Episode 19 - Tum Mere Ho By NayaB JilaNi

قسط نمبر 19 - تم میرے ہو - نایاب جیلانی

”ابھی تمہارا موڈ ٹھیک نہیں لگتا‘پھر بات کریں گے۔ میں ابھی فریش جوس بھجواتی ہوں۔“ حوریہ نے بلا کے ضبط کا مظاہرہ کیا تھا اور پھر الجھی الجھی سی نیچے چلی آئی۔ مسز عدیلہ نے بغیر مڑے حوریہ کی موجودگی محسوس کرکے پوچھا۔
”رشی نہیں آئی؟“
”ماما! وہ ابھی تیار ہو رہی ہے۔“ حوریہ سے فوری طور پر بات بن نہیں پائی۔
”ناشتے میں کیا لے گی؟“ ان کی سوئی ابھی تک وہیں اٹکی ہوئی تھی۔
وہ بچوں کی پسند نا پسند کا بہت خیال رکھتی تھی۔
”صرف ایپل جوس۔“ حوریہ فریج کھول کر سیب نکالنے لگی۔
”بھلا اس لیکویڈ سے پیٹ بھرے گا؟میں ایپل پائی یا فریج ٹوسٹ بنا لیتی ہوں۔“
”ماما! وہ صرف جوس ہی پیتی ہے۔“ حوریہ نے عام سے ہلکے پھلکے لہجے میں کہا تھا تاکہ وہ کچھ سمجھ نہ پائیں‘ورنہ تو حوریہ کا دل رمشا کی باتوں سے خاصا بجھا ہوا تھا اور وہ اپنے تاثرات پر قابو پائے خاصی بشاشت کا مظاہرہ کر رہی تھی۔

(جاری ہے)

اسی پل عبد اور عناس بھی آ گئے تھے۔
”ناشتے میں کچھ ملے گا؟“ عبد سیدھا کچن میں آ گیا جبکہ عناس اپنے بیڈ روم میں فریش ہونے کیلئے چلا گیا تھا۔
”کچھ نہیں‘بہت کچھ ملے گا مگر پہلے آپ فریش ہو جائیں۔“ حوریہ نے بشاشت سے کہتے ہوئے جوس کا گلاس اس کی طرف بڑھایا۔
”بیگم خود ہی نیچے آ جائے گی۔ مجھ سے اتنا تردد نہیں ہوتا۔“ اس نے مصنوعی کاہلی سے کہا۔
”یہ کوئی پہاڑ نہیں جسے اٹھا کر نہیں لے جا سکتے۔“ حوریہ نے زبردستی گلاس اس کے ہاتھ میں تھما دیا۔ وہ برے برے منہ بناتا سیڑھیاں چڑھ گیا۔
وہ بیڈ روم میں داخل ہوا تو بجتے میوزک نے اس کا استقبال کیا تھا۔ وہ ٹھنڈی سانس بھرتے ہوئے بولا۔
”صبح ہو گئی ہے محترمہ۔“
”تم کہاں تھے؟“وہ عبد کو دیکھ کر کھل اٹھی۔
”دیکھ نہیں رہی‘پسینے میں نہا کر آیا ہوں۔
“ وہ بھیگی گیلی شرٹ کو کھینچ کر اتارتے ہوئے بولا۔
”تو پھر جلدی سے فریش ہو کر آ جاؤ۔“
”اور تم نیچے جانے کی تیار پکڑو… میں ابھی آیا۔“ اس کے گال پر چٹکی بھر کر شرارتی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے وہ واش روم کی طرف بڑھ گیا۔
وہ واپس آیا تو رمشا ابھی تک میوزک سسٹم سے چھیڑ چھاڑ کرنے میں مصروف تھی۔
”چلو! ناشتہ کر لو۔“وہ بالوں میں برش کرکے سیدھا اس کی طرف آ گیا۔
”مجھے بھوک نہیں۔“
”نہ سہی‘ساتھ دینے کیلئے تو چلو۔“وہ اس کے ہاتھ سے کیسٹ پکڑ کر ریک میں رکھتے ہوئے بولا۔
”مجھے نہیں جانا… سونا ہے“رمشا ٹھنکی۔ ”مجھے بھوک بھی نہیں ہے۔“
”چلو! ہمارے نوالے گنتی رہنا۔“وہ اصرار کر رہا تھا۔
”یہ کام بھی نہیں کر سکتی۔“
”ایک دفعہ نیچے چلو‘ماما سے مل کر آ جانا‘پھر سارا دن سوتی رہنا‘تمہیں کوئی بھی ڈسٹرب نہیں کرے گا‘میں بھی نہیں۔
“وہ معنی خیزی سے مسکرایا۔
”ماما سال بھر کیلئے کہیں جا رہی ہیں‘جو ان سے ملنے کیلئے جانا ہے۔“رمشا بڑی معصومیت سے پوچھ رہی تھی۔
”اُف‘سلام کرنے کیلئے کہہ رہا ہوں‘کیا تمہارے گھر میں بزرگوں کو سلام کرنے کا رواج نہیں ہے؟“
”نہیں۔“ وہ سپاٹ لہجے میں بولی۔
”چلو پھر میرے ساتھ آؤ۔ میں طریقہ سکھا دیتا ہوں۔“ وہ اس کا چہرہ ہاتھوں کے پیالے میں لے کر نرمی سے کہنے لگا۔
”مجھے نہیں سیکھنا‘کچھ اور سکھا دو۔“ وہ ضدی پن سے بولی۔
”مثلاً کیا؟“
”جہاز اڑانا ہی سکھا دو یا پھر ہاکی۔“
”تمہیں ماما کی ٹریننگ میں چھوڑ کر جاؤں گا کوکنگ سیکھ لینا۔ بھلا جہاز اڑا کر تمہیں کیا ملے گا۔“
”کونگ سے مجھے سخت الرجی ہے عبی!“ وہ چیخ پڑی۔
”ہائے‘پھر تو بھوکا مارو گی۔“ عبد نے گویا دہائی دی۔
”تم خانساماں رکھ لینا۔“ مشورہ مفت میں حاضر تھا۔
”اور تمہیں کس لئے اتنا خرچہ کرکے لایا ہوں۔“ وہ اس کی ناک دبا کر بولا۔
”اس خوش فہمی میں مت رہنا کہ میں تمہارا کوئی کام کروں گی۔“ رمشا نے لاڈ جتایا۔
”نہیں جی! میں اتنا خوش فہم بھی نہیں ہوں‘خیر چھوڑو اس بات کو‘نیچے چلو‘مجھے سخت بھوک لگ رہی ہے اور چوہے میرے پیٹ میں ہاکی کا میچ کھیل رہے ہیں۔
“ وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر زبردستی اٹھاتے ہوئے بولا۔
”سچی عبد! مجھے بہت نیند آ رہی ہے‘تم جاؤ نا‘مجھے سونا ہے۔“ اس نے گویا التجا کی تھی اور عبد کو بھی اس کی گلابی نیند سے بوجھل آنکھوں کو دیکھ کر ترس آ گیا۔
”اوکے میری جان! تم آرام سے سو جاؤ۔“ وہ مسکراتے ہوئے باہر چلا گیا تھا جبکہ رمشا بیڈ پر گر کر کھل کر مسکرادی۔ وہ عبد کے گھر والوں پر جتا تو چکی ہی تھی کہ اس کی نظروں میں ان کی وقعت ذرہ بھر نہیں۔
######

Chapters / Baab of Tum Mere Ho By NayaB JilaNi