Episode 10 - Uran By Prof.Muhammad Yaseen

قسط نمبر 10 - اُڑان - پروفیسر محمد یاسین

  send-up exams part-1
سنڈاپ اگزامز( send up exams )میں انیس دن رہ گئے ہیں۔ہر طرف سنڈاپ اگزامز ہی ڈسکس(discuss )ہو رہے ہیں۔
صبا نے سارہ سے پوچھا "اگزامزکا پریشر لیتی ہو؟"
"بہت"!...
"کس بات کا پریشر لیتی ہو؟" صبا نے پھر پوچھا
"نمبرنہ آئے تو، گھروالے کیا سوچیں گے؟ ۔
۔۔ رشتے دارکیاکیانہ کہیں گے!! ۔۔۔ کلاس فیلوز نالائق سمجھیں گی!۔۔۔پھر بندے کی اپنی ذات کا بھرم ہوتا ہے۔۔۔اس کے ٹوٹنے کا ڈر۔۔۔ !"
سارہ نے صبا سے پوچھا :"تم لیتی ہو؟"
"میں اسی دنیا میں رہتی ہوں۔۔۔لیتی ہوں!"
"کس بات کا پریشر سب سے زیادہ ہوتا ہے؟"
"پوزیشن خراب نہ ہو جائے !۔

(جاری ہے)

۔۔کا خوف۔"
تھوڑے سے وقفے کے بعد، سارہ نے ،دھیمے لہجے میں صبا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
"یہ بھی کیا زندگی ہے ؟۔۔۔ زندگی اپنی ۔۔۔جیو دوسروں کے مطابق۔۔۔!!"
سویرہ بھی ان کے پا س آ گئی۔۔۔اور وہ مسکراتے ہوئے بولی:
"کیا باتیں ہو رہی ہیں ؟۔
۔۔ہمیں بھی تو کچھ پتہ چلے؟"
"کوئی خا ص نہیں۔۔۔اگزامزکے پریشر پر بات ہو رہی تھی۔" سارہ نے جواب دیا۔
صبا کا رکشا آگیا اور وہ بائے کہتے ہوئے چلی گئی۔
اب سارہ نے سویرہ سے پوچھا:"آپ اگزامزکا پریشر لیتے ہو؟"
سویرہ نے بولنا شروع کیا: " میرے گھر میں چھوٹی چھوٹی بات پر، بچوں کو، انڈر پریشر(Under pressure)نہیں کیا جاتا۔
میرے بابا کہتے ہیں کہ ۔۔۔بچوں کی خوامخواہ کی ڈانٹ ڈپٹ۔۔۔ڈسٹرائز دی پرسنیلٹی آف آ چائلڈ( destroys the personality of a child)
میرے والدین کا رویہ ہمیشہ انکرجنگ( Encouraging )ہوتا ہے۔"
"کم نمبر آ جائیں پھر بھی نہیں دانٹتے؟"سارہ نے استفسار کیا
"مجھے پوزیشن یا اچھے نمبر نہ آ سکنے پر۔
۔۔ کبھی ڈانٹ نہیں پڑی"
"واوٴپیرنٹس ہوں ۔۔۔تو ایسے!!" سارہ نے اموشنل ( emotional) ہوتے ہوئے کہا۔
سویرہ نے اپنی بات دوبارہ شروع کی:
"میرے بابا کا کہنا ہے کہ۔۔۔بچے کی شخصیت کی عمارت کے پہلے آرکیٹکٹ(Architect)اس کے پیرنٹس ہوتے ہیں۔"
"واوٴ۔
۔۔!!"سارہ نے اپریشیٹ( Appreciate)کیا۔
"میٹرک کے پیپرز ختم ہوتے ہی میں نے فرسٹ ائر کی تیاری کے لئے سمر کیمپ جوائن کر لیا ۔دو ماہ گزر گئے۔میٹرک کے رزلٹ کا دن تھا۔ہم سبھی رزلٹ کا ہی انتظار کر رہے تھے۔ اس دن بچوں نے ٹیچرز سے سبق بھی نہیں لیا تھا۔ کالج میں جونہی گزٹ پہنچا ،کالج والوں نے فوراََ رزلٹ کلاسوں میں بھیج دیا اور مجھے بھی باقی بچوں کی طرح رزلٹ کلاس میں ہی پتہ چل گیا۔
نمبرز بہت اچھے تھے لیکن اکسپکٹڈ زیادہ تھے۔۔۔ میں خوش تھی نہ پریشان۔
 میں گھر پہنچی ۔امی کو رزلٹ بتانے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی۔انہیں میرے نمبرز کے بارے میں پہلے سے معلوم تھا۔
انہوں نے مجھے پاس بٹھایا۔۔۔مجھ سے باتیں کیں اور میرے نمبرز پر مجھے پیار کیا۔" 
سارہ نے سویرہ کی بات کے دوران پھر اسے انٹرپٹ ( interrupt)کیا:
"Marvellous mom...wao!!.
کاش سبھی کے پیرنٹس ایسے ہوں۔
۔۔!!"
سویرہ نے بات وہیں سے شروع کی:
"امی نے کہا ۔۔۔کہ نمبر زٹھیک ہیں لیکن اکسپکٹڈ زیادہ تھے ،کچھ زیادہ آجاتے تو اور اچھا تھا ۔۔۔کوئی بات نہیں۔۔۔انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس کے یہ نمبر کسی کو نہیں بتائے۔۔۔تم بھی نہ بتانا۔ان الفاظ میں میرے لئے بہت واضح میسج( message)تھا۔میری امی نے کس خوبصورتی سے مجھے سائلنٹ میسج( silent message)دے دیا۔
سائلنٹ میسج میں امی نے اپنے دل کی بات بڑی ہی ڈیسینسی (decency )سے کردی۔یعنی امی ان نمبرز سے زیادہ نمبرزچاہتی تھیں۔دلی طور پر وہ زیادہ خوش نہیں۔۔۔
اب یہ بات ہمیشہ میرے ذہن میں رہتی ہے۔ 'انہوں نے اس کے یہ نمبر کسی کو نہیں بتائے۔۔۔ آ ڈیسینٹ سائلنٹ میسج(A decent silent message)"
سارہ۔۔۔جوبڑے انہماک سے سویرہ کی باتیں سن رہی تھی۔
۔۔بڑے بجھے لہجے میں بولی:
"سبھی پیرنٹس ایک جیسی سوچ اورڈیمانڈ( demand)رکھتے ہیں!۔۔۔صرف الفاظ کے انتخاب میں چناوٴ کا فرق ہوتا ہے۔۔۔بات کرنے کا ڈھب بھی تو سبھی کو نہیں آتا۔۔۔ سبھی مائیں ۔۔۔سویرہ کی امی کی طرح سائلنٹ میسج بھی تو نہیں دے سکتیں!۔۔۔
 صبا کی ایک بات تو دل کو لگ رہی ہے 'سارہ!۔۔۔ہم جتنا زیادہ پڑھتے جاتے ہیں اسی قدر ہمارے پاس الفاظ کا ذخیرہ بڑھتا ہے۔بات ایک ہی ہوتی ہے ۔۔۔بس الفاظ کے انتخاب کا چناوٴ مختلف ہوتا ہے۔سبھی والدین ڈیمانڈنگ (demanding)ہوتے ہیں۔۔۔الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ۔۔۔" 

Chapters / Baab of Uran By Prof.Muhammad Yaseen