Episode 9 - Uran By Prof.Muhammad Yaseen

قسط نمبر 9 - اُڑان - پروفیسر محمد یاسین

ہم بھاگم بھاگ بھو ت بنگلہ کے اندر داخل ہو گئے۔۔۔بھوت بنگلہ ایک بڑا سا کمرہ تھا۔تماشائیوں سے کچھ فاصلے پر ایک سیاہ رنگ کے کپڑے کے پرد ے نے بھو ت بنگلہ کے اس حصے کو ، جس میں جن تھے ، ڈھانپ رکھا تھا۔۔۔اس کالے پردے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔۔۔سبھی اس پردے کے ہٹنے کا انتظار کرنے لگے۔۔۔
یکدم لائٹس آف ہو گئیں۔
۔۔ اور گھٹا ٹوپ اندھیرا چھا گیا ۔۔۔ 
مدھم سی ہلکے نیلے رنگ کی روشنی جل اٹھی۔۔۔پردہ سرکنے لگا۔۔۔ا ور بھوت بنگلے کے اندر کا منظردکھائی دینے لگا ۔یہ انتہائی پرخوف تھا۔۔۔دیواروں پر جا بجاکھوپڑیاں لٹکی ہوئی دکھائی دے رہی تھیں۔۔۔سوکھے درختوں پر اُلو آنکھیں پھاڑے دیکھ رہے تھے۔۔۔کچھ ٹہنیوں سے سانپ لٹک رہے تھے۔

(جاری ہے)

۔۔
 بھو ت بنگلہ کے ایک کونے میں دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا تھا جہاں ایک بڑا سانپ کنڈلی جمائے بیٹھا تھا ۔اس کے عقب سے ایک جن نمودار ہوا۔۔۔اس کے ماتھے پر ایک آنکھ اضافی تھی جو سائز میں باقی دو سے قدرے بڑی تھی۔۔۔ایک دم خوف کی کیفیت طاری ہوئی۔۔۔وہ جن پھر کنڈلی والے سانپ کے پیچھے دھو ئیں میں اوجھل ہوگیا۔۔۔وہ ایسا کرکے خوف میں اضافہ کر رہا تھا۔
۔۔
میں اس بھوت بنگلے کے منظر سے خود خوفزدہ ہو گیا ۔۔۔اور بچوں کے بارے سوچنے لگا۔
مجھے خوف ہونے لگا۔۔۔ کہ بچے ڈر نہ جائیں ۔۔۔ا ور ساری کی ساری تدبیر الٹ نہ ہو جائے !!۔۔۔ اور بجائے خوف ختم ہونے کے، یہ خوف ہمیشہ ان کے دل میں نہ بیٹھ جائے!!۔۔۔
 میں اپنی اس غلطی پر بہت پشیمان تھا۔
۔۔لیکن اب میں کچھ کر بھی نہیں سکتا تھا۔۔۔
 میں نے د یکھاکہ بھوت بنگلے کے اسی کونے سے ۔۔۔جس میں دھواں کیا ہوا تھا۔۔۔ جن دھو ئیں سے نمودار ہوتا دکھائی دیا۔۔۔ وہ دھوئیں سے یکدم نکلا ۔۔۔اور بچوں کی طرف منہ سے خوف ناک آواز نکالتے ہوئے ۔۔۔جھپٹا۔
 کچھ خواتین کی چیخوں کی آواز وں سے خوف میں اضافہ ہو گیا۔ میں بھی بچوں کی وجہ سے سہما ہواتھا۔
۔۔کہ اچانک بھوت بنگلہ میں سبھی لوگ اس آواز سے چونک گئے:
"ماسک چھوڑو !۔۔۔ پھٹ جائے گا۔"
اس آواز کے ساتھ ہی لائٹس آن ہو گئیں۔۔۔
میں نے دیکھا کہ۔۔۔میرے چھوٹے بیٹے نے "جن"کا ماسک پکڑ رکھا ہے۔۔۔اور "جن "اس سے چھڑاتے ہوئے اس خوف میں مبتلا ہے کہ کہیں ماسک پھٹ نہ جائے,بچے سے ریکوئیسٹ(request )کر رہا ہے:
" دیکھو پھٹ جائے گا بہت مہنگا ہے"
میں نے بچے سے ماسک چھوڑنے کو کہااور اس نے چھوڑ دیا۔
 بچے سے میں نے پوچھا کہ اس نے ایسا کیوں کیا ۔۔۔؟
"بابا،یہ جن ،ون کچھ نہیں ہوتے۔۔۔آدمی ہوتے ہیں ۔۔۔ماسک پہن کر ڈراتے ہیں"بچے نے معصومیت سے جواب دیا۔
"علی !۔۔۔تمہیں ڈر نہیں لگا ۔۔۔؟" 
"بابا!۔۔۔مجھ سے جن ڈر رہا تھا ۔۔۔کہ میں اس کا ماسک نہ پھاڑ دوں۔۔
۔" 
مجھے خود پہ افسوس ہوا۔۔۔کہ میں نے بچوں کوانڈر ایسٹی میٹ (Under estimate)کیا۔۔۔بچے اتنی بھی کم عقلی کی باتیں نہیں کرتے جتنی ہم، پیرنٹس سمجھ رہے ہوتے ہیں۔۔۔
 بچوں کی بات کو اس خیال سے نہ سننا کہ یہ تو بچے ہیں۔۔۔ہم، پیرنٹس ، کی کم عقلی ہے۔۔۔"
اب پروفیسر صاحب کے وہ دوست جو اس واقعہ سے واقف ہیں،جب بھی پروفیسر صاحب کو ستاناچاہتے ہو ں تو وہ پروفیسر صاحب سے ایک ہی فرمائش کرتے ہیں:
"سر وہ بھوت بنگلے والا واقعہ تو سنائیں؟"
ایسے میں کسی کی آواز آتی ہے:
"سر دوبارہ کبھی بچو ں کو بھوت بنگلہ د کھایا ؟۔
۔۔ان کا ڈر اتارنے کے لئے!"
پروفیسر صاحب کا ہمیشہ ایک ہی جواب ہوتا ہے۔
"کیوں شرمندہ کرتے ہو؟یار۔۔۔!"

Chapters / Baab of Uran By Prof.Muhammad Yaseen