کیوں نہیں خالہ! آپ کا حکم سر آنکھوں پر۔“ عبد نے فرمانبرداری کے تمام تر ریکارڈز توڑ دیئے تھے۔
”بھائی! لڑکی خود پسند کر لیجئے گا‘مگر شرط صرف اتنی ہے کہ حوریہ بھابھی سے کم نہیں ہونی چاہئے۔“ مونا نے گویا وارننگ دی تھی۔ عبد نے مسکین سی صورت بنا لی۔


”اب میں لالہ جیسا ڈیشنگ تو نہیں کہ کوئی خوب صورت لڑکی مجھے گھاس ڈالے۔“
”جی نہیں‘ہمارے تو دونوں بھائی بہت خوب صورت ہیں… کوئی ایک دوسرے سے کم نہیں۔
“ مینا اس کے کندھے سے جھولتی لاڈ سے بولی۔ یہ سچ تھا کہ خالہ کی تینوں بیٹیوں کو وہ بھائیوں جیسا مان دیتے تھے اور وہ بھی سگی بہنوں سے بڑھ کر ان کا خیال رکھتی تھیں۔ ان دونوں کی موجودگی میں خالہ کو کبھی اولاد نرینہ کی کمی محسوس نہیں ہوئی تھی۔
عناس کی شادی کی تاریخ طے کرنے کے بعد وہ فوراً اپنی ڈیوٹی پر چلا گیا تھا۔ ان دنوں انہیں خصوصی تربیت دی جا رہی تھی لہٰذا یہ دن خاصے مصروف تھے۔
سات آٹھ گھنٹے مسلسل فضا میں رہنا ہوتا تھا۔ فلائنگ کے دوران وہ بے حد مسحور ہو جاتا تھا۔ کچھ گھنٹوں کیلئے اسے دنیا کا ہر رشتہ اور ہر خواب بھول جاتا۔
ایئر فورس جوائن کرنا صرف عبد کا خواب نہیں تھا بلکہ اس کے ابو اور لالہ کی خواہش بھی تھی۔ اس نے ان دونوں کی خواہش اور… اپنے عشق کو پایہ تکمیل تک پہنچایا تھا۔
فضاؤں کا سینہ چیرنے کے بعد‘اپنا مطلوبہ ہدف حاصل کرکے جوں ہی اس نے زمین کی پتھریلی سطح پر جہاز کے قدم جمائے‘دل و روح اور جسم میں دوڑتے لہو کی گردش پل بھر کیلئے تھم کر رہ گئی۔
اپنے کمرے میں آنے کے بعد وہ فوراً ٹھنڈے ٹھار پانی سے شاور لے کر بیڈ پر لیٹ گیا۔ اگرچہ اسے تھکاوٹ محسوس نہیں ہو رہی تھی۔ تاہم ہر پرواز کے بعد آرام کرنا بے حد ضروری ہوتا تھا۔ جسم کا پورا نظام انہضام الٹ پلٹ ہو کر رہ جاتا تھا۔ اکثر تو جی بھی متلانے لگتا تھا۔ ایسی صورتحال کا سامنا عبد کو کم ہی کرنا پڑتا تھا۔ تاہم ثوب تو لازمی فلائنگ کے بعد ایک چکر ڈاکٹر کی طرف لگا… آتا تھا وہ نازک مزاجی میں کبھی کبھی لڑکیوں کو بھی مات دے دیتا تھا۔
پرواز کے دوران موبائل بند کرکے وہ کمرے میں ہی رکھ جاتا تھا۔ ابھی اس نے لیٹے لیٹے ہی تکیے کے نیچے سے موبائل نکال کر آن کیا تھا کہ اس کی گھنٹی بج اٹھی۔ وہ اسکرین پر نظر آتے نمبر سے نگاہ چرا کر میسیجز پڑھنے لگا۔ لالہ‘مونا اور مینا کے علاوہ ثوب کے دو تین مسیجز تھے۔ اس کے علاوہ جازم کی طرف سے بھی مسیج موصول ہوا تھا۔
”عبو چاند! ابھی سے عید کا چاند بن کر نخرے دکھانے لگے ہو۔
شہزادے! ابھی تو رمضان میں دو تین ماہ باقی ہیں۔ عید تو رمضان کے بھی بعد آئے گی اور تم اپنی امپورٹنس جتا رہے ہو یا پھر شکست کے بعد ہمارا سامنا کرنا بہت مشکل لگ رہا ہے۔“
وہ بلا کا کمینہ تھا۔ سو اپنی کمینگی تو اسے دکھانا ہی تھی۔
ابھی وہ جازم کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا‘جب ایک دفعہ پھر موبائل بجنے لگا۔ اب کے عبد نے کال ریسیو کر لی کیونکہ وہ اچھی طرح… جانتا تھا‘جب تک اس کی کال اٹینڈ نہ کی جاتی۔
وہ مسلسل فون کرتی رہے گی۔
”جہاز یوں اڑاتے ہو‘گویا فضاؤں کو تسخیر کرکے ہی دم لو گے۔“ اس کے موبائل کو کان سے لگانے کی دیر تھی۔ رمشا فوراً شروع ہو گئی۔
”آسمان کا سفر اسی لئے تو کرتے ہیں۔“ اگرچہ وہ اس کی آواز سن کر خاصا بے مزا ہوا تھا تاہم اس کے طنز کا جواب طنز میں دینا بھی ضروری تھا۔
”گھر گئے تھے کیا؟“ اب بڑے دوستانہ انداز میں پوچھا جا رہا تھا۔
وہ چپ ہی رہا۔
”مونسہ کی شادی ہو گئی؟ یہ تو اچھی بات ہے۔ البتہ ایک نئی خبر بھی سنی ہے۔“ رمشا اس کی خاموشی کے جواب میں مسلسل بولے جا رہی تھی۔ وہ جو لب بھینچے اس کی بکواس سن رہا تھا‘ایک دم چونکا۔
”کون سی خبر؟“ اب نجانے محترمہ کو کون سا انکشاف کرنا تھا۔
”عناس کی بات طے ہو گئی۔“ اس کا لہجہ خاصا کٹیلا تھا۔
”تمہیں کیسے پتا چلا؟“ عبد بے حد حیران ہوا۔
”یہ مت پوچھا کرو۔ میری نظر صرف تم ہی پر ہوتی ہے۔“
”کیوں؟ صرف مجھ پر کیوں؟“ وہ قدرے روکھے پن سے بولا
”کیونکہ جو بات تم میں ہے‘وہ کسی اور میں نہیں۔“ حاضر جواب تو وہ بلا کی تھی۔ اس بات کے جواب میں وہ بھلا کیا کہتا‘حالانکہ نہ تو وہ اس کے انگریزی لب و لہجے سے مرعوب ہوتا تھا اور نہ ہی عبد کو اس سے رابط بڑھانے کا کوئی شوق تھا۔
اس کے حلقہ احباب میں کوئی ایسی لڑکی نہیں تھی‘جو اتنی بولڈ اور مستقل مزاج بھی ہو۔ وہ پورے ایک سال سے اس پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ اگرچہ اس نے عبد سے بات کرتے ہوئے کبھی نازیبا کلمات نہیں کہے تھے اور نہ ہی بدتمیزی کی تھی مگر عبد کو اس رانگ کالر سے شدید چڑ ہو گئی تھی۔ اس نے ہر طرح کا سراغ لگا کر دیکھ لیا تھا مگر ابھی تک وہ اس لڑکی تک پہنچ نہیں پایا تھا۔ نجانے وہ کون تھی اور اس سے کیا چاہتی ہے۔ تاہم اتنا تو وہ پر یقین تھا کہ لڑکی نہ تو اس کے خاندان سے ہے اور نہ ہی اس کے اردگرد رہنے والوں میں سے ہے۔ وہ اس کیلئے قطعاً انجان تھی۔

Chapters / Baab of Tum Mere Ho By NayaB JilaNi