Episode 1 - Uran By Prof.Muhammad Yaseen

قسط نمبر 1 - اُڑان - پروفیسر محمد یاسین

کالج میں پہلا دن۔۔۔
 سر حسن کلاس میں داخل ہوئے ۔۔۔سٹوڈنٹس ان کے استقبال میں کھڑے ہوگئے۔
 "سٹ ڈاؤن پلیز۔۔۔"
سبھی سٹوڈنٹس نے اپنی اپنی نشست لی ۔۔۔ 
"ڈیئر سٹوڈنٹس۔۔!
 ٹائم ٹیبل سے میرا نام تو دیکھ لیا ہوگا۔۔۔
 " حسن بخاری۔۔۔"کسی سٹوڈنٹ نے کہا۔
 "جی ۔۔۔حسن بخاری۔۔۔ میں انگلش ٹیچ کروں گا۔۔۔یہ بھی آپ نے نوٹ کر لیا ہوگا "
"جی۔
۔۔"فرنٹ رو(row) میں سے ایک لڑکی نے کہا۔
 کالج میں پہلے دن سٹوڈنٹ کی مرکزِنگاہ اس کاٹیچر ہوتا ہے ۔۔۔
وہ اپنی آنکھ کے لینزسے ٹیچر کی ذات کے ہر پہلوکا عمیق اور مکمل جائزہ لینے کی کوشش میں ہوتا ہے ۔پاؤں کے جوتے سے لے کر سر کے بالوں تک یعنی اس کی شکل و صورت ،اس کا لباس بول چال ، چہرے کے خدو خال اور باڈی لینگوئج تک سبھی کا جائزہ لیتا ہے۔

(جاری ہے)

ان سب کے پیشِ نظر سٹوڈنٹ اپنی بساط کے مطابق ٹیچر کے بارے میں ایک بے رنگ خیالی مورت تیار کرتا ہے۔ٹیچر اپنی شخصیت کے کمالات سے اس مورت میں بھرنے کے رنگ سٹوڈنٹ کو عنائت کرتاہے۔۔۔اور سٹوڈنٹ اس کے عطا کردہ رنگو ں سے اس مورت کو مکمل کرتا ہے۔۔ ۔
 اگلے دن جب ٹیچر کلاس میں آئے گا ۔اس کے ساتھ سٹوڈنٹس کا رویہ اس کے پہلے دن کی کار گزاری پر منحصر ہوگا۔
یہ دن ٹیچر کے لئے اور بھی اہم ہوتا ہے ۔آج مورت کو فنشنگ ٹچ ملے گا۔تیسرے دن تو مورت تکمیل کے مراحل سے گزر جائے گی۔۔۔وہ مورت ٹیچر کی شخصیت کی عکاس ہوگی۔۔۔ 
 کلاس میں مکمل خاموشی تھی ۔۔۔سر گویا ہوئے:
 "رول کال پلیز ۔۔۔اینڈ آئی وڈ لائق یور انٹروڈکشن ۔۔۔رول نمبر ون پلیز۔۔۔"۔
ایک لمبے قد کی،گوری رنگت اور واجبی نقوش کی لڑ کی ،اپنی نشست سے احساسِ تفاخر سے تن کر کھڑی ہو ئی، سبھی سٹوڈنٹس کی نظر یں اب اس پر جمی ہوئی تھیں۔
رول نمبر ون ہونے کے احساس نے ،کہ وہ کالج میں سب سے زیادہ نمبروں والی سٹوڈنٹ ہے ، اسے اور بھی معتبر کردیا تھا۔ 
 "Sir, I'm Fatima Sarwar"
 "?Your marks" 
 "Sir,---1019"
 "?Excellent! ------ What is your father"
 "Sir, he is doctor"
 "Hoonh...! Thanks ...sit down, please"
"More than welcome,sir" فاطمہ نے گردن کو خم دیتے ہوئے جواباََ کہا اور اپنی نشست لی۔
 " رول نمبر ٹو"
درمیانے قد کی ، گورے رنگ والی لڑکی،جس کے ناک پر جچی عینک اس کی شکل و صورت کے خدوخال کا لازمی حصہ محسوس ہوتی تھی،اپنی نشست پر کھڑی ہوئی۔
اور تعارف کروانا شروع کیا:
"Sir my name is Saba noor-----my father is doctor and my marks are, 1018"
اس نے اپنا تعارف جلد مکمل کر دیا۔۔۔اور واپس اپنی نشست پر بیٹھ گئی ۔سر کو سٹ ڈاؤن نہ کہنا پڑا۔
"ونڈرفل۔۔۔! "
 سر نے عینک اتارتے ہوئے پوچھا:
"?You both are from same school" 
"yes sir,"فاطمہ نے جواب دیا:
"What a close competition!.....
 Wao!...
 I will advise you....keep it up with same spirit."
 صبا نے آہستگی سے منہ میں کچھ بڑ بڑایا جو کسی کو بھی صاف سنائی نہ دیا۔
"آپ نے کچھ کہا "صبا کی طرف دیکھتے ہوئے سر نے پوچھا۔
"نہیں سر! " صبا نے جواباََ کہا۔"You might know ,college administration awards a car to the student who stands first in board exams...
and ....let us see who wins! " 
"ہم جیتیں گے ۔۔کار " فاطمہ نے پرجوش ہوتے ہوئے کہا۔
"جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں "صبا نے فاطمہ کو رسپانس دیا۔
 "ہم برسے تو طوفان آجائے گا"فاطمہ سے صبر نہ ہوا 
 "یہ فیصلہ تو وقت کرے گا۔
۔۔"مناہل نے خود کو عقل مند ثابت کرنے کی کوشش کی۔
 "ہاں بھئی فیصلہ تو وقت کا ہی ہوتا ہے۔۔۔مناہل درست کہتی ہے"۔ سر حسن نے رائے دی۔
 "جو بھی کار جیتے۔۔۔ مجھے اس میں جھولا ضرور دے " ماریہ نے مسکراتے ہوئے اپنا حصہ ڈالا۔
 " بھئی چھوڑئیے ان باتوں کو۔۔۔میں کارکے حصول کا فارمولہ لکھ رہا ہوں" 
سر حسن نے چاک کا ٹکڑا اٹھایا اور بورڈ پر لکھ دیا:
"Consistent hard work + luck = CAR" 
سرنے پہلے ہی دن بچوں کو اچھی ٹمپ ٹیشن( Temptation )دے دی۔
تعارف کا سلسلہ وہیں سے شروع ہوا جہاں سے منقطع ہوا تھا۔ رول نمبر تھری نے اپنا تعارف کروایا۔۔۔
 اس طرح " next "کے لفظ کے بار بار استعمال کے ساتھ تعارف کا مرحلہ آ گے بڑھتا گیا۔سر حسن کسی سٹوڈنٹ سے اس کے والد کے بارے میں پوچھتے، تو کہیں اس کے بہن بھائی کی بات ہوتی اورجہاں ضرورت پڑتی جزوی سوال بھی کرتے۔ بمشکل دس بارہ سٹوڈنٹس کے تعارف کے بعدیہ مارکس کی حد تک محدود ہو گیا۔
۔۔ہر سٹوڈنٹ اپنی نشست سے کھڑا ہوتا،نام کے ساتھ مارکس بتاتا اور بیٹھ جاتا۔۔۔ 
 سر ،گڈ ،ویری گڈ ، اکسیلینٹ جیسے الفاظ کی ادائیگی سے بچوں کو اپریشیٹ کرتے رہے۔اس طرح سبھی سٹوڈنٹس کا تعارف مکمل ہوا۔۔۔
اب سر حسن سٹوڈنٹس سے مخاطب ہوے:۔
 "Your journy begins today!......
اور۔۔۔ 
کامیابی کے حصول کے لئے ضروری ہے ،مسلسل اورسخت محنت ۔
۔۔
that's key to success
اپنے بڑوں اور اساتذہ کا دل سے احترام کریں۔۔۔
 یاد رکھیں! بڑے لوگوں کی زندگی کی اساس ادب کی بنیاد پر قائم ہے۔جو اس سوغات سے نا آشنا ہے وہ انتہائی غریب ہے ؛ قدرت کی عطا سے محروم ۔۔۔"
 "واہ۔۔۔!"سویرہ نے سر کے انداز اور الفاظ سے مسحور ہوتے ہوئے کہا۔
"بچو!۔۔۔آپ سبھی کے ماکس ،مور آر لیس(more or less) ،بہت اچھے ہیں۔
۔۔اچھے نمبر ہونے کا مطلب ہے کہ آپ پر امیدوں کا بوجھ زیادہ ہے۔۔۔آپ کو مل کر کلاس میں ہیلتھی کمپٹیشن کی فضا قائم کرنی چاہئے۔آپ جس قدرکلاس میں ہیلتھی کمپٹیشن کا ماحول ڈیولپ کریں گے۔ اسی قدر آپ کے نمبربھی اچھے آئیں گے۔۔۔اور نمبر لینا کوئی مشکل کام نہیں۔۔۔
 سنیے۔۔۔!
 پچھلے سالوں کی بات ہے۔۔۔پرنسپل صاحب کے آفس میں ایک لڑکی کو میں نے ان سے بحث کرتے دیکھا۔
۔۔لڑکی بضد تھی کہ اسے کالج میں داخلہ دیا جائے بیشک اس کے نمبر مطلوبہ معیار سے کچھ کم ہیں ۔اس کے نمبر تھے 437جبکہ داخلہ کے لئے نمبروں کا مطلوبہ معیار تھا 510 ۔ میٹرک کے ٹوٹل مارکس تھے 850۔۔۔
 پرنسپل صاحب انتہائی شفیق لیکن اصولوں کے پکے انسان تھے۔ ہر بات دلیل سے کرتے۔ اور اپنی بات سمجھا بھی لیتے تھے۔۔۔مسکراتے ہوئے بات کرتے اور سخت بات پر بھی ٹمپرامنٹ لوز نہ کرتے۔۔۔انہوں نے لڑکی کو دوٹوک جواب دیا:
 "No...no..no
 A hell of difference in marks... 
 I can't compromise on merit..."

Chapters / Baab of Uran By Prof.Muhammad Yaseen