Episode 45 - Tum Mere Ho By NayaB JilaNi

قسط نمبر 45 - تم میرے ہو - نایاب جیلانی

نیما اور سمی بھی ان دنوں اپنے حجرے سے باہر نکل آئی تھیں اور حیرت انگیز بات یہ تھی کہ دونوں نے گھریلو امور میں دلچسپی لینا شروع کر دی تھی۔ اگر میں کپڑے دھونے کیلئے مشین لگاتی تو سمی یا نیما فوراً ساتھ دینے کیلئے آ جاتی تھیں۔ اسی طرح اگر میں سالن پکا رہی ہوتی تو نیما برتن دھونے کھڑی ہو جاتی۔ آٹا گوندھ دیتی۔ حتیٰ کہ روٹی بھی پکا دیتی۔ نجمہ بی کی گویا چھٹی ہو گئی تھی۔
اب وہ صرف سودا سلف لا کر دیتی تھیں۔
دوسری طرف سمی کپڑے استری کرتی۔ مردوں کے الگ رکھتی۔ خواتین کے الگ رکھے جاتے۔ ان دونوں کی شخصیت میں در آنے والی تبدیلیوں نے فائز اور عون کو بھی چونکا دیا تھا اور وہ ان دونوں کے سدھر جانے کا تمام تر کریڈٹ مجھے دیتے تھے۔
ادھر کیف کے گمان میں بھی نہیں تھا کہ سب گھر والے اس طرح سے میرے گرویدہ ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

ماما اور دادی کچھ کہتی تو نہیں تھیں مگر ان کی آنکھوں میں موجود شکر گزاری کے رنگ میری نظروں سے اوجھل نہیں تھے۔
نیما اور سمی فیشن سے لے کر اسکن کی کیئر تک ہر مشورہ مجھ سے لینے کیلئے بھاگی بھاگی چلی آتی تھیں۔ ان کے خیال میں میرے پاس معلومات کا بہت بڑا خزینہ موجود ہے اور میں بڑے شہر سے آئی تھی سو مجھے ہر فیشن کے بارے میں علم تھا۔
یہ تو نیما اور سمی کی سادگی تھی حالانکہ مجھے بدلتے فیشن کا کچھ پتا نہیں تھا مگر میں غانی سے مفید مشورے لے کر انہیں معلومات فراہم کرتی رہتی تھی۔ جس کی وجہ سے وہ دونوں میرے اور بھی قریب آ گئی تھیں۔
ان کا زیادہ وقت اب میرے ساتھ گزرتا تھا۔ مل جل کر جھٹ پٹ کام بھی ہو جاتے تھے۔ گھر بھی صاف ستھرا ہو جاتا تھا اور پھر کافی دیر گپ شپ بھی چلتی رہتی۔
وہ دونوں صرف سونے کیلئے اپنے کمرے میں جاتی تھیں۔ زیادہ تر لاؤنج میں ہی بیٹھی رہتیں۔
اس دن بھی سمی اپنی بچی کا مجھ سے پوچھ پوچھ کر فراک سی رہی تھی اور ساتھ ساتھ باتیں بھی کر رہی تھی۔ ایک دم میں نے میگزین ہاتھ سے رکھ کر کچھ سوچتے ہوئے سمی سے پوچھا۔
”بہت دن ہوئے کیف گھر نہیں آیا۔“
”وہ گھر کہاں آتا ہے۔ زیادہ تر شہر سے باہر ہی رہتا ہے۔
“ وہ احتیاط سے سوئی میں دھاگہ ڈالتے ہوئے بولی۔
”مگر کیوں؟“ میں حیران ہوئی۔ جب سے میں آئی تھی۔ کیف کا یہی معمول دیکھ رہی تھی۔ تاہم میں نے ایبک سے بھی نہیں پوچھا تھا کہ کیف کہاں جاتا ہے۔
”پتا نہیں۔“ صاف لگ رہا تھا وہ ٹالنے کی کوشش میں ہے۔
”کیوں پتا نہیں؟ یہ کہو‘مجھے بتانا نہیں چاہتیں۔“ میں نے جذباتی بلیک میلنگ کا سہارا لیا تھا اور میری ناراضی کے خیال سے وہ فوراً بول اٹھی۔
”نہیں بھابھی! ایسی بات نہیں۔“ وہ کچھ گھبرا گئی تھی۔ ”دراصل پہلے ایبک بھائی اور کیف کی کبھی بنی نہیں تھی۔ کیف ہر وقت ایبک بھائی سے جھگڑتا رہتا تھا اور یہ جھگڑا شدت اختیار کر جاتا تھا۔ بات ہاتھا پائی تک پہنچ جاتی تھی۔ ایک دفعہ کیف نے غصے میں ایبک بھائی کا سر پھاڑ دیا تھا۔ ایک دفعہ گولی بھی چلا دی تھی۔ مگر یہ کافی سال پرانی بات ہے۔
اب تو اس نے ایبک بھائی سے صلح کر لی ہے۔ پہلے سے کافی بدل گیا ہے‘ورنہ تو ہر وقت خون سوار رہتا تھا اس کے سر پر… پھر جب اس نے بتایا کہ وہ ایبک بھائی کیلئے لڑکی پسند کر چکا ہے۔ تو ہم سب حیران رہ گئے اور زیادہ حیرانی اس وقت ہوئی تھی جب ایبک بھائی نے اس کی پسند کی لڑکی سے شادی بھی کر لی۔
ان دنوں ہم لوگ ایبک بھائی کیلئے لڑکیاں دیکھ رہے تھے۔
عون کا خیال تھا۔ ایبک بھائی کے ساتھ گل مناسب رہے گی‘مگر کیف کو گل پسند نہیں تھی اور یہ ہماری اور ایبک بھائی کی خوش نصیبی تھی کہ آپ ہمیں مل گئیں۔ دراصل پہلے پہل ہمارے ذہن میں تھا کہ آپ بہت مغرور اور نک چڑھی ہوں گی۔ اسی لئے میں اور نیما آپ سے ذرا دور دور رہی تھیں مگر آپ تو ہماری سوچوں کے بالکل برعکس نکلی ہیں۔“
وہ سادگی بھرے لہجے میں بتاتی چلی گئی تھی۔
”کیف کا جھگڑا ایبک کے ساتھ کس بات پر تھا؟“ میں نے سوچوں کے بھنور سے نکل کر پوچھا۔
”یہ تو مجھے نہیں پتا۔ میرے آنے سے پہلے کی بات ہے۔“
”نیما کو پتا ہوگا؟“ میں نے سمی سے پوچھا۔
”نہیں‘میرے خیال میں نجمہ بی جانتی ہیں۔“
”اب تو ان کے درمیان کوئی لڑائی نہیں؟“ میں اپنی تسلی کیلئے پوچھ رہی تھی۔
”نہیں‘بالکل بھی نہیں۔
ایبک بھائی تو مزاجاً بھی اور دل کے بھی بہت اچھے ہیں۔ کیف جذباتی اور غصہ ور ہے۔ تاہم ایبک بھائی نے کبھی بات نہیں بڑھنے دی۔“
وہ فراک سی چکی تھی۔ اب سامان سمیٹ رہی تھی اور میں گہری سوچوں میں ڈوب ابھر رہی تھی۔ دراصل میرا ذہن بری طرح سے الجھ چکا تھا۔
”آخر کیف نے مجھے کس مقصد کیلئے استعمال کیا ہے؟ مجھے ایبک کیلئے پسند کرنا۔
حق مہر میں اتنی بھاری جائیداد لکھوانا۔“ میرا ذہن ایک نقطے پر آکر ٹھہر چکا تھا۔ ”بہرحال جو بھی ہے۔ کیف قیوم اپنے گھر والوں سے لے کر ایبک تک‘سب کو دھوکا دے سکتا تھا مگر مجھے نہیں۔ میں یعنی ساحیہ مراد اس کے جال میں کبھی نہیں پھنس سکتی اور میرا یہ خود سے عہد تھا کہ اس ساری پلانگ کی وجہ آخر جان کر ہی رہوں گی۔“ میں نے دل ہی دل میں سوچا تھا ور پھر مطمئن ہو گئی۔
######

Chapters / Baab of Tum Mere Ho By NayaB JilaNi